لاہور(صباح نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں کوئی سیاسی بحران نہیں،اگر ایسا ہواتو 2ماہ کے لئے گورنر راج ہوگا، وفاقی کابینہ کی منظور ی کے بعد گورنر راج لگ سکتا ہے ، پرویزالٰہی اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے بعد آئینی طور پر وزیراعلیٰ پنجاب نہیں رہے ،گورنر کی جانب سے انہیں ڈی نوٹیفائی کیا جانا چاہیے،وزیراعظم کی ایڈوائس کے بغیر صدر اپنے ماتھے پر بیٹھی مکھی بھی نہیں اڑا سکتا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر پنجاب آئین کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں، جیسے ہی گورنر پنجاب آرڈر جاری کریں گے اس پر عمل درآمد کرائیں گے، وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہو تو اس کی حیثیت نہیں رہتی۔انہوںنے کہا کہ پرویزالٰہی اب آئینی طور پر وزیراعلی پنجاب نہیں۔گورنر کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کیا جانا چاہیے۔گورنر کی طرف سے نوٹیفکیشن ایک رسمی کارروائی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ پرویزالٰہی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا ۔
گورنرکسی بھی وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتے ہیں۔گورنر نے جو وقت لیا اس میں کوئی مضحکہ نہیں ، پی ٹی آئی ہنگامہ برپا کرنا چاہتی ہے۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب اپنی ذمہ داری نبھائیں۔اگریہاں پر ہنگامہ آرائی کی گئی تو بندوبست کیاگیاہے۔انہوں نے کہا کہ نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس بلایاجائے گا۔فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر گورنر وفاق کو گورنر راج کے لئے خط لکھ سکتے ہیں۔وفاقی کابینہ کی منظور ی کے بعد گورنر راج لگ سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ پنجاب میں کوئی سیاسی بحران نہیں،اگر ایسا ہواتو 2ماہ کے لئے گورنر راج ہوگا۔معاملات طے نہ ہوئے تو گورنر راج 6ماہ تک لگ جائے گا۔
صدر مملکت کو وزیراعظم کی ایڈوائس پر عمل کرنا ہوتاہے،وزیراعظم کی ایڈوائس کے بغیر صدر اپنے ماتھے پر بیٹھی مکھی بھی نہیں اڑا سکتا، اگر اسمبلی توڑنی تھی تو وہ 17 تاریخ کو توڑ سکتے تھے، پرویز الہی اب اسمبلی توڑنے کیلئے ایڈوائس نہیں دے سکتے، ہم نے الیکشن کی تیاری شروع کر رکھی ہے، میاں نوازشریف کے استقبال کی تیاری بھی جاری ہیں، نواز شریف اپنی واپسی کی تاریخ خود دیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب میں امن وامان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب اپنی ذمہ داری نبھائیں، نئے وزیر اعلی کے ناموں پر غور نہیں کیا، حمزہ شہباز ہمارے پارلیمانی لیڈر ہیں اور قائد حزب اختلاف ہیں ، ہمارے امیدوار وہی ہوں گے۔