سیاسی اقتصادی محاذ پر ہیجانی کیفیت سے عام آدمی پس گیا ہے، لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے منصورہ میں بیرونِ ملک پاکستانیوں کے وفد، مولانا فضل الرحمن مدنی اور کِسان سیاسی رہنما چوہدری منظور گوجر کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جمہوری پارلیمانی لیڈرز نے ملکی سلامتی، استحکام اور عوامی مسائل کے حل پر پارٹی، ذاتی، ہوسِ اقتدار کو ترجیح دی ہے۔ کوئی پارٹی اور کوئی لیڈر آئین کی روح اور جمہوری اقدار کے مطابق کام کے لیے تیار نہیں۔ سیاسی اقتصادی محاذ پر ہیجانی کیفیت سے عام آدمی پس گیا ہے۔ غربت، بے روزگاری، ناقابلِ برداشت پیداواری لاگت سماجی شیرازہ کے توڑ پھوڑ کا ذریعہ بن گئی ہے۔ قومی قیادت نے ہوش کے ناخن کے ساتھ سیاسی جمہوری انتخابی بحران پر قابو نہ پایا تو ہولناک نتائج برآمد ہوں گے۔ انتخابی اصلاحات اور بااعتماد انتخابات کے بغیر عام انتخابات عدم استحکام اور بے یقینی کو مزید گہرا کردیں گے۔ جماعتِ اسلامی سیاسی محاذ پر قانون کی بالادستی اور آئین و قرآن و سُنت کی روشنی میں کردار جاری رکھے گی۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اپنی پاپولر پوزیشن کو ملکی استحکام اور آئین کی بالادستی کے لیے استعمال نہیں کررہے۔ اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو یہ مقام اور پوزیشن دی ہے کہ عوامی مقبولیت کے بہتر استعمال کے ساتھ سیاست، جمہوریت، احتساب اور شفاف و غیرجانبدارانہ انتخابات کے لیے جوہری کردار ادا کرسکتے ہیں۔ 75 سالہ قومی سیاست کا بڑا المیہ ہے کہ پاپولر لیڈرشپ ہمیشہ استغنائ، تکبر، غرور اور تنہائی کا شکار ہوکر کارنر ہوجاتی ہے۔ ریاستی اداروں، سیاسی انتخابی میدان اور جمہور کے  حقوق کی حفاظت کے لیے بہرحال سیاسی اور قومی قیادت کو ہی کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی سیاسی سوِل جمہوری بالادستی طشتری میں رکھ کر نہیں دے گی۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اتحادی حکومت صرف حکمرانی انجوائے کررہی ہے۔ مشرف اور عمران دور کے مقدمات کا خاتمہ اتحادیوں کی ترجیح ہے، جبکہ اقتصادی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے ان کا کوئی پروگرام نہیں۔ ایڈہاک ازم اور قرضوں کا بوجھ بڑھانا ہی اِن کی اسٹریٹجی ہے۔ جنرل ضیاء الحق، جنرل پرویز مشرف اور جنرل قمر جاوید باجوہ اپنا کام دِکھاکر رُخصت ہوگئے۔ ماضی کی خطاؤں پر واویلہ کرنے سے نہیں، ماضی کی خرابیون سے سبق سیکھ کر 2023ء کے عام انتخابات کو ترقی، خوشحالی اور استحکام کا ذریعہ بنایا جائے۔ پارٹی اور ذاتی مفادات کے بجائے قومی ترجیحات پر اتفاق کیا جائے۔