اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کو موصول ہوئے ہیں۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے پی ٹی وی سے نشر ہونے والے ویڈیو بیان میں کہا کہ12 جولائی کو ہمیں تصدیق ہوئی ہے کہ ہمارے برادر دوست ملک متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں ڈپازٹ کرایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کلئیرنگ ہاس فیڈرل ریزرو بینک نے تصدیق کی ہے کہ ہمارے اکاؤنٹ میں یہ رقم بھیج دی گئی ہے اور اسٹیٹ بینک کو مل گیا ہے، اس سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب ڈالر سے بہتری آئے گی،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور پاکستان کے عوام کی جانب سے یو اے ای کی قیادت کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ کل سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر آئے تھے اور آج یہ ایک ارب ڈالر ڈپازٹ ہوئے ہیں اور دو دن میں 3 ارب ڈالر سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 14 جولائی کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کے ہفتہ وار اعداد وشمار جاری کیے جائیں گے تو اس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ملنے والے ایک ارب ڈالر شامل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے ماضی قریب میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر دے کر تعاون کریں گے تو وہ ہو چکا ہے۔متحدہ عرب امارات کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان پچھلے چند مہینوں میں ایک اہم مرحلے سے گزرا ہے اور متحدہ عرب امارات نے عملی طور پر دوستی کا ثبوت دیا اور وزیراعظم جب وہاں گئے تھے تو اس وقت جو اعلان کیا تھا وہ پورا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال بہتری کی طرف جا رہی ہے اور جولائی کے آخر تک 14 اور 15 ارب ڈالر کے درمیان تک لے کر جائیں گے، یہ وہ اعداد شمار ہیں جو وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالیں تو ذخائر تقریبا یہی تھے لیکن قرضوں کی ادائیگیاں بے شمار تھیں۔انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر کی ادائیگیاں اپریل 2022 سے لے کر اب تک ہوگئیں اور کوئی تاخیر نہیں ہوئی اور جو لوگ راگ الاپ رہے تھے کہ پاکستان فلاں تاریخ کو ڈیفالٹ کرے گا اور ڈیفالٹ کر رہا ہے، وہ سب افواہیں اور قیاس آرائیاں قدرتی موت مرچکی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میرا مضبوط ایمان ہے کہ پاکستان دنیا کی اقوام میں وہ مقام ضرور حاصل کرے گا جس کا خواب قائداعظم نے دیکھا تھا اور عملی طور پر نواز شریف کے ادوار میں عمل ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 2016 اور 2017 میں دنیا کی 24 ویں معیشت بنا لیکن بدقسمتی سے 5 سال کے سیاسی تماشے میں تنزلی کی وجہ سے پاکستان 47 ویں معیشت بن گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک امپورٹڈ اور سلیکٹڈ حکومت کو مسلط کیا گیا، اس کے نقصانات ہم نے دیکھے اور اب پاکستان ان نقصانات ختم کر کے بڑی تیزی کے ساتھ اپنی اصل منزل ترقی کی طرف جا رہا ہے۔