وہ وقت آئے گا جب لوگ گلگت بلتستان میں نوکریاں ڈھونڈنے آئیں گے، عمران خان


سکردو(صباح نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی خوبصورتی کا سوئٹزرلینڈ سے مقابلہ نہیں ہی نہیں، وہ وقت آئے گا جب لوگ گلگت بلتستان میں نوکریاں ڈھونڈنے آئیں گے ،جو میرا پاکستان کی ترقی کا تصور ہے وہ سارے پاکستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ہیں ان کو پاکستان کے ساتھ، ساتھ اٹھنا چاہیئے۔ میرا نظریہ ہے کہ کبھی بھی ایک ملک ترقی نہیں کرتا جب تک وہ اپنے غریب لوگوں کو اوپر نہیں لے کرآتا اوروہ علاقے جو پیچھے رہ جاتے ہیں ان کو اوپر نہیں لے کرآتا، ملک ترقی نہیں کرسکتا۔میری اب کوشش ہے کہ جب ہمارے پانچ سال پورے ہوں تو جو علاقے پاکستان میں پیچھے رہ گئے ہیں ان کی بھی زندگی بہتر ہو اوردوسرا جو ہمارے غربت کی لکیر سے نیچے لوگ ہیں ان کی زندگی بھی آپ اوپر اٹھا سکیں۔ سکردوکے ایئرپورٹ کو انٹرنیشنل ایئرپورٹ بننے سے جو لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آنے والی ہے لوگ اس کا تصورنہیں کرسکتے میں کرسکتاہوں۔ میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور جلسے میں شریک لوگوں سے کہتا ہوں کہ آپ نے اپنی زمین کا دھیان رکھنا ہے ، باہر سے لوگوں نے آکر آپ کی زمین خریدنی ہے، چونکہ یہاں غربت زیادہ ہے اس لئے وہ آپ کو زمین کے لئے زیادہ پیسہ دیں گے۔

ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے سکردو میں سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور اسٹریٹیجک جگلوٹ-سکردوروڈ کا افتتاح کرنے کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بیرسٹر خالد خورشید خان نے بھی خطاب کیا۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سکردو کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اتنی ٹھنڈ کے اندر بڑی تعداد میں جلسے میں آئے۔ میں نے جب پہلے حکومت سنبھالی تو میری کوشش یہ تھی کہ وہ ہمارے پاکستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ہیں، جس میں گلگت بلتستان کا علاقہ بھی شامل ہے یہ علاقے دور ہیں، روابط نہیں ہیں، ہر جگہ سڑکیں نہیں ہیں، راستے مشکل ہیں، گلگت بلتستان میں غربت بھی زیادہ ہے اور پیچھے رہ گیا ہے، پھر بلوچستان ہے، بلوچستان بھی پیچھے رہ گیا ہے، وہاں بھی بڑے،بڑے فاصلے ہیں اور کنیکشن نہیں ہیں، اُدھر بھی تعلیم اورصحت کا ہم خیال نہیں رکھ سکے وہاں غربت بھی ہے اور وہ پیچھے رہ گئے، پھر اندرون سندھ ہے ، اندرون سندھ بھی پیچھے رہ گیا، پھر ہمارا جو سارا قبائلی علاقہ جو اب خیبر پختونخوا میں شامل ہو چکا ہے یہ بھی پیچھے رہ گیا، پھر ڈیرہ غازی خان اورراجن پور یہ بھی پیچھے رہ گئے، میں سب کے سامنے یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جو میرا پاکستان کی ترقی کا تصور ہے وہ سارے پاکستان کے علاقے جو پیچھے رہ گئے ہیں ان کو پاکستان ساتھ، ساتھ اٹھنا چاہیئے،اوردوسری چیز جو ہمارے غریب لوگ ہیں، پاکستان غریب، غریب اور امیر ، امیر ہو گیا یہ بھی میری نظر میں معاشی ناانصافی ہے، ایک معاشرہ امیر لوگوں کی زندگی کو دیکھ کر پہچانا نہیں جاتا، معاشرہ پہنچانا جاتا ہے کہ اس کے غریب لوگ کیسے رہتے ہیں، اس لئے ہماری پوری کوشش ہے کہ ملک میں غربت کم کریں،2013میں جب ہماری خیبرپختونخوا میں حکومت آئی تو اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ تباہی کے پی میں ہوئی تھی اوروہ سب سے پیچھے چلا گیا تھا، تجارت ختم ہو گئی، کوئی700پولیس والے شہید ہوگئے، پولیس والے اپنی حظاظت کررہے تھے لوگوں کی کیا حفاظت کرتے، مجھے اپنی پختونخوا حکومت پر جو سب سے زیادہ فخر ہوا کہ2013سے2018تک یواین ڈی پی کی رپورٹ ہے کہ جس صوبے میں سب سے تیزی سے غربت کم ہوئی وہ خیبرپختونخوا کا صوبہ تھا، میری اب کوشش ہے کہ جب ہمارے پانچ سال پورے ہوں تو جو علاقے پاکستان میں پیچھے رہ گئے ہیں ان کی بھی زندگی بہتر ہو اوردوسرا جو ہمارے غربت کی لکیر سے نیچے لوگ ہیں ان کی زندگی بھی آپ اوپر اٹھا سکیں۔ اس کے لئے ہم نے کئی قدم اٹھائے ہیں۔ سکردو کی آج بڑی چیز زہوئی ہے کہ ایک تو سکردو ائیرپورٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ بن گیا ہے، میں سکردو کے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ میری یہ بات یاد رکھنا کہ وقت ثابت کرے گا کہ سکردوکے ایئرپورٹ کو انٹرنیشنل ایئرپورٹ بننے سے جو لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آنے والی ہے لوگ اس کا تصورنہیں کرسکتے میں کرسکتاہوں۔میں نے اس عمر میں دنیا کی سب سے خوبصورت ترین جگہیں دیکھی ہوئی ہیں،آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، افریقہ کے اندر سفاری پارکس، تقریباًساری دنیادیکھی ہوئی ہے، میں یقین سے کہتا ہوں کہ دنیا کے اندر پہاڑی علاقوں میں جو سب سے زیادہ خوبصورتی ہے وہ گلگت بلتستان میں ہے، ابھی تک لوگوں کو اس کا پتا نہیں ہے، لوگوں کو اس لئے نہیں پتا کہ یہاں آنا مشکل ہے، لوگوں کو باہر سے پہلے اسلام آباد یا کراچی آنا پڑتا تھا،پھر فلائٹ پکڑ کرسکردو اورپھر اگر موسم خراب توفلائٹ نہیں آئی، آنا بہت مشکل تھا، اب جو آپ کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ بن گیا ہے میں پیشن گوئی کرتا ہوں کہ سب سے پہلے بیرون ملک پاکستانی آئیں گے ، جو پاکستانی انگلینڈ، امریکہ اوریورپ میںرہتے ہیں اوروہ اپنی چھٹیاں کہیں اورگزارتے تھے ، میں جانتا ہوں کہ جب ان کو پتا چلا کہ یہاں براہ راست فلائٹس ہیں ، مقامی لوگ دیکھیں گے کہ کس تعداد میں باہر سے بھی لوگ آئیں گے اندر سے بھی آئیں گے، یہ سڑک ٹھیک ہونے سے بھی، میں نے اس سڑک پر30سال پہلے سفر کیا ہے اور مجھے پتا ہے کہ یہ کتنی خطرناک سڑک تھی، لوگ جانے سے پہلے ایسے ایک دوسرے کو خداحافظ کہتے تھے کہ دوبارہ پتا نہیں ایک دوسرے کو دیکھیں گے بھی کہ نہیں۔ میں این ایچ اے، مراد سعید کی وزارت اور ایف ڈبلیو او کو خاص طور پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اتنی خطرناک اور مشکل سڑک جو آپ نے بنائی ہے ، فاصلہ بالکل ختم ہو گیا ہے جو آٹھ گھنٹے لگتے تھے اب تین گھنٹے میں گلگت پہنچ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ ، گلگت بلتستان کے مقابلہ میں آدھا ہے اور وہ سوئٹزرلینڈ میں سیاحت سے جو پیسہ بناتے ہیں وہ70ارب ڈالرہے۔ لوگوں کو سمجھ نہیں آئے گی کہ 70ارب ڈالر کیا، یہ سمجھیں کہ پاکستان سال کی ساری ایکسپورٹس کرتا ہے وہ30ارب ڈالر ہے، وہ صرف سیاحت سے 70ارب ڈالربناتے ہیں۔ گرمیوں میں پاکستان کے گرم علاقوں پنجاب، سندھ اورپختونخوا سے گرمیوں میں کس تعداد میں لوگ یہاں آئیں گے کیونکہ یہ سڑک بہت آسان ہو گئی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اب ہم سکردو کو آزادکشمیر کے ساتھ کنیکٹ کررہے ہیں ، راستہ چھوٹا ہو جائے گا اور بھی سڑکیں بن رہی ہیں۔ جتنی آسانی ہوتی جائے گی اتنی سیاحت بڑھتی جائے گی۔ ایئرپورٹ کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحت بڑھے گی، سوئٹزرلینڈ اگر سیاحت سے70رب ڈالر بنا سکتا ہے تو یہاں تو گرمیوں میں بھی سیاحت ہے اورسردیوں میں بھی سیاحت ہے، سردیوں میں اسکین سیاحت کیونکہ سوئٹزرلینڈ اسکین سیاحت سے زیادہ پیسہ بناتا ہے۔ اگر ہم سوچ سمجھ کر چلیں تو صرف گلگت بلتسان کی سیاحت سے ہم 30سے40ارب ڈالرز بناسکتے ہیں، پختونخوا کی الگ ہے، پھر ہمارے مذہبی سیاحت الگ ہے۔ ہمارا سارا سمندر پڑا ہوا ہے جس کے اوپر ابھی ہم نے ابھی کچھ نہیں کیا، اب ہم منصوبہ بندی کررہے ہیں کہ وہاں ریزارٹ بن سکتے ہیں۔ اللہ نے اس ملک کو جو نعمتیں بخشی ہیں ہم نے کسی نعمت کا فائدہ ہی نہیں اٹھایا۔ وہ بھی وقت آجائے گا کہ نوکریاں ڈھونڈنے لوگ یہاں آئیں گے۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہاں بجلی کا بڑا مسئلہ ہے اس لئے ہم نے ہائیڈروالیکٹرسٹی کے منصوبے بنائے ہیں جن کا اعلاج وزیر اعلیٰ نے کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سفارش بھیجیں ہم گلگت بلتستان میں مزید اضلاع بنانے کے لئے مدد کریں گے تاکہ لوگوں کے لئے آسانی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ساری دنیا میں مہنگائی ہے، ساری دنیا میں کوروناوائرس کی وجہ سے جو لاک ڈائون لگائے گئے ، اس وجہ سے ساری سپلائی لائنز رک گئیں ، تجارت ختم ہو گئی، چیزوں کی کمی ہو گئی اورچیزیںمہنگی ہو گئیں، اس وقت ساری دنیا میں مہنگائی ہے، ہم نے احساس راشن کارڈ کا اعلان کیاہے، تین چیزوں کے اوپر آٹا، گھی اور دالیں ، ان کے اوپر جس بھی خاندان کی 50ہزار روپے سے کم آمدنی ہے ان سب کو 30فیصد رعائیت ملے گی اور یہ آج کے دن سے سارے پاکستان میں شروع ہورہا ہے۔ دوسری چیز صحت کارڈ اورہیلتھ انشورنس ، دنیا کے امیر ترین ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی یعنی ہرخاندان کے ساتھ نہیں ہوتی۔ خیبرپختونخوا میں سب سے پہلے شروع ہوئی، اب پنجاب میں شروع ہورہی ہے اور تین ماہ سارے پنجاب میں، سارے جی بی میں ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس دیں گے، اگر کسی گھر میں بیماری ہو اور وہ علاج نہیں کرواسکتے اب ہر گھر میں10لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس ہو گی۔کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال میں جاکرآپ10لاکھ روپے تک علاج کرواسکتے ہیں۔ ہم نے 20لاکھ غریب ترین خاندانوں کے لئے کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیاہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ سارے پاکستان میں ہم نے47ارب روپے کی60لاکھ اسکالرشپس دی ہیں اوراس کو میں خود مانیٹر کروں گا کہ یہ میرٹ پر دی جائیں۔ ZS