لاہور(صباح نیوز) نائب امیر و نگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یکساں نصابِ تعلیم پر مدارس کے تمام بورڈز کے ذمہ داران اور علمائے کرام کو اعتماد میں لیں،حکومتی دعوے کے باوجود پرائمری کی سائنس اور ریاضی کی کتب اردو میڈیم میں دستیاب نہیں ہیں،یکساں قومی نصاب سے متعلق ایک بہت بڑا خلا،ٹیچر گائیڈز کی عدم دستیابی ہے ،جب تک یکساں نظامِ تعلیم ملک میں رائج نہیں ہو گا، ملک میں طبقاتی نظام کا خاتمہ ناممکن ہے،
شعبہ تعلیم کے نمایندہ وفود سے گفتگو میں پروفیسر محمد ابراہیم نے کہاکہ حکومت پنجاب نے 2021 میں یکساں قومی نصاب کے پہلے مرحلے میں پرائمری جماعتوں کی درسی کتب شائع کیں اور اعلان کیا کہ 2022 میں دوسرے مرحلے میں مڈل جماعتوں کی درسی کتب بھی یکساں قومی نصاب کے مطابق شائع کی جائیں گی۔ لیکن پنجاب میں پی ڈی ایم /ن لیگ کی حکومت آنے سے یہ منصوبہ روک دیا گیا تھا،اس طرح رواں برس یکساں قومی نصاب کے تحت مڈل جماعتوں کی کتابیں شائع نہیں ہوسکیں، جس کی وجہ سے کتابوں کی ترسیل میں تاخیر ہوئی۔ خاص طور پر جماعت نہم کی اسلامیات اور ترجمہ قرآن کی کتب ستمبر میں دستیاب ہوسکیں جس سے طلبہ کا تعلیمی حرج ہوا۔ گذشتہ ماہ صوبائی وزیر راجہ محمد بشارت نے اعلان کیا کہ آیندہ برس یکساں قومی نصاب کے دوسرمرحلے میں مڈل جماعتوں کی درسی کتاب شائع کی جائیں گی۔مگر4 نومبر 2022 کو پنجاب کیریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے ایک مراسلہ جاری کیا ،جس میں بتایا گیا کہ آیندہ برس 2023تا2024 کے تعلیمی سیشن میں یکساں قومی نصاب کا دوسرا مرحلہ نافذ عمل ہوگا۔ چھٹی تا آٹھویں تمام درسی کتب اور جماعت نہم دہم کی اسلامیات اور ترجمہ قرآن کی کتب یکساں قومی نصاب کے مطابق شائع کی جائیں گی۔ یہ حکم تمام سرکاری، پرائیویٹ اور مدارس پر لاگو ہوگا۔
یاد رہے کہ کورونا وبا کے بعد تین برس سے تعلیمی سیشن اگست تا مئی رہا ہے۔ لیکن رواں برس 2022-23 کے تعلیمی سیشن کو اگست تا مارچ تک محدود رکھنے کا اعلان کیا گیا اور آیندہ برس سے تعلیمی سیشن اپریل تا مارچ ہوگا۔اس حوالے سے بھی حکومت کی جانب سے کوئی واضح ہدایات سامنے نہیں تھی ،جس کی وجہ سے اسکولز مالکان،اساتذہ،طلبہ اور والدین پریشان رہے۔اب حکومت کہہ رہی ہے کہ نیا تعلیمی سیشن اپریل یا مارچ ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ کیایکساں قومی نصاب کے مطابق درسی کتب نئے تعلیمی سال شروع ہونے سے قبل مارکیٹ میں میسر ہو سکیں گی؟ یکساں قومی نصاب کی آڑ میں کتابوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے طلبہ و طالبات کا جہاں ناقابل تلافی تعلیمی نقصان ہوا ہے،وہاں پرائیویٹ پبلیشرز بھی حکومت کے نامناسب رویے پر سراپا احتجاج ہیں۔خدارا حکومت اپنی سابقہ غلطیوں کو نہ دہرائے اور پرائیویٹ پبلی شرزکو جلد از جلد این او سی(NOC) جاری کرے تاکہ بروقت کتب کی اشاعت کو یقینی بنایا جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے 2020 میں اعلان کیا تھا کہ 2021 میں یکساں قومی نصاب کی کتب آزمائشی بنیادوں پر شائع کی جائیں گی اور سٹیک ہولڈرز سے اس بارے میں خدشات، اعتراضات اور تجاویز کی روشنی میں آیندہ برسوں میں نصاب میں نظرثانی کرکے تبدیلی یا اضافہ کیا جائے گا۔ لیکن عملی اقدام نظر نہیں آئے۔ جن خدشات کا اظہار مذہبی طبقے اور ماہرین تعلیم کی طرف سے کیا جاتا رہا، اس پربھی کوئی مربوط رپورٹ یا عملی اقدامات کی اطلاع نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا موقف ہے کہ مدارس میں بھی یکساں نصابِ تعلیم لاگو ہو گا، ضروری ہے کہ یکساں نصابِ تعلیم پر مدارس کے تمام بورڈز کے ذمہ داران اور علمائے کرام کو اعتماد میں لیاجائے۔لاکھوں بچے مدارس میں پڑھتے ہیں اور ہزاروں مدرسین ان مدارس سے وابستہ ہیں۔ ان کو اعتماد میں لیے بغیرکوئی بھی اقدام حکومت کرے گی،اس کا سخت رد عمل آئے گا۔
یادرہے کہ مدارس ہماری نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔انھوں نے کہا کہ ملک میں طویل المیعاد تعلیمی منصوبہ بندی ناگزیر ہے،مگر افسوس کہ جو بھی حکومت آتی ہے وہ اپنا قلیل المیعاد تعلیمی نظام لے آتی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ حکومت ختم ہوتے ہی سارے منصوبے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔جب پنجاب میں ڈیڑھ ماہ کے لیے پی ڈی ایم/ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تو 26اپریل 2022کو ایک مراسلہ جاری کیا،جس میں چھٹی تا آٹھویں جماعت کے یکساں قومی نصاب پر کام کوبغیر کسی وجہ کیروک دیا گیا۔
سوشل میڈیا پر جب لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا تو 12 مئی 2022 کو پنجاب کیریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے 26 اپریل 2022 کے لیٹر کو منسوخ کرنے کا مبہم حکم نامہ جاری کیا اور جب پنجاب میں دوبارہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے تو انھوں نے چھٹی تا آٹھویں تمام درسی کتب اور جماعت نہم دہم کی اسلامیات اور ترجمہ قرآن کی کتب یکساں قومی نصاب کے مطابق شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اندیشہ ہے کہ نئے تعلیمی سیشن کے آغاز سے قبل صوبائی حکومت کی تبدیلی سے یہ معاملہ پھر کھٹائی کا شکار ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کا دعوی تھا کہ ہم سائنس اور ریاضی کی کتابیں اردو میں لائیں گے، لیکن یکساں قومی نصاب پرائمری کی سائنس اور ریاضی کی کتب صرف انگریزی میں شائع کی گئی،حد تو یہ ہے کہ پرائیویٹ پبلشرز کو بھی اردو میڈیم کتب شائع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔دو برس سے پرائمری کی سائنس اور ریاضی کی کتب اردو میڈیم میں دستیاب ہی نہیں ہیں۔ستم ظریفی دیکھیے کہ وزیرتعلیم پنجاب کئی بار یہ کریڈٹ لے چکے ہیں کہ ہم اردو میڈیم کتب شائع کررہے ہیں لیکن ان کی ناک کے نیچے اردو دشمنی کا کھیل کھیلا جارہا ہی اور ہمارے بچوں کا مستقبل دا پر لگایا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ یکساں قومی نصاب سے متعلق ایک بہت بڑا خلا،ٹیچر گائیڈز کی عدم دستیابی ہے۔ پرائمری جماعت کی درسی کتب آئے تین برس ہونے کو ہیں لیکن ٹیچر گائیڈز تیار نہیں کی جاسکیں۔نہ اساتذہ کو جدید طریقہ ہائے تدریس سے واقف کروایا گیا ہے۔ یکساں قومی نصاب کی جو آن لائن ٹریننگ کروائی گئی وہ بھی زیادہ ثمر آور ثابت نہیں ہوئی اور آن لائن سسٹم کی کمزوری کھل کر سامنے آئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق پنجاب میں میٹرک کے سالانہ امتحانات اپریل 2023 کے دوسرے ہفتے اور انٹر کے سالانہ امتحانات مئی 2023 کے دوسرے ہفتے شروع ہوں گے،لیکن تاحال صورت حال غیر واضح ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ امتحانات کی تاریخوں کا بروقت اعلان کرے اور غیر یقینی صورت حال کا خاتمہ کرے تاکہ طلبہ و طالبات یکسوئی سے امتحان کی تیاری کرے۔انھوں نے کہا کہ بے شک یکساں قومی نصاب ضروری ہے،لیکن اس سے زیادہ یکساں نظامِ تعلیم ضروری ہے۔جب تک یکساں نظامِ تعلیم ملک میں رائج نہیں ہو گا، ملک میں طبقاتی نظام کا خاتمہ ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ تعلیم جیسے اہم ترین شعبے سے نکلے ہوئے افراد ہی ملک و وقوم کی قیادت کرتے ہیں ،اس لیے اس شعبے کو جتنی اہمیت دیں گے اور مستقل بنیادوں پر اس پر کام ہو گا ، طویل المیعاد منصوبہ بندی کریں گے،اتنا ہی ملک ترقی کرے گا۔مگر افسوس کہ شعبہ تعلیم پر بھی حکمران سیاست کرتے نظر آتے ہیں اور اس کے لیے سب سے کم بجٹ مختص کرنا ہی اس شعبے کی ناقدری کا ثبوت ہے۔یہی وجہ سے ہمارا ملک تعلیم کے میدان میں دنیا سے بہت پیچھے ہے۔