افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے او آئی سی اہم پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے، شاہ محمود قریشی


اسلام آباد(صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم امہ کی اجتماعی آواز ہونے کے ناطے، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے او آئی سی ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے، امریکی سفرا ء کا بیانیہ پاکستان کے بیانیے سے مماثلت رکھتا ہے، 75 فیصد افغانستان کا بجٹ بیرونی امداد پر تھا جو بند ہو چکی ، افغانستان کے اپنے فنڈز منجمد ہو گئے، افغانستان میں گذشتہ دو سالوں سے قحط سالی کی صورتحال ہے ،صورت حال پر قابو نہ پایا گیا تو گذشتہ بیس سال سے استحکام اور امن و امان کیلئے کی گئی کوششیں خاک میں مل جائیں گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں سابقہ خارجہ سیکرٹریز، سفراء اور حکومتی ترجمانوں کا اہم اجلاس ہوا،اجلاس میں 19 دسمبر کو منعقد ہونے والے، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا،وزیر خارجہ نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے مقاصد اور افغانستان کی صورتحال پر شرکاء کو بریفنگ دی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد لاکھوں افغانوں کو درپیش انسانی بحران کے تدارک اور انسانی بنیادوں پر ان کی معاونت کی جانب عالمی برادری کی توجہ دلانا ہے ، پاکستان کی افغانستان کے امن و امان اور انخلا سے متعلق کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا، 15 اگست کے بعد ہم نے افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کو اعتماد میں لیا

وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا پہلاا اجلاس پاکستان، دوسرا تہران میں ہوا جبکہ تیسرا اجلاس چین میں متوقع ہے،ہم نے مشترکہ لائحہ عمل کی تشکیل اور علاقائی روابط کے فروغ کو مد نظر رکھتے ہوئے علاقائی ممالک کے ساتھ رابطہ کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا ایک پلیٹ فارم قائم ہو چکا ہے، ہماری کاوشیں بار آور ثابت ہو رہی ہیں۔عالمی برادری نے افغانستان کی طرف توجہ دینا شروع کر دی ہے ، آج دنیا سمجھتی ہے کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنا کسی کے مفاد میں نہیں

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری انسانی بنیادوں پر افغانستان کی معاونت کیلئے آمادہ دکھائی دیتی ہے،عالمی برادری کے کچھ تحفظات ہیں جس میں افغانستان میں انسانی بنیادی حقوق کی پاسداری، دہشت گردی سے تحفظ اور محفوظ انخلا جیسی شرائط شامل ہیں، وزیر خارجہ نے کہا کہ 21 اکتوبر کو میں نے اپنے دورہ کابل کے دوران افغان عبوری قیادت پر واضح کیا کہ دنیا کو آپ کے ساتھ کچھ توقعات وابستہ ہیں جس کیلئے آپ کو گنجائش پیدا کرنا ہو گی، مجھے اسٹریٹیجک مذاکرات کے سلسلے میں برسلز جانے کا موقع ملا

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کے ساتھ ملاقات میں واضح کیا کہ اگر افغانستان میں بڑھتے ہوئے معاشی و انسانی بحران کی جانب توجہ نہ دی گئی تو اس کے مضمرات سے نہ صرف پاکستان اور خطہ بلکہ پورا یورپ متاثر ہو گا، ہم نے واضح کیا کہ افغانستان کی صورت حال پر قابو پانے کیلئے افغانستان کی مدد کیلئے آگے بڑھنا ہوگا ، وزیر خارجہ نے کہا کہ مسلم امہ کی اجتماعی آواز ہونے کے ناطے، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے او آئی سی ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے سعودی عرب نے جب او آئی سی کے سربراہ کی حیثیت سے، افغانستان کی صورتحال پر غیر معمولی اجلاس بلانے کی تجویز دی تو پاکستان نے اس تجویز کی مکمل حمایت کی

شاہ محمود قریشی نے کہاکہانہی کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان، 41 سال کے بعد 19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے، گیارہ امریکی کمانڈڑز اور سفرا کے دستخطوں سے امریکہ میں چھپنے والے اداریے میں لکھا ہے کہ افغانستان معاشی انہدام کی طرف جا رہا ہے معاشی پابندیاں صورتحال کو بہتر بنانے میں معاون ثابت نہیں ہو رہیں، ان گیارہ شخصیات میں ایسے لوگ شامل ہیں جو افغانستان میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں،

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی سفرا ء کا بیانیہ پاکستان کے بیانیے سے مماثلت رکھتا ہے، 75 فیصد افغانستان کا بجٹ بیرونی امداد پر تھا جو بند ہو چکی ، افغانستان کے اپنے فنڈز منجمد ہو گئے،افغانستان میں گذشتہ دو سالوں سے قحط سالی کی صورتحال ہے

وزیر خارجہ نے کہا کہ بہت سے ایسے افغان جو افغانستان سے باہر مقیم ہیں اور وہ اپنے عزیز و اقارب کی مدد کرنا چاہتے ہیں وہ افغانستان میں بنکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے معاونت فراہم کرنے سے قاصر ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 95 فیصد افغانوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، اس صورت حال پر قابو نہ پایا گیا تو گذشتہ بیس سال سے استحکام اور امن و امان کیلئے کی گئی کوششیں خاک میں مل جائیں گی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ ایجنسیز، پی 5 کے نمائندگان اور اہم یورپی ممالک کے نمائندوں کو بھی اس غیر معمولی اجلاس میں مدعو کیا ہے،ہم اس اجلاس میں افغانوں کو بھی مدعو کیا ہے تاکہ وہ اپنا نقطہ نظر سب کے سامنے پیش کر سکیں، سردی کی وجہ سے افغانستان میں صورتحال بھیانک ہو سکتی ہے،افغان چاہتے ہیں کہ انہیں توقعات پر پورا اترنے کیلئے تھوڑا وقت دیا جائے

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس بحران سے بھی نمٹا جا سکے اور ان کی امداد کی بھی کوئی سبیل نکل سکے، افغانستان کے معاملے پر ایک قومی اتفاق رائے موجود ہے، ہم نے سینٹ اور قومی اسمبلی میں قائدین حزب اختلاف کو بھی اس اجلاس میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔