بلوچستان کے حقوق کا دفاع کرنے والی صرف جماعت اسلامی ہے،مولاناعبد الحق ہاشمی

کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبد الحق ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے ،ڈیفالٹ کی طرف لیجانے والے پی ڈی ایم اورپی ٹی آئی ہیں آج بھی پی ڈی ایم وپی ٹی آئی کی چودہ جماعتوں کی حکومت ہیں۔ملک کو معاشی سیاسی عدم استحکام کاشکارکرنے والے بھی یہی لوگ ہیں ۔ریکوڈک ،سیندک وسی پیک کے ثمرات سے اہل بلوچستان کو محروم کرنے والے ہمارے خیر خواہ نہیں، بلوچستان کی مقتدرجماعتیں حکومت میں آکر مراعات کرسی وزارت لیکر عوام کو بھو ل جاتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے، بلوچستان کے حقوق کا دفاع کرنے والی صرف جماعت اسلامی ہے ۔

ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ بدعنوانی کا راستہ روکنے والا کوئی نہیں نیب قوانین کو تبدیل کرکے بڑے چوروں کو آزادکرنا ملک وقوم کیساتھ زیادتی ہے ،بلوچستان کے عوام پینے کے پانی روزگار ،تعلیم وصحت کی سہولیات کو ترس رہے ہیں۔ بلوچستان بدعنوانی وبدامنی کاشکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے لاپتہ افرادکی بازیابی،سی پیک وسیندک اور ریکوڈک ثمرات کے حصول کیلئے بہترین کام کیے ہم بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے ہر فورم پر آوازبلند کریں گے۔بلوچستان کو پیکیجز کے نام پر بار بار دھوکہ دیا گیا پیکیجز کا فائدہ بھی حکمران طبقہ لیکر عوام کولولی پاپ دیا جاتاہے ۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے حکمرانوں واسٹبلشمنٹ نے قوم کے گردنوں میں آئی ایم ایف ورلڈ بنک کی زنجیریں پہنا دیے ہیں اگر حکمران بلوچستان کے عوام سے مخلص ہے تو ریکوڈک ،سیندک اور سی پیک کے ثمرات بلوچستان کے عوام کو دے دیں وفاق حقوق نہیں دیتے اگر کچھ دیتے ہیں تو صوبائی حکومتیں بدعنوانی کرکے لوٹ لیتے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان ریگستان بن گیا ہے، بلوچستان ترقی میں بہت پیچھے جبکہ بدعنوانی میں ترقی کر رہا ہے ۔

صوبائی امیر جماعت نے مزید کہا کہ پڑھے لکھے نوجوان بے روزگار،بارڈرٹریڈ پر سیکورٹی فورسزکا قبضہ ،ساحل پر عوام حقوق کے حصول کیلئے دھرنے واحتجاج پر ہیں مظلوم عوام کوسننے والا کوئی نہیں ،بلوچستان کے وسائل کو ہڑپ کیاجارہاہے وفاق کیساتھ صوبائی حکومتیں بھی عوام کیساتھ مخلص نہیں ہر طرف دھوکہ بدعنوانی اور کرپشن وکمیشن کا دوردورہ ہے  بلوچستان کے عوام کو ثمرات سے محروم کرکے ریکوڈک قانون بنانے میں حکومت واپوزیشن ایک ہے ۔حکمرانوں نے سیلاب متاثرین کیلئے دنیابھر سے امداد جمع کیے لیکن متاثرین پر خرچ نہیں کیے جارہے جو لمحہ فکریہ ہے۔