جامعہ کشمیر کے خلاف جاری منفی مہم  ریاست کی اعلی ترین علمی درسگاہ کے خلاف ایک ناپاک سازش ہے۔ ترجمان جامعہ کشمیر


مظفرآباد(صباح نیوز)آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے ترجمان نے جامعہ کشمیر کے خلاف مختلف ذرائع ابلاغ میں ایک ملازم کی برطرفی کی آڑ میں چند عناصر کی جانب سے جاری منفی مہم اور جامعہ کی اعلی انتظامیہ کی کردارکشی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسے ریاست کی اعلی ترین علمی درسگاہ کے خلاف ایک ناپاک سازش قراردیا۔

جامعہ کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں یونیورسٹی ترجمان نے واضح کیا کہ جامعہ کے ایک سینئر کلرک شہزادسلطان کو جامعہ کے اندر منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور غیرمتعلقہ افراد کو دفتری راز افشا کرنے اور مس کنڈکٹ کا مرتکب ہونے کے علاوہ عدالت العالیہ کے مورخہ 3اپریل 2023 کے حکم کی روشنی میں یونیورسٹی کے متعلقہ قواعدو ضوابط کے مطابق از سر نو تحقیقات کرنے کے بعد ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولزکے تحت ملازمت سے برطرف کیاگیاہے۔ملازم مذکور کیخلاف شکایات کا پس منظر بیان کرتے ہوئے یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ اہلکار مذکور ابتدائی طور پر کنٹرولر امتحانات کے دفتر کے میں تعینات تھا جہاں اس کیخلاف حساس نوعیت کی معلومات غیرمتعلقہ افراد تک پہنچانے اور اس انتہائی حساس اطلاعات کو افشا کرنے کے الزامات تھے۔

کنٹرولر امتحانات(وقت) کے مطابق انہوں نے اہلکار مذکور کو ان سرگرمیوں سے باز رہنے کی متعدد بار تنبیہ کی مگر وہ باز نہ آیا۔چنانچہ اہلکارمذکور کو کنٹرولر امتحانات کی سفارش پر شعبہ سے تبدیل کرکے جہلم ویلی کیمپس میں تعینات کیا گیا یوں اس کو اصلاح احوال کے لیے ایک موقع فراہم کیا گیامگر جہلم ویلی کیمپس میں بھی مذکوراپنی پرانی روش کو برقراررکھتے ہوئے حساس نوعیت کی معلومات اخبارات اور سوشل میڈیا پر جاری کرتا رہا۔کنٹرولر امتحانات کے آفس میں اس کی سرگرمیوں اور اس کے بعد جہلم ویلی کیمپس کے ڈائریکٹر کی رپورٹ کی روشنی میں مذکور کے خلاف ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولزکے تحت کارروائی کرنے کے لیے جامعہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سجاد کو اتھرائزڈ آفیسرمقررکیا گیا۔اتھرائزڈ آفیسرکی سفارشات پر عملدرآمد کی کارروائی رکوانے کے لیے مذکور نے عدالت العالیہ میں رٹ پٹیشن دائر کی۔

عدالت العالیہ نے باقاعدہ سماعت کے بعد پہلی کارروائی کو ختم کرتے ہوئے یونیورسٹی کو اہلکار مذکور کے خلاف دوماہ کے اندر یونیورسٹی قواعدو ضوابط کے تحت کارروائی ازسرنو مکمل کرنے کا حکم دیا۔عدالت العالیہ کے حکم کی روشنی میں یونیورسٹی نے سینئر پروفیسر /ڈین انجینئرنگ جو قبل ازیں میرپوریونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار /ڈین بھی تعینات رہے کو اتھرائزڈ آفیسر مقرر کیا۔آفیسر موصوف نے دستیاب شواہد کی روشنی اور سماعت کے بعد ملازم مذکور کو ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولزکے تحت ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی جس کی توثیق بعد ازاں وائس چانسلر نے کی۔یونیورسٹی کے ترجمان نے واضح کیا کہ اہلکار مذکور کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے سے قبل اس کو باربار اصلاح کے مواقع دیے گئے مگر اہلکار مذکور اپنی روش تبدیل نہ کرسکا اور ابھی بھی سوشل میڈیا پر دفتری بلات /ووچر جو اس نے بلااجازت دفاتر سے حاصل کیے شائع کررہا ہے جو کہ صریحا مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔ یونیورسٹی ترجمان نے واضح کیا کہ اہلکار مذکور اپنے خلاف ہونے والی انضباطی کارروائی کو ذرائع ابلاغ میں اچھالنے کے بجائے قواعد و ضوابط کے مطابق درست راستہ اختیار کرے۔اہلکار مذکور کو اپنے خلاف ہونے والی کارروائی کے خلاف سینڈیکیٹ میں اپیل کرنے کے علاوہ پہلے کی طرح عدالت میں بھی اپیل کرنے کا حق رکھتا ہے۔ترجمان نے ذرائع ابلاغ کے ذمہ داران سے بھی اپیل کی کہ وہ کسی بھی خبر کو شائع کرنے سے قبل یونیورسٹی کے ذمہ دارن سے ان کا موقف ضرور حاصل کریں تاکہ ان کی خبر متوازن اور مستند شمار کی جائے۔