کراچی (صباح نیوز)وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس منصوبے تو بہت ہیں لیکن پیسے نہیں، اگر ہم نے ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کیا تو ہمارا حشر بھی ڈائناسورز کی طرح ہوجائے گا،حکومت انجینئرنگ یونیورسٹیوں کو عالمی برانڈ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے این ای ڈی یو نیورسٹی آف انجینئر اینڈ ٹیکنالوجی میں شعبہ سول کی توسیع اور کمپیوٹر سسٹم اینڈ انفارمیشن کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزید کہا گزشتہ چار سالوں میں ملک کے معاشی حالات نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ کون سے منصوبے بند کریں اور کون سے جاری رکھیں؟ درآمدات پر توجہ دینے والے ممالک نے ترقی کی ہے، ،ہماری پالیسیاں ایسی ہوتی ہیں ہم درآمد پر توجہ ہی نہیں دیتے، غیر معیاری اشیا کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں جس ملک نے ترقی کی ہے درآمد پر توجہ دی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنائیں، ہم ایک ایسی قوم ہے جو پر مشکل وقت سے نکل جاتے ہیں یہ وقت بھی نکل جائے گا ، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے پاس ملک کیلئے منصوبے تو بہت ہے لیکن پیسے نہیں اس لئے ہمیں ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کرنا پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم دورے حکومت میں آئے تو کراچی میں بدامنی تھی، طویل لوڈ شیڈنگ تھی ہم نے پلان ترتیب دیا کہ پاکستان کو 25 ترقی یافتہ ممالک میں شامل کیا، سی پیک جیسا منصوبہ ہمارے ہاتھ آیا 11 ہزار بجلی کے منصوبے لگا کر اندھیروں کا خاتمہ کیا، حکومت نے رد الفساد اور ضرب عضب کے لیے 400 ارب روپے سے زائد کی رقم افواج پاکستان کو دیکر مسلحہ افواج کو مینڈیٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ترقی اور ترقی کا پورا نمونہ صنعت کاری میں تبدیل ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت انفراسٹرکچر فراہم کر سکتی ہے تاہم یہ اساتذہ اور طلبا ہی ہیں جو اپنی اختراعات کے ذریعے انقلاب لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب قوموں کی طاقت کی پیمائش کا آلہ جنگی گولہ بارود سے ٹیکنالوجی کی اختراع میں تبدیل ہو چکا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یو ای ٹی لاہور، یو ای ٹی ٹیکسلا، یو ای ٹی پشاور، بی یو ای ٹی خضدار اور این ای ڈی کراچی کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے تاکہ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل افراد ایڈوانس ہنر سیکھ کر قوم کی بہتر خدمت کر سکیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ملک میں خوشحالی لانے کے لیے اجتماعی کوششیں کی جائیں، اس مقصد کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے فیکلٹی اور طلبا مل کر ایسی اختراعات کے لیے کام کریں گے جن کی عالمی ترقی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضرورت ہے۔این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے وفاقی وزیر کو یادگاری تحفہ پیش کیا۔ قبل ازیں اپنے خطاب میں این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے وفاقی وزیر کو خوش آمدید کہا اور تقریب میں ان کی شرکت پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر فیکلٹی ممبران، ڈینز، ایچ او ڈیز، سکالرز اور طلبا و طالبات نے شرکت کی ۔۔