کراچی(صباح نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہر صوبہ اپنے وسائل کا خود وارث ہے، کوئی دوسرا صوبہ اس پر قبضہ نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ بار میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر صوبہ اپنے وسائل کا خود وارث ہے، کوئی دوسرا صوبہ اس پر قبضہ نہیں کر سکتا ، ہمارا آج سب سے بڑا مسئلہ معاشی بد حالی ہے، پاکستان کی معیشت زمین بوس ہو چکی ہے، ہمیں اس صورتِ حال سے نکلنا اور پاکستان کو مستحکم کرنا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 70 سال پہلے ہم طاقتور تھے اور اب ہم کمزور ہیں، آج ہم ملک کو کیوں اتنا نیچے لے گئے؟ ہم ملک کی معیشت کے لئے پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی اور معاشی استحکام چاہیے تو ہمیں مستحکم دفاع بھی چاہیے، اگر دفاعی ادارہ اپنی حدود میں رہے تو ہم ان کو سلیوٹ کریں گے۔چین سے ہماری دوستی معاشی استحکام میں تبدیل ہوئی، ہم نے چین کو تجویز دی تھی کہ شاہراہِ ریشم کو دوبارہ تجارت کے لئے فعال کر سکتے ہیں، 2014 میں چین کے سربراہ کے لئے پاکستان کا راستہ روکا گیا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ پڑوسی ہونے کے باوجود ہمارے تعلقات میں گرم جوشی نہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا معدنی وسائل سے مالامال ہیں، ہمیں تمام صوبوں کا حق تسلیم کرنا ہو گا، کسی صوبے پر کسی ادارے کی بالادستی قابلِ قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہونے والی قانون سازی نے شریعت کی حدود کو پامال کر دیا، پاکستان کا ہر قانون قرآن و سنت کے مطابق ہونا چاہیے لیکن یہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے، عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ملک آئین و قانون کے بغیر نہیں چل سکتا، آئین و قانون کی روشنی میں عدالتیں انصاف کے فیصلے کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین سے ہماری دوستی معاشی استحکام میں تبدیل ہوئی، ہم نے چین کو تجویز دی تھی کہ شاہراہ ریشم کو دوبارہ تجارت کے لئے فعال کر سکتے ہیں لیکن 2014 میں چین کے سربراہ کے لیے پاکستان کا راستہ روکا گیا، ایران کے ساتھ پڑوسی ہونے کے باوجود ہمارے تعلقات میں گرمجوشی نہیں ۔
انہوں نے عالمی برادری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اداروں اور عالمی معاہدات کے تحت پاکستان جیسے ممالک کو معاشی ، اقتصادی اور دفاعی حوالے سے کنٹرول کیا جاتا ہے، اقوام متحدہ ، جنرل اسمبلی ، سلامتی کونسل، جینوا انسانی حقوق کمیشن جیسے عالمی ادارے ترقی پزیر ممالک کو کنٹرول کرتے ہیں اور پاکستان بھی اسی فہرست میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے آپ اپنی رائے ہم پر مسلط کرتے ہیں، دفاعی لحاظ سے فوج ہماری ہے لیکن عالمی قوتوں کا دبا ہمیشہ رہتا ہے، عالمی اداروں کو اسرائیل اور بھارت کے پاس سیکڑوں ایٹم بم ہونے پر کوئی اختلاف نہیں لیکن پاکستان پر مسلسل دبائو ڈالاجاتا ہے، پاکستان کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے اکثر بیرونی طاقتوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے، یہ عالمی سطح پر غریب پسماندہ اور ترقی پزیر ممالک کو غلام رکھنے کا طریقہ ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب امریکا کے ساتھ تعلقات خراب ہوجاتے ہیں تو بولا جاتا ہے کہ پاکستان تنہا ہوگیا ہے اصل میں ایسا تب ہوتا ہے جب پاکستان علاقائی سطح پر تنہا ہو، افغانستان ، بھارت، اور ایران کو ہم مستقل دوست نہیں بنا سکے، اس صورتحال میں ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کا تعین کرنا چاہیے ہمیں اپنے مفادات تعین کرنا چاہیے۔