لاہور(صباح نیوز)چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان آتی ہے تو پی سی بی 20 لاکھ ڈالرز ( لگ بھگ 45 کروڑروپے) ضلعی انتظامیہ، پولیس اور سیکیورٹی پر مامور افراد پر خرچ کرتا ہے۔غیر ملکی اسپورٹس چینل کو انٹرویو رمیز راجا نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا چئیرمین بننا بڑا دبا کا کام ہے، پاکستان کی آبادی 22 کروڑ ہے اور ان کی توقعات پاکستان کرکٹ سے جڑی ہوتی ہیں، کھلاڑی کارکردگی نہ دکھائیں تو پھر تنقید بھی ہوتی ہے، اس لئے پی سی بی چئیرمین بننا حوصلے کا کام ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے مسائل دیکھنے پڑتے ہے اور موسم بھی کافی خراب ہے، سب چیزوں کو مدنظر رکھ کر سیریز کا انعقاد کروانا ایک چیلنج ہوتا ہے، شائقین کرکٹ کو ٹیسٹ میچ کی طرف راغب کرنا بھی بہت مشکل ہے۔رمیز راجا نے مزید کہا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا نے پاکستان کی میزبانی دیکھی ہے اور اچھا لگا کہ دنیا کی بہترین مغربی ٹیمیں پاکستان آئی ہیں، انگلینڈ نے گزشتہ سال پاکستان کا دورہ منسوخ کیا اس کا دکھ ہوا، اس سے پی سی بی اور ای سی بی میں دوریاں بڑھی تھیں، ہمیں تب محسوس ہوا کہ انگلینڈ نے ہمیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا اور ہمیں دھوکا دیا۔
بہت زیادہ سیکیورٹی کے حوالے سے رمیز راجا نے کہا کہ جب بھی کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان آتی ہے تو پی سی بی 20 لاکھ ڈالرز( لگ بھگ 45 کروڑروپے ) ضلعی انتظامیہ، پولیس اور سیکیورٹی پر مامور افراد پر خرچ کرتا ہے۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کھلاڑی سیکیورٹی گارڈز کے نرغے کے بجائے مداحوں کے گھیرے میں ہوں لیکن سیکیورٹی ابھی ہماری ضرورت ہے، اس لئے ابھی سیکیورٹی پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، مجھے لگتا ہے 2 سال بعد پاکستان میں سیریز کے لئے سکیورٹی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔رمیز راجا نے کہا کہ پی سی بی کے پاس اپنا کوئی ذاتی اسٹیڈیم نہیں ہے بلکہ لوکل گورنمنٹ سے لیز پر لینا پڑتا ہے، فیصل آباد اسٹیڈیم ہماری ملکیت نہیں ہے اس میں ہم نے لائٹس لگوائیں اسک ی مرمت کروائی لیکن وہ ضلعی انتظامیہ کی ملکیت ہے، فیصل آباد میں مقامی انتظامیہ نے اسٹیڈیم میں جلسے کی اجازت دی اور گراونڈ تباہ ہوگیا۔
رمیز راجا نے کہا کہ پشاور میں ابھی مغربی ٹیموں کے لئے میچز کروانا مشکل کام ہے پشاور کا اسٹیڈیم ابھی تعمیر ہورہا ہے اور دبئی اسٹیڈیم کی طرز کا اسٹیڈیم بن رہا ہے، لاہور اور راولپنڈی کے اسٹیڈیم ہمارے پاس ہیں جلد فیصل آباد کے اسٹیڈیم کو بہتر بنائیں گے، سیالکوٹ ہمارے پاس ایک نیا وینیو ہے جہاں میچز کروائے جاسکتے ہیں۔کھلاڑیوں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے رمیز راجا کا کہنا تھا کہ جب سے پی سی بی کا چئیرمین بنا ہوں، نوجوان کرکٹرز کی تنخواہیں بڑھائی ہیں، گراس روٹ لیول پر محنت کررہا ہوں تاکہ پاکستان سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو نکھارا جائے تاکہ وہ مستقبل میں دستیاب ہوں۔انگلینڈ سے ٹیسٹ سیریز پر رمیز راجا نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کا مستقبل تیز ہورہا ہے، کوئی بھی پانچ دن کی کرکٹ یا بے نتیجہ مقابلہ نہیں چاہتا، انگلینڈ نے جس طرح ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہے میں چاہتا ہوں پاکستان بھی ویسی کرکٹ کھیلے۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف راولپنڈی کی پچ تیار کرنا ایک بڑا چیلنج تھا، ہم چاہتے تھے کہ ریورس اور سپنرز کو مدد دے لیکن ایسا نہیں ہوا، ہمارے پاس ماسٹر کیوریٹرز نہیں جو ٹیسٹ میچ کے لئے پانچ روزہ پچ تیار کرسکیں۔
رمیز راجا نے کہا کہ ملتان میں اسپن ٹریک بنایا ایسی پچ ہونی چاہئیے جس میں کچھ نظر آئے، میں ڈراپ ان پچز کو لانے کا تجربہ کرنا چاہتا تھا، آسٹریلیا کے کیوریٹر کی خدمات بھی حاصل کیں لیکن ہمیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی، ہمارے پاس شائد پچز کے لئے ویسی مٹی نہیں جیسی درکار ہوتی ہے۔بھارت کے پاکستان نہ آنے سے متعلق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بھارت کا پاکستان آنا یا نا آنا ان کا سیاسی معاملہ ہے لیکن مجھے دکھ ہوا کہ بی سی سی آئی نے میٹنگ میں کہا کہ وہ پاکستان نہیں جارہے، وہ چاہتے ہیں ایشیا کپ پاکستان سے باہر منعقد کیا جائے، ہم اس فیصلے پر مزاحمت کریں گے۔رمیز راجا نے کہا کہ ہمارے کرکٹ فینز بھارت کے بیانیے کی وجہ سے غصہ میں ہیں، ہم بھی ورلڈ کپ کے لئے بھارت نہیں جانا چاہتے، شائقین کرکٹ چاہتے ہیں ہم بھی ردعمل دیں۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ میں بھی چاہتا ہوں کہ پاک بھارت مقابلہ ہو، نیوٹرل وینیو پر پاک بھارت سیریز کا وہ مزہ نہیں جو پاکستان یا بھارت میں کھیلنے کا ہے ، ہم بھی بھارت جا کر کھیلنا چاہتے ہیں لیکن معاملات دونوں طرف ایک جیسے ہونے چاہئیں، 10 سے 12 سال ہوگئے ہم بھارت کے بغیر بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں ۔