کوئٹہ(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ بزورطاقت ،گوادرکے لاکھوں عوام ،معصوم شہریوں کو بائی پاس کرکے ان پر ظلم وجبر کرکے امن قائم نہیں کیاجاسکتا ۔حق دودھرنے والے پرامن ،جمہوری لوگ ہیں مذاکرات کے ذریعے گوادر کو آئینی معاشی حقوق دیکر حالات ٹھیک کرناچاہتے ہیں لیکن حکومت ،حکومتی ادارے ،وزیر داخلہ ،حکومتی مشیران ،سیکورٹی فورسز،پولیس سربراہ دھرنے والوں سے مذاکرات کے بجائے طاقت ،گولی کی زبان میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں ۔
گوادر کے مقامی آبادی،شہریوں کو سائیڈ پر رکھ کر ،نظراندازیا محصورکرکے ،کرفیو ،خوف ودہشت جیسی حالات پیدا کرکے حالات کنٹرول کرنا خام خیالی ہے ۔حق دو تحریک کے پرامن جمہوری قائدین وہزاروں کارکنوں کو دھمکی گولی وپولیس گردی کے ذریعے کنٹرول کرنا دانشمندی نہیں ۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ گولی وطاقت کے زبان نے بلوچستان کو حساس بناکر،حالات کشیدہ کرکے پرامن عوام کو تشدد وردعمل پرکھڑے کیے ہیں ۔پرامن جمہوری لوگو کو طاقت ودھمکی کی زبان میں سمجھانا ٹھیک نہیں ۔سیکورٹھی اداروں ،حکومت کے ناتجربہ کارٹیم نے گرفتاریاں ،تشدد ،چھاپے ماکر مظلوم عوام جمہوری لوگوں کو ردعمل وتشددکی طرف دکھیل دیا ہے حالات خراب کرنے کے ذمہ داربھی یہی لوگ ہیں جو مذاکرات کے بجائے گولی کی زبان میں بات کررہے ہیں ۔
حکمرانوں کا پورے اسلام آبادکوجام کر کے وی وی آئی پی علاقے میں126دنوں کے دھرنے والوں کی مہمان نوازی کی اس پر کوئی تشدد نہیں کیا جبکہ گوادر کے پرامن 60دنوں کے دھرنے والوں پر طاقت کااستعمال کرکے گولی وتشدداور طاقت کے زور پر آپریشن وناروااقدامات کرکے گوادر وبلوچستان کیلئے الگ قانون کیوں بنادیابلوچستان کے معصوم ومظلوم عوام کیساتھ رویہ کیوں الگ رکھا گیا کیا بلوچستان کے عوام پاکستانی نہیں ۔ بلوچستان کے معصوم عوام کو امن ترقی اورخوشحالی اور پرامن جمہوری جدوجہد سے کیوں دورکیا جارہا ہے جماعت اسلامی نے پہلے بھی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے پرزور دیااب بھی ہم کہتے ہیں کہ طاقت آپریشن ،گولی اوردھمکی سے کام نہیں چلے گاعارضی طور پر شاید کچھ دن کیلئے دھرنے کو ختم وکمزور کریں لیکن دیرپا حل طاقت تشدد کرفیوجیسے ماحول ،چھاپے ،گرفتاریاں اور مقدمات نہیں بلکہ بااختیار لوگوں کے ذریعے بامقصد بات چیت ہے ۔
طاقت تشدد کی وجہ سے گوادر میدان جنگ ،بلوچستان ویران ہرطرف ردعمل واحساس محرومی ،نفرت وتعصب پایا جاتاہے جماعت اسلامی کی سیاست جمہوری ترقی وخوشحالی کیساتھ جڑی ہوئی ہے گوادر وبلوچستان کے تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے باالآخرحکمرانوں کوبااختیار لوگوں کے ذریعے بامقصد مذاکرات سے کرنا ہے طاقت سے پہلے بھی بہت نقصان اُٹھا نا پڑانفرت تعصب میں عوام سے دوری میں اضافہ ہوا اب بھی طاقت سے کچھ حاصل نہیں ہوگاخداراغلطیوں کوتاہیوں سے بلوچستان کے حالات مزید خراب نہ کیا جائے۔ حکومت ،سیکورٹی اداروں سے ملکر ساحل سے کروڑوں رشوت وبھتہ کے ذریعے کمانے والے دھرنے سے پریشان ہیں دھرنے کے مطالبات ماننے سے ان کی رشوت ،بھتہ خوری بند ہونے کا خدشہ ہے