مظفرآباد۔دس ار ب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے کنگ عبداللہ کیمپس کا افتتاح 4اگست بروز جمعہ کیا جائے گا۔آزادجموں وکشمیر کے صدر اور یونیورسٹی کے چانسلر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نوتعمیر شدہ کیمپس کا افتتاح کریں گے۔
افتتاحی تقریب میں سعودی عرب کی حکومت کے اعلی حکام،سعودی فنڈ فارڈویلپمنٹ ایشا کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سعودالشماری بھی شریک ہورہے ہیں جو ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب سے پاکستان /آزادکشمیر آرہے ہیں جبکہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد،آزادکشمیر کابینہ کے اراکین،ممبران اسمبلی،سیکرٹریزاورمنصوبے کے لیے مالی امدادفراہم کرنے والے سعودی فنڈفار ڈویلپمنٹ،منصوبے کے کنسلٹنٹ الترازکے نمائیندگان کے علاوہ پاکستان میں سعودی سفارتخانے کے نمائیندگان بھی شرکت کریں گے ان کے علاوہ اکنامک آفیرز ڈویژن حکومت پاکستان کے اعلی حکام بھی تقریب میں شرکت کریں گے۔
کنگ عبداللہ کیمپس کی تعمیر کے لیے مالی معاونت کی منظوری 2005کے زلزلے کے بعد اس وقت کے خادم الحرمین الشریفین اور سعودی فرمانرواکنگ عبداللہ بن عبدالعزیزنے دی تھی۔2005کے زلزلہ میں آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کا مین کیمپس مکمل طور پر زمین بوس ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں نہ صرف 100سے زیادہ طلبا اور 6اساتذہ کی شہادت ہوئی تھی بلکہ جامعہ کا کیمپس نا قابل استعمال ہونے کی وجہ سے پوری یونیورسٹی کو اسلام آباد منتقل کرنا پڑا تھا۔حصول علم کے لیے انسانی تاریخ کی یہ سب سے بڑی ہجرت تھی جس میں کم و بیش 2ہزار طلبا سیکڑوں اساتذہ اور انتظامی عملہ کو اسلام آباد منتقل کرکے زلزلہ کے صرف 22دن بعد درس و تدریس کا سلسلہ بحال کردیا گیا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کی بحریہ یونیورسٹی،قائداعظم یونیورسٹی،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،ایریڈایگریکلچرل یونیورسٹی،کامسٹ یونیورسٹی اور وفاقی ڈائریکٹوریٹ برائے تعلیم کے تعاون سے مختلف جامعات میں کلاسز شروع کی گئیں اور 2000طلبا اور اساتذہ کو حج کمپلیکس میں رہائش مہیا کی گئی جس کے لیے مالی معاونت اسلام آباد کی رفاہ یونیورسٹی نے اور دوسرے ناموراداروں نے مہیا کی۔مشکل کی اس گھڑی میں برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے کنگ عبداللہ کیمپس کی تعمیر کے لیے فنڈز مہیا کیے جبکہ ترکی کی حکومت نے تباہ شدہ یونیورسٹی کے سٹی کیمپس میں زلزلہ پروف تیارشدہ میٹریل سے ایک جدید عمارت ایک سال کی قلیل مدت میں تیار کرکے جامعہ کے حوالے کردی اوریوں اسلام آباد سے ایک سال کے بعد جامعہ کشمیر کو دوبارہ مظفرآباد منتقل کیا گیا۔برادر ممالک سعودی عرب اور ترکی نے 2005کے زلزلے کے بعد نہ صرف زلزلہ متاثرین کی ریسکیو،ریلیف اور بحالی میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا بلکہ تعلیم کے تباہ شدہ ڈھانچے کی از سرنو تعمیر میں بھی گراں قدر کردار ادا کیا جسے آزادکشمیر کے عوام کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
سعودی عرب کی فراخدلانہ امداد کے باوجود کنگ عبداللہ کیمپس کی تکمیل میں مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر ہوتی رہی لیکن 2017میں پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے جب وائس چانسلر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں تو اس کیمپس کی تعمیر کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے سعودی فنڈفارڈویلپمنٹ سے براہ راست یونیورسٹی کے تعلق کو جوڑا جس کے نتیجے میں ترکی کی سیاہ قلم کمپنی کو اس کیمپس کی تکمیل کی ذمہ داری سونپی گئی جس نے صرف دوسال کی قلیل مدت میں اس منصوبے کو مکمل کرکے آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کی انتظامیہ کے حوالے کردیا۔
1017کنال اراضی پر پھیلے ہوئے اس عظیم الشان کیمپس میں پانچ ہزار سے زیادہ طلبا کی تعلیم حاصل کرنے اورسینکڑوں طلبا کی رہائش کے لیے تمام سہولتوں کے علاوہ 20سے زیادہ تعلیمی شعبہ جات کی عمارات تعمیر کی گئی ہیں۔طلبا و طالبات کے لیے علیحدہ علیحدہ ہاسٹلز، اساتذہ کے لیے فیکلٹی ہاسٹل،خوبصورت آڈیٹوریم،وسیع لائبریری،جدید سائنس اور کمپیوٹر لیبارٹریز،جمنازیم،انڈورگیمزکی سہولیات کے علاوہ وسیع پارکنگ ایریابھی موجود ہے۔سعودی عرب کی حکومت نے اس منصوبے کے لیے پہلے مرحلے میں آٹھ ارب روپے اور بعد میں موجودہ وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد کلیم عباسی اور سابق صدر ریاست سردارمسعودخان کی تحریک پر سائنس لیبارٹریز کے لیے دوارب تیس کروڑ روپے مالیت کے جدید سازوسامان مہیا کرنے کی منظوری دی۔
مالی امداد کے اس معائدے پر اس سال جولائی میں اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں دستخط ہوئے تھے۔کنگ عبداللہ کیمپس کے لیے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے آزادکشمیر کے موجودہ صدر اور یونیورسٹی کے چانسلر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری نے بھی اہم کردار ادا کیا جنہوں نے حالیہ مہینوں میں پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقاتیں کرکے انہیں آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے مسائل سے آگاہ کیااور لیبارٹریز کے سازوسامان کی جلد ترسیل کے لیے بات چیت کی۔
دریں اثنا آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے اپنے ایک بیان میں کنگ عبداللہ کیمپس کے افتتاح کو ایک تاریخ ساز موقعہ قراردیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت کے تعاو ن سے تعمیر ہونے والے اس کیمپس سے ہماری آنے والی نسلیں علم و عرفان کی روشنی حاصل کریں گی اور ان لوگوں کو خراج تحسین پیش کریں گی جنہوں نے اس درسگاہ کے لیے دامے، درمے اورسخنے اپنا کردارادا کیا۔٭٭٭