کراچی (صباح نیوز)ڈائریکٹر نیشنل ایسوسی ایشن سندھ انجینئر انتصارغوری نے کہا ہے کہ سانحہ جامعہ بہاولپور جیسے واقعات ہمارے قومی تشخص پر بدنما داغ ہیں ، صرف اسلامی نظامِ تعلیم کا مکمل نِفاذ ہی مسائل کا حل ہے۔سندھ حکومت نے دیگر شعبوں کی طرح ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی تباہ و برباد کر دیا ہے سندھ کی جامعات میں میرٹ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے من پسند نا اہل افراد کو غیر معمولی عہدوں سے نوازا جا رہا ہے اسی طرح میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بورڈز کے چیئرمین سیکرٹریز اور کنٹرولر بھی وزرا اور مشیروں کی مرضی سے ٹرانسفر کیے جا رہے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انجینئر انتصار غوری ڈائریکٹر نیشنل ایسوسی ایشن سندھ نے دفتر نافع سندھ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ای ڈی آئی عظیم صدیقی، کراچی پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے چئیرمین ڈاکٹر ارشد علی خان ، ڈپٹی ڈائریکٹر شعبہ تعلیم جماعت اسلامی سندھ سعید صدیقی اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی سندھ مجاہد چنا بھی موجود تھے ۔انجینئر انتصار غوری نے کہا کہ کراچی میں اندرونی سندھ سے بڑی تعداد میں اہم سرکاری عہدوں پر سیاسی بنیادوں پر ٹرانسفر کیا جا رہا ہے گزشتہ دنوں میٹرک بورڈ کے امتحانات کے دوران بورڈ میں نااہل کنٹرولر کی سرکردگی میں کراچی میں نقل کا بازار گرم رہا اور امتحانی مراکز رشوت لے کر تبدیل کیے گئے جتنی بڑی تعداد میں گزشتہ ایک سال میں صوبہ سندھ کے امتحانی بورڈز شعبہ تعلیم اور جامعات میں ٹرانسفر سیاسی بنیادوں اور اقربا پروری کی بنیاد پر ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی ،اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جامعات میں مختلف عہدوں پر تعینات افسران اور نام نہاد اساتذہ نے بے حیائی اور بے شرمی کی حدیں پار کر لیں، ان تمام اخلاقی کرپشن کے معاملات پر حکمرانوں اور شعبہ تعلیم کے ذمہ داران کی مجرمانہ خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے سندھ یونیورسٹی مہران یونیورسٹی لیاقت میڈیکل یونیورسٹی، چانڈ کا میڈیکل کالج آرٹس یونیورسٹی ،اسری یونیورسٹی کے علاوہ حیدرآباد کے کالج اور سرکاری نجی ہاسٹلز میں حیا سوز واقعات قوم کی ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے کافی ہونے چاہیے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں اخلاقی گراوٹ کی جڑ مخلوط تعلیم ہے نوجوان طالبات کو مرد اور اساتذہ اور نوجوان مردوں کو خواتین اساتذہ جبکہ ایک ہی کلاس میں مرد و خواتین کی موجودگی تیزی کے ساتھ اخلاقی حدود کو پامال کرنے کا سبب بن رہی ہیں یہی حال سرکاری اور نجی کالجز اور اسکولز میں ہے ۔سندھ حکومت نے اسلامی روایات کو اپنے پائوں تلے روندنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ کراچی کے خالصتا دو گرلز کالجز میں مرد پرنسپلز تعینات کر دیئے ،سیکرٹری کالج ایجوکیشن احمد بخش ناریجو کہ نوٹیفکیشن کے مطابق پروفیسر غلام عمر میرانی کو گورنمنٹ ڈگری کا گرلز کالج قصبہ کالونی جبکہ ناظر علی کروڑوں کو گورنمنٹ گرلز کالج شرافی گوٹ کا پرنسپل تعینات کیا ہے اور یہ فیصلے غلطی سے نہیں جان بوجھ کر کئے گئے ،اس سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ سندھ حکومت مغرب کے شیطانی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں نشہ آور اشیاء منشیات کا استعمال اور فروخت تیزی سے بڑھتا جا رہاہے جامعات میں یہ نشہ آور اشیاء اور منشیات سماج دشمن ہیں ،عناصر کی جانب سے فراہم کئے جا رہے ہیں ،ان تعلیمی اداروں کی سکیورٹی ڈسپلن کمیٹیاں انجمن اساتذہ اور ذمہ داران جامعات کیوں اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہے ؟،نوجوانوں میں تیزی کے ساتھ آئس شیشے کا نشہ اور دیگر طرح طرح کی منشیات تیزی کے ساتھ مقبول ہو رہی ہیں جن کے حصول کے لیے وہ مختلف مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں ،محض جامعات میں ہی نہیں سرکاری اور پرائیویٹ کالجز اور سکولز میں بھی منشیات کا استعمال تشویش ناک حد تک بڑھتا جا رہا ہے ۔انجینئر انتصار غوری نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت شعبہ تعلیم میں بہتری لانے کے لیے درج ذیل اقدامات کرے، فوری طور پر اقربا پروری تعصب اور سیاسی بنیادوں پر سرکاری افسران کا ٹرانسفر بند کرے اور اہل اور تجربے کار افراد کو اہم اور حساس مناسب پر تعینات کیا جائے ۔ جامعات میں سکیورٹی کو مضبوط بنایا جائے اور طالبات کی تحفظ کا خصوصی انتظام کیا جائے اور سماج دشمن اور شر پسند عناصر سرکاری اہلکار اور اساتذہ کے بھیس میں طالبات کو بلیک میل کرنے میں ملوث ہیں انہیں عبرت ناک سزا دی جائے ، فوری طور پر تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں بشمول جامعات کالجز اور سکولز میں مخلوط تعلیم کا سلسلہ ختم کیا جائے ،طلبہ اور طالبات کے لیے علیحدہ علیحدہ کیمپسز اور ہاسٹل بنائے جائیں وہ تعلیمی ادارے جو صرف طالبات کی حد تک محدود ہیں وہاں صرف اور صرف خواتین تدریسی وغیرہ تدریسی سٹاف بھرتی کیا جائے اور کسی مرد افسر یا پرنسپل کا گرلز کالج یا سکول میں ٹرانسفر نہ کیا جائے ۔ تمام تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے کنٹرول کیا جائے اور نوجوانوں کے اس بدترین لت کا شکار ہونے سے بچایا جائے ،تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت اور فراہم کرنے والے سماج دشمن عناصر کو گرفتار کیا جائے اور عبرت ناک سزا دی جائے۔