پی اے سی نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں بھرتی کیئے گئے 2605 افراد کو نکالنے کی ہدایت کر دی


اسلام آباد(صباح نیوز)پی اے سی نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں بھرتی کیئے گئے 2605 افراد کو نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے بھرتیاں کرنے والے متعلقہ افسران کے خلاف انکوائری کا حکم دیدیا، ممبران پارلیمنٹ کی بجلی اسکیموں پر جلد عملدرآمد کی ہدایت بھی کردی۔

تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں پاور ڈویژن کے مالی سال 2019-20 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے بجلی اسکیموں کے فنڈز کیوں استعمال نہیں کیے جا رہے، فیڈر بند کر کے ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹوز آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جن فیڈز پر چوری زیادہ ہے وہاں کے افسران اور عملہ کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے اوران علاقوں کے ایکس ای اینز اور ایس ڈی اوز کی ترقی نہ کی جائے، پاور ڈویژن ماہانہ بنیادوں پر پی اے سی کو اس کی رپورٹ فراہم کرے گا

پاور ڈویژن کے حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ وزارت منصوبہ بندی نے ایم این ایز کی اسکیموں کیلئے 8 ارب 10 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے، تاہم ابھی رقم نہیں ملی نہ حلقہ وار مختص رقم کی نشاندھی ہوئی ہے، آج اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہے جس میں تمام معاملات کو حل کیا جائے گا۔

پی اے سی نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں خلاف قواعد بھرتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے5487 خالیپوسٹوں میں سے بھرتی کیئے گئے 2605 افراد کو نکالنے کی ہدایت کر دی جن میں صرف ضلع سوات سے ایک ہزار تین سو افراد کو بھرتی کیا گیا۔ چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ سوات سے بھرتیاں وزیراعلی کو خوش کرنے کیلئے کی ہیں، پندرہ دن میں انکوائری رپورٹ جمع کراتے ہوئے بھرتیوں کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف ڈسکوز کے چار لاکھ سے زائد صارفین سے 93 ارب کی ریکوری نہیں کی گئی۔