حکمران جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی چھتری کے حصول کے لیے جنگ لڑ رہی ہیں،سراج الحق


لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی سیاست ایک فوجی جنرل کی تعیناتی کے گرد گھوم رہی ہے ان دونوں کی سیاست صرف اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے ہی چل سکتی ہے، اسٹیبلشمنٹ نے ہی دراصل پہلے پی ٹی آئی اور پھر پی ڈی ایم کی حکومت قائم کی ہے یہ وہی لوگ ہیں جو گذشتہ 75 سال سے نظریہ کے ساتھ بے وفائی کر رہے ہیں آج ملک میں جہالت کے اندھیرے اور غربت کے دھویں بھی انہی ظالم حکمرانوں کا عوام کو تحفہ ہیں جماعت اسلامی ملک میں کسی فرد یا خاندان کی بجائے آئین کی مکمل بالا دستی چاہتی ہے اب وہ دن دور نہیں جب عوام اور خصوصی طور پر نوجوان جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے فیصلہ کن جمہوری جدوجہد میں کامیاب ہونگے اور پاکستان حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے منصورہ میں مختلف اضلاع کے ذمہ داران کی تربیتی ورکشاپ اور شیخوپورہ میں امیر جماعت اسلامی ضلع شیخوپورہ رانا تحفہ دستگیر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار کے تجربات ناکام ہو چکے ہیں، ملک کو اسلامی نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا سود کے حق میں اپیلیں واپس لینے کا اعلان خوش آئند ہے، اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، اب حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کی روشنی میں ملک میں سود کے خاتمے اور اسلامی معیشت کے نفاذ کا روڑ میپ دے۔

امیر جماعت نے کہا کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو آئین کی بالادستی کے قیام،انتخابی اصلاحات اور اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت ختم کرنے کے تین نکانی ایجنڈے پر مذاکرات کے آغاز کی دعوت دی ہے۔چونکہ اسٹیبلشمنٹ نے سیاست سے مکمل غیر جانبداری کا قوم سے وعدہ کیا ہے اب سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ادارہ کو اپنے عہد کی پاسداری پر قائم رکھنے کے لیے طریقہ کار تشکیل دیں اور اگر اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہو تو بھی تاخیر نہ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عیادت کے موقع پر ان سے تمام امور پر گفتگو بھی ہوئی تھی،جماعت اسلامی دیگر جماعتوں سے بھی تین نکانی ایجنڈے پر مذاکرات کے آغاز پر آمادگی حاصل کرنے کے لیے بات چیت کا آغاز کرے گی۔ آئیے مل کر ایک نیا سوشل کنٹریکٹ کرلیں اور اس بات کو یقینی بنالیں کہ کس طرح سیاست کو اسٹیبلشمنٹ کے عمل دخل سے ہمیشہ کے لیے محفوظ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی تجویز ہے کہ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول پر ہوں تاکہ مقامی جاگیردار اور وڈیرے کا ووٹر پر اثر و رسوخ ختم ہو جائے۔  دنیا کی کئی جمہورتوں نے یہ اصول اپنایا ہوا ہے جو کامیابی سے جاری ہے۔ ہم آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، ہمارے پیش نظر الیکشن کمیشن کو مالی و انتظامی لحاظ سے بااختیار بنانا ہے۔ الیکشن میں دولت کے اثرورسوخ کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات پرہے کہ حکمران جماعتوں کے طرزِ عمل سے نہیں لگتا کہ وہ اداروں کو مضبوط بنانا چاہتی ہیں بلکہ ان کی خواہش ہے کہ عدالتیں اور الیکشن کمیشن انہی کے زیراثر ہوں اور اسٹیبلشمنٹ ان کی سرپرستی کرے، ساری لڑائی اسی لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حالات میں اصلاحات کے بغیر الیکشن ہوتے ہیں تو وہ متنازعہ ہو جائیں گے، کوئی انہیں تسلیم نہیں کرے گا، مزید بے چینی پھیلے گی۔ ماضی میں سیاستدانوں کی لڑائیوں سے مارشل لا لگے، نہیں چاہتے کہ مزید کوئی سانحہ ہو۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے آپس میں برسرِپیکار ہونے سے سارا نقصان غریب کا ہورہا ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے، روپیہ کی قیمت ہر آئے روز نیچے جارہی ہے، تجارتی خسارہ بے قابو، خزانہ خالی اور ملک پر قرضوں کا ہمالیہ ہے۔ سفید پوش آدمی فکر مند ہے کہ وہ بجلی گیس کا بل دے یا بچوں کے سکول کی فیس ادا کرے۔ پی ٹی آئی، پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی حکومت میں ہیں اور آج سے نہیں سالہاسال سے ہیں، یہ لوگ بتائیں کہ اداروں کی مضبوطی کے لیے کیا کارنامہ سرانجام دیا، عوام کی بہتری کے لیے کیا کام کیا؟ حقیقت یہ ہے ملک کی موجودہ صورتحال سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ جاگیردار، وڈیرے اور دولت کے انبار پر بیٹھے سرمایہ دار ہیں جن کی حکومتیں مافیاز کے زور پر چلتی ہیں۔ حکمران جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی چھتری کے حصول کے لیے جنگ لڑ رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ملک کو فرسودہ نظام اور اس کے محافظوں سے پرامن جمہوری جدوجہد کے ساتھ شکست دی جائے۔عوام اور خصوصی طور پر نوجوان جو ملک کی آبادی کا 64فیصد ہیں، کرپٹ نظام اور اس کے محافظوں کے خلاف جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک دوراہے پر کھڑا ہے، قوم کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ اللہ تعالی باہمت افراد کا ساتھ دیتا ہے جو لوگ عزم اور حوصلے کے ساتھ ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں اللہ کی مدد ان کے ساتھ ہوتی ہے اور جس کے ساتھ اللہ تعالی کی مددونصرت ہو اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔