کوئٹہ (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ گوادر میں کرفیو کا سماں ،نیٹ ورک ،بازار،آمدورفت سمیت ہر قسم کی سرگیاں بندنظام زندگی جام کر دی گئی ہے حکومتی جبر، تشدد،طاقت کے منفی استعمال کی وجہ سے عوام میں سخت ردعمل پایاجاتا ہے را ت کی تاریکی میں دھرنے پر حملہ کرکے ،مظاہرین پرتشددگرفتاریاں ،مقدمات سے دھرنے رکے گا نہ عوام کا غصہ ٹھنڈاہوگا، حکومت مذاکرات ،بات چیت کے ذریعے تسلیم شدہ مطالبات کو مان پر اس عمل کرکے دھرنا مظاہرین کاغصہ ٹھنڈاکریں ۔جب بھی حکمرانوں نے نہتے عوام کے خلاف طاقت کا استعمال کیا حالات خراب تر ،نفرت ،تعصب ،ظلم وجبرلاقانونیت میں اضافہ ہوا ۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت اوران کے وزراء و ترجمان اور مشیران غلط بیانی سے گریز،قومی میڈیا دھرنے والوں کے موقف وبیانیہ کو کوریج دیں ۔انہوں نے اس تاثر اور پروپیگنڈہ کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کیا کہ گوادر کے عوام کا احتجاج سی پیک کے خلاف یا گوادر کے عوام شرپسند ہے۔ گوادر کے عوام جائز وتسلیم شدہ مطالبات پر عمل درآمد چاہتے ہیں گوادر کے عوام مذاکرات وترقی کے خلاف نہیں ویسے حکمرانوں سیکورٹی فورسزکو فوجی آپریشن تشددوگرفتاریوں کا شوق ہے جو کہ انہوں نے پورا کر دیا ۔اب تو مذاکرات شروع کرکے گوادر کے عوام کے عوامی جمہوری قانونی مطالبات تسلیم کریں تاکہ گوادرمیں حالات معمول پر آجائے ۔جماعت اسلامی سی پیک کی مکمل حمایت کرتی ہے اور اس منصوبہ کو ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ضروری سمجھتی ہے۔ گوادر کے رہائشی اور مچھیرے اپنے حقوق کے لیے اس وقت سے احتجاج کر رہے ہیں جب سی پیک کا وجود بھی نہیں تھا۔حق دو تحریک پرامن جمہوری تحریک مولانا ہدایت الرحما ن اس کی قیادت کر رہے ہیں بدقسمتی سے حکمران چاہتے ہیں کہ حق دو تحریک بھی شدت اختیار کرکے پہاڑوں کی طرف جائیں ۔
انکا کہنا تھا کہ دس ماہ پہلے حکومتی ٹیم وزیر اعلیٰ کی قیادت میں جو مطالبات تسلیم کیے اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے بدقسمتی سے حکومت نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی جسکی وجہ سے حق دوتحریک گوادر کے عوام نے دوبارہ پرامن احتجاج ودھرناشروع کیا اور یہ دھرنا دوماہ پرامن طریقے سے جاری تھا مقامی انتظامیہ نے مذاکرات بھی شروع کیے تھے جبکہ دوسری جانب باہر سے بلایے گئے پولیس وایف سی اور سیکورٹی فورسزنے رات گیے دھرناپر حملہ وکریک ڈائون کرکے قائدین وکارکنوں کو زخمی وگرفتار کیے دھرنے کے خیمے ودیگر سامان ،گاڑی، موٹرسائیکل کوآگ لگادیا جس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے اب بھی وقت ہے حکومت انتظامیہ اورسیکورٹی فورسزبااختیار لوگوں کے ذریعے بامقصدمذاکرات کریں گرفتارکارکنوں وقائدین کو رہا ،مقدمات ختم اور لوٹا گیا سامان دھرنے مظاہرین کو واپس کریں تاکہ عوام کے مسائل حل اور حالات ٹھیک ہوجائے حالات کی خرابی کے ذمہ دار حکومت ہے۔