جنیوا(صباح نیوز) عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیوایچ او)نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کی آدھی آبادی ڈینگی کے ہولناک مرض کے زد میں ہے 2000 کے مقابلے میں 2022 تک ڈینگی کے عالمی کیسز میں 8 گنا کا اضافہ دیکھا گیا ہے اور شاید اس سال مچھروں سے پیدا ہونے والا مرض ایک غیرمعمولی نیا ریکارڈ قائم کرسکتا ہے۔ ماہرین نے اس کی سادی وجہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو قرار دیا ہے جو ریکارڈ کے نئے اہداف قائم کررہا ہے۔
خرطوم میں پہلی مرتبہ ڈینگی کے مریض ملے ہیں، یورپ میں اس کے کیسز بڑھے ہیں جبکہ پیرو میں ڈینگی بخار کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔اس سے قبل جنوری 2023 میں بھی ادارے نے ایک انتباہی بیان دیا تھا کہ ڈینگی تیزی سے پھیل رہا ہے اور وبا کی طرح پھیلنے کا خدشہ بھی ظاہرکیا گیا تھا۔عالمی ادارہ برائے صحت کے ماہر ڈاکٹررامن ویلایودان کہتے ہیں کہ دنیا کی آدھی آبادی اس ہولناک مرض کے زد میں ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2019 میں 129 ممالک میں ڈینگی کے 52 لاکھ سے زائد کیس رجسٹر ہوئے جو ایک بہت بڑی تعداد اور نیا ریکارڈ ہے۔ لیکن اس سال بالخصوص ایشیائی مون سون کی وجہ سے یہ تعداد 40 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کی وجہ بھی انہوں نے عالمی تپش کو قرار دیا ہے۔ تاہم اب بھی اس سے متاثرہ افراد میں موت کی شرح ایک فیصد کے لگ بھگ ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔