خیبرپختونخوا میں بڑھتی دہشتگردی ،سینیٹرمشتاق احمد خان کا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ


اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بہنے والے خون کا کسی کو احساس نہیں ، کسی ایوان میں اس پر بحث نہیں ہوتی۔ فوج، انٹیلی جنس، پولیس ان کے پاس ہے۔ سی ٹی ڈی سوات ہیڈکوارٹر میں کیسے دھماکہ ہو گیا۔ چار ماہ کے دوران خیبرپختونخوا میں 77 حملوں میں 120 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  سینیٹ اجلاس میں کیا۔ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سی ٹی ڈی سوات میں دھماکے میں آٹھ افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہوئے۔ کرم ایجنسی میں آٹھ اساتذہ کو شہید کر دیا گیا۔ وزیرستان میں چھ جوانوں کو شہید کر دیا گیا۔ خیبرپختونخوا میں مسلسل خون بہہ رہا ہے، قتل عام جاری ہے،پولیس کے دفاتر تک محفوظ نہیں ہیں۔ کسی کی جان، عزت آبرو اور چادر اور چار دیواری کچھ محفوظ نہیں ہے۔ سوات میں محفوظ ترین مقام پر دھماکہ ہو گیا۔ وزیرستان میں مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ اتنا خون بہہ رہا ہے مگر عالمی اور نہ قومی میڈیا میں اس کو جگہ مل رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کے خون کی کوئی قدر نہیں ہے، کسی ایوان میں اس پر بات نہیں ہوتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ کی ہول کمیٹی میں اس معاملے کو زیربحث لایا جائے۔ ہمارے میڈیا میں مرنے والی نور جہاں ہتھنی کی خبریں تو چلتی ہیں مگر موت کا شکار ہونے والوں کے بارے میں کوئی خبر نہیں۔ بچے مر رہے ہیں۔ کوئی رپورٹ نہیں ہوتی۔ یکم جنوری سے 30 اپریل تک خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 77 حملے ہوئے۔ 120 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ 333 زخمی ہوئے۔ صرف ایک ماہ میں 48 حملے ہوئے۔ ٹارگٹ کلرز دہشت گردوں کا راج ہے۔ حکومت پارلیمنٹ کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سکیورٹی سے متعلق ایک تحقیقی ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آخر دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے امن قائم کیوں نہیں ہو رہا۔ مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔

سینیٹر مشتاق نے کہا کہ پشاور سے ایک سال میں ایک ارب روپے کا بھتہ وصول کیا گیا۔ صوبے کو بھتہ خوروں اور دہشت گردوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے جہاں آرمی چیف اور حساس اداروں کے سربراہان بریفنگ دیں کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کیوں ختم نہیں ہو رہی۔ باڑ یہ لگا چکے ہیں، ایف سی ان کی ہے۔ فوج، ایجنسیاں اور پولیس ان کے پاس ہیں۔ پھر بھی دہشت گرد کیسے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ عوام شدید بے چین ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ قائدایوان اور اپوزیشن لیڈر لکھ کر دیں تو خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے معاملے پر سینیٹ ہول کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا جائے گا۔