مظفرآباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے ہائیکورٹ کی جانب سے وزراء اور سرکاری ملازمین کے بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھانے کی پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یکساں نصاب تعلیم کیلئے فیڈرل بورڈ کا سلیبس پڑھانے کا حکم دے دیا ہے مقدمہ عنوانی آزاد جموں و کشمیر تعلیمی بورڈ وغیرہ بنام لیڈنگ بک پبلشرز وغیرہ میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ جو کہ جیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان،جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان پر مشتمل تھا نے سماعت کی اپیلانٹس کی جانب سے راجہ وسیم یونس ایڈووکیٹ، سید عاطف مشتاق گیلانی اور شیخ عتیق الرحمان ایڈووکیٹ جب کہ مسوالان کی جانب سے بیرسٹر ہمایوں نواز خان اور محمد صغیر جاوید ایڈووکیٹ نے پیروی کی دوران سماعت محترمہ راحت فاروق ایڈووکیٹ بذریعہ درخواست پیش ہوئیں۔ وزراء اور سرکاری ملازمین کے بچوں کے پرائیویٹ سکولوں میں داخلہ پر پابندی کا ھائی کورٹ کا حکم غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ والدین کوبنیادی آئینی حق حاصل ہے کہ وہ جس تعلیمی ادارہ میں بھی چاھیں اپنے بچوں کو تعلیم دلوا سکتے ہیں۔ آزاد کشمیر میں یکساں نصاب تعلیم رائج نھیں ہے۔ بعض تعلیمی اداروں میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کا نصاب، بعض میں آزاد کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کا نصاب جب کہ بعض تعلیمی ادروں میں آکسفورڈ کا نصاب بڑھایا جا رہا ہے جس سے نہ صرف طلبا تذبذب کا شکار ھیں بلکہ اساتذہ بھی مشکل سے دوچار ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کے نصاب میں بہت زیادہ غلطیاں اور خامیاں پائی جاتی ھیں جو افسوسناک ہے۔
سپریم کورٹ نے 2022ـ23 کے تعلیمی سال کے لئے سفارشات طلب کرتے ہوئے امتحانی داخلہ فارم میں نصاب سے متعلق آپشن رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔سپریم کورٹ کے حکم پر نصاب تعلیم میں عدم یکسانیت دور کرنے کے سلسلہ میں محکمہ تعلیم کے سیکرٹریوں سے تجاویز طلب کی گئیں اور قرار دیا گیا کہ فیڈرل بورڈ میں لاگو نصاب تعلیم سے طلبا کو تذبذت سے نکالا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے محکمہ تعلیم کی سفارشات اور تجاویز کو درست قرار دیتے ہوئے آزاد کشمیر میں یکساں نصاب تعلیم کی اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ (پاکستان) کے نصاب کو پڑھائے جانے کا حکم دے دیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے آفیسرز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ عملدرآمد کے لئے لازمی اقدامات کریں۔
سپریم کورٹ۔فیڈرل بورڈ کے نصاب کے رائج ہونے سے ایک جانب تو تعلیم میں یکسانیت ہو گی جب کہ اس کا سب سے زیادہ اہم ترین فائدہ یہ ہے کہ میڈیکل اور دیگر اعلیٰ تعلیم کے لئے طلباء کو دو بار انٹری ٹیسٹ کے عمل سے چھٹکارا مل جائے گا۔تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن انتہائی محدود کرنے کا حکم،انتہائی لازمی اور ناگزیر صورت میں ھی نئے اداروں کا قیام یا اپ گریڈیشن عمل میں لائی جائے سپریم کورٹ کا حکم۔ موجودہ تعلیمی اداروں کو خاطر خواہ ذرائع کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان اداروں کی انسپکشن، مانیٹرنگ، کارکردگی میں بہتری کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور طلباء کی تعداد اورسالانہ پراگرس رپورٹ مرتب کی جا کر شائع کی جائے اور موجودہ تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کوالٹی ایجوکیشن کو یقینی بنایاجائے۔2005 کے زلزلہ کے بعد سے اب تک بعض سرکاری تعلیمی اداروں کی عمارتیں تعمیر نھیں ہو سکی ھیں۔
محکمہ تعلیم اس سلسلہ میں پالیسی مرتب کرے اور تعلیمی اداروں کی ترجیحی بنیادوں پر فوری تعمیر کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔نظام تعلیم اور نظام فراہمی تعلیم میں بہتری کے لئے سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے حکم دیا ہے کہ فوری اور مو?ثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ریاست میں تعلیمی استعداد کار کو معیاری اور مثالی بنایا جا سکے۔آزاد جموں و کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابوں میں بہت زیادہ غلطیاں اور خامیاں ھیں، کچھ حروف سرے سے غائب ھیں، سپریم کورٹ اس صورتحال کو نظر انداز نھیں کر سکتی۔ طلباء ہمارا مستقبل ھیں۔۔۔ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اس معاملہ کو دیکھیں اور اس صورتحال کی تدارک کے لئے لازمی اقدامات اٹھائیں تاکہ مستقبل میں ایسا نہ ہو۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں بذیل ہدایا جاری کی ھیں:ـریاست کی ذمہ داری ہے کہ و نظام تعلیم میں بہتری اور معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے بجٹ میں خاطر خواہ ذرائع فراہم کرے اور خطیر رقم مختص کرے۔سندھ حکومت کی جانب سے حال ھی میں اساتذہ کی لائسنس پالیسی پر عمل درآمد کو آزاد کشمیر مین بھی زیر غور لایا جائے۔حکومت آزاد کشمیر کو چایئے کہ موجودہ تعلیمی اداروں کی ضروریات اور معیار تعلیم کو جدید تقاضوں کے مطابق معیاری تعلیم کے لیئے حتی الامکان اقدامات اٹھائے جائیں۔ہر سکول کے اساتذہ اور طلباء کی تعداد کے اعداد و شمار مرتب کئے جائیں اور پالیسی فیصلے کرتے وقت ان اعداد و شمار کو مد نظر رکھا جائے۔
نیز ہر سکول کی پراگریس رپورٹ مرتب کی جائے اور عوامی معلومات کے لئے شائع کی جائے۔تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ اور انسپکشن کو یقینی بنایا جائے۔تفصیلات کے مطابق لیڈنگ بک پبلشرز کی جانب سے دائر شدہ تین الگ الگ رٹ پٹیشنوں میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے ھائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ تمام سرکاری ملازمین اور وزرائے حکومت کے بچوں کی پرائیویٹ سکولوں میں داخلہ پر پابندی ہو گی اور انھیں سرکاری سکولوں میں داخلہ کا پابند بنایا جائے۔ نیز ھائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں آزاد کشمیر میں نئے تعلیمی اداروں کا قیام اور موجودہ تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن پر بھی پابندی عائد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ موجودہ تعلیمی اداروں میں بہتری اور معیاری تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ھے۔
ھائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں تین الگ الگ اپیلیں دائر کی گئیں ایک اپیل تعلیم بورڈ میرپور جبکہ دو اپیلیں آزاد حکومت کی جانب سے دائر کی گئیں۔ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں دوران سماعت اپیل انتہائی اہم معاملہ اس وقت پیش آیا جب عدالت کو بتایا گیا کہ آزاد کشمیر میں کوئی یکساں نصاب تعلیم رائج نھیں پنجاب، آزاد کشمیر اور آکسفورڈ کانصاب پڑھایا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر تعلیم بورڈ کے چئیرمین اور محکمہ تعلیم ھائیر ایجوکیشن سے سفارشات طلب کی گئیں اور سال 2022ـ23 کے لیئے امتحانی داخلہ فارم میں طلبا کے لئے نصاب تعلیم کا آپشن رکھا گیا۔
سپریم کورٹ نے آزاد کشمیر مین نصاب تعلیم سے متعلق تجاویز اور سفارشات بھی طلب کیں۔ محکمہ تعلیم کی سفارشات پر سپریم کورٹ نے آزاد کشمیر میں فیڈرل بورڈ میں لاگو نصاب تعلیم کو آزاد کشمیر میں فوری رائج کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے اپنے فیصلہ میں سرکاری ملازمین اور وزرائے حکومت کے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخلہ پر پابندی کا حکم بنیادی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے نئے تعلیمی اداروں کے قیام اور موجودہ اداروں کی اپ گریڈیشن پر پابندی عائد کرنے سے گریز کیا تاہم قرار دیا ہے کہ حکومت انتہائی ناگزیر صورت میں ھی نئے ادارہ جات قائم کرے یا موجودہ اداروں کو اپ گریڈ کرے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ موجودہ اداروں میں بہتری اور ذرائع کی فراہمی وقت کا تقاضا ہے تاکہ بہتر معیار تعلیم کی جانب گامزن ہوا جا سکے۔
سپریم کورٹ نے موجودہ اداروں کی استعداد کار بڑھانے، اساتذہ کی کمی دور کرنے، سہولیات کی فراہمی اور کوالٹی ایجوکیشن کو لازمی قرار دیتے ہوئے محکمہ تعلیم کو ہدایت جاری کی کہ اس سلسلہ میں لازمی اقدامات اٹھائے جائیں۔۔۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ 2005 کے زلزلہ کے بعد سے بہت سے تعلیمی اداروں کی عمارتیں دوبارہ تعمیر نھیں ہو سکی ھیں۔ محکمہ تعلیم اس سلسلہ میں پالیسی بنائی جائے اور ان عمارتوں کی فوری تعمیر کے لئے فوری اور مو?ثر اقدامات اٹھائے جائیں۔۔۔ سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر کو حکم دیا کہ آزاد کشمیر میں ٹیکسٹ بک بورڈ کے نصاب میں اغلاط اور خامیاں ھیں جو کہ انتہائی افسوسناک امر ہے جس کو نظر انداز نھیں کیا جا سکتا۔