تمام جماعتیں معاشی استحکام کیلئے پارلیمان میں آئیں،راجہ پرویزاشرف


لاہور(صباح نیوز)سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پارلیمان کو نظرانداز کریں گے تو آگے نہیں بڑھ سکتے،تمام جماعتوں سیاپیل ہے معاشی استحکام کیلئے پارلیمان میں آئیں، استعفیٰ منظور کرنے کا ایک طریقہ ہے اور کچھ قواعدوضوابط ہیں ، جن دوستوں نے استعفے دیئے اورجنہوں نے مختلف اوقات پر ٹیلی وژن کے ذریعہ، میڈیا، اخبارات اور سوشل میڈیا پر لگایا کہ ہم نے استعفے دے دیئے ہیں اوراپنی مرضی سے دیئے ہیں ان کے استعفے تومیں نے قبول کر لیے، لیکن قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی رکن میرے سامنے آکر بھی کہتا ہے کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں اور میرے پاس اطلاع ہے کہ اس پر دبائو ہے اوراس کو مجبور کیا جارہا ہے کہ میرے سامنے آکر بیان دے تو میں اس کا استعفیٰ قبول نہیں کروںگا، لیکن یہاں تو معاملات ہی کچھ اور ہیں، ابھی تک لاجز میں وہ بیٹھے ہوئے ہیں ، باقی سیکرٹریٹ کی مراعات بھی لے رہے ہیں اورپھر پیغام بھی بھیجتے ہیں کہ سپیکر صاحب مہربانی کر کے ہمارااستعفیٰ قبول نہ کریں ، ایسے حالات میں مجھے بہت سوچنا پڑتا ہے اور جب تک میری تسلی نہ ہو جائے میں نے کسی رکن کو ڈی سیٹ نہیں کرنا بلکہ میں تواب ان سے یہ توقع کرنا چاہ رہا ہوں کہ وہ آئیں اور پارلیمان میں بیٹھیں، ان کے پاس اپنے، اپنے حلقوں کا مینڈیٹ ہے وہ ان کی نمائندگی کا حق ادا کریںاور اپنا حصہ ڈالیں۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں تووہ اسی صورت ہوں گے جب ہم قانون سازی کریں، ہم اس کے لئے بہتر اقدامات اٹھائیں گے، ہم مل جل کر جس پر تمام لوگ متفق ہوں ایسا لائحہ عمل بنائیں گے جس طرح حکومت ضروری ہے اسی طرح اپوزیشن بھی اسمبلی میں ضروری ہے۔ اسمبلی اگر اپنی مدت پوری کرتی ہے تواس سے ملک کا نظام مضبوط ہو گا۔ ابھی وقت کتنا رہ گیا ہے، ابھی توایسے ہی الیکشن کاپانچواں سال شروع ہو چکا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو معاملات کو سنبھالنا چاہیے ، یہ وقت کی ضرورت ہے اور یہ کسی کی شخص جیت اور ہار نہیں ہے، ہم نے ملک کے لئے کام کرنا ہے ۔ میری بطور سپیکر خواہش ہو گی کہ ہر اسمبلی اپنی مدت پوری کرے۔

ان خیالات کااظہار راجہ پرویز اشرف نے لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ثمینہ خالد گھرکی کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ اور اسلم گل بھی موجود تھے۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو جتنے چیلنجز درپیش ہیں اور جو مشکلات ہیں ان پر قابو پانے کے لئے ہمارے پا س جو فورم ہے وہ پارلیمان ہے،پارلیمان کو عزت اورتوقیر دینا ہی 22کروڑ عوام کو عزت اورتوقیر دیناہے ،تمام مسائل کا حل اگر ہم تلاش کرسکتے ہیں تو وہ پارلیمان کے اند رہے، پارلیمان کے باہر نہیں۔ پارلیمان وجود میں آتی ہی اس لئے ہے کہ آپ کسی بھی مکتبہ فکر سے ہوں ،آپ کی کتنی ہی آپس میں سیاسی مخالفت ہو لیکن جب آپ پارلیمان میں آئیں گے توآپ اس فورم پر پاکستان کی بات کریں گے اوراپنا، اپنا نقطہ نظر دیں گے لیکن آج تواس سے ایک قدم آگے بڑھ کر ہماری ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر بیٹھیں۔ میں تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کروں گا کہ موجودہ حالات میں معیشت کو سہارا دینے کیلئے اور ملک میں اچھی اور خوشگوار فضاء قائم کرنے کے لئے ایک ایسا نظام وضع کرنا ہو گا جس میں سب حصہ ملائیںاوراس کے لئے ضروری ہے کہ آپ پارلیمان میںآئیں، پارلیمان کے اندرآکر آپ کنٹریبیوٹ کر کریں،آپ کو قانون سازی کرنی ہے ، آپ کو الیکشن کے معاملات طے کرنے ہیں، آپ نے معیشت کو بہتر کرناہے، آپ نے امن وامان کی صورتحال پر نظر رکھنی ہے توفوراً آپ کے پاس پارلیمان ہے۔

راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ جب ہم پارلیمان کو نظرانداز کر کے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تو آگے نہیں بڑھ سکے، اس میں پھر افراتفری ہے، اس میںغیر یقینی کی کیفیت ہے، اس صورتحال میں ایسی فضاء قائم ہوجاتی ہے جس میں نہ معیشت آگے بڑھ سکتی ہے ، نہ سیاست میں بلوغت آسکتی ہے، جس ملک کی جتنی پارلیمان مضبوط ہو گی اس ملک کی حکومت میں اتنا استحکام ہو گا اورعوام میں خوشحالی ہو گی اورعوام کے مسائل حل ہوں گے۔ میں بطور سپیکر قومی اسمبلی تمام سیاسی جماعتوں اور تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے گزارش کروں گا کہ پاکستان کی سیاست میں اب ٹھہرائو آنا چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی سیاست میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسا ماحول بنائیں کہ جس میں ایک دوسرے کی عزت کرتے ہوئے صرف پاکستان کی خاطر ہم سوچیں اور اپنے چھوٹے، چھوٹے معاملات کو پس پشت ڈال کر ایک بڑے مقصد کے لئے اکٹھے ہونا وقت کی ضرورت ہے۔