کراچی،بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کے شہر بھر میں دھرنے


کراچی ( صباح نیوز)جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کی وڈیرہ شاہی آمریت مسلط کرنے ، شہری اداروں پر قبضے اور کراچی دشمن کالے بلدیاتی قانونی کے خلاف بدھ کو کراچی بھر میں 11مقامات پر احتجاجی دھرنے دیئے گئے ، جن میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے خلاف آئین اقدامات اور غیر جمہوری رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متنازع بلدیاتی ترمیمی بل 2021کو فی الفور واپس لینے ، بلدیاتی اداروں کو مالی و انتظامی طور پر خود مختار بنانے اور کراچی کو میگا میٹرو پولیٹن سٹی کا درجہ دیتے ہوئے با اختیار شہری حکومت کے قیام کے لیے از سر نو قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا ۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ جبکہ نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے کورنگی ڈی سی آفس پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کے منظور کردہ بلدیاتی ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 32اور 140-اےکے خلاف ہے،ترمیمی بل کی اسمبلی سے جبری منظور ی کراچی کے عوام کو غلام بنانے اور شہری اداروں پر قبضے کی کوشش ہے ، یہ بل کراچی کے وسائل پر ڈاکہ اورلوٹ مار کا گھنائونا کھیل ہے جسے عوام مسترد کرتے ہیں ،   آج کراچی  بھر میں دیئے  گئے دھرنے پیپلز پارٹی کی آمرانہ سوچ، فسطائیت اور کراچی پر قبضہ کرنے کے خلاف ہیں۔جمعہ 3دسمبر کو اسی حوالے سے پورے شہر میں یوم سیاہ منایا جائے گا اور سینکڑوں مقامات پر مظاہرے ہوں گے جبکہ اتوار 12دسمبر کو کراچی میں ایک بھر پور اور تاریخی ”حقوق کراچی مارچ ”کیا جائے گا ،جعلی بل کے خلاف لاڑکانہ، جیکب آباد اور دیگر اندرون سندھ کے شہر ی بھی سڑکوں پر موجود ہیں اور احتجاج کررہے ہیں۔

اس موقع پر ضلع جنوبی کے امیر و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آمرانہ سوچ رکھنے والوں نے اسمبلی کے ارکان کو مسودں دکھائے بغیر ہی منظور کروالیا،پیپلز پارٹی میں جمہوریت کہیں بھی موجود نہیں، وراثت پر پارٹی کو چلایا جارہا ہے۔آئین کی مالا جپنے والوں نے آئین کی براہ راست خلاف ورزی کی۔چند برسوں میں پیپلز پارٹی میں وڈیروں اور جاگیرداروں پر قبضہ ہوگیا ہے، وڈیروں کی طاقت سے اسمبلی کے ممبر بن جانا جمہوریت نہیں۔پیپلز پارٹی سندھ میں آبادی کی بات تو کرتی ہے لیکن کراچی کی آبادی پر کوئی بات ہی نہیں کرتی۔

اس پارٹی کو کراچی سے کوئی سروکار ہی نہیں،پیپلز پارٹی مسلسل 14 سال سے سندھ پر مسلط ہے لیکن اس نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ،کراچی کے عوام کے ساتھ مل کر سندھ حکومت کے عزائم ناکام بنائیں گے اور کراچی پرشب خون ہر گز نہیں مارنے دیں گے ، ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں شریک رہی ہے اور اس کی موجودگی میں پہلے ہی بلدیاتی اداروں کے اختیارات کم کیے گئے ، ایم کیو ایم نے ہمیشہ جاگیرداروں کو سپورٹ کیا ہے ، بابائے کراچی عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے کراچی کی مثالی خدمت کی ہے اور عوام کے لیے تاریخی پروجیکٹ بنائے ، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کی سٹی حکومت نے 4ارب کے بجٹ کو 42ارب تک پہنچایا ۔ K-3کا منصوبہ شروع کر کے مکمل کیا اور K-4پر کام شروع کیا مگر بد قسمتی سے بعد میں آنے والی سٹی حکومت نے اس منصوبے کو سندھ حکومت کے ساتھ مل کر التواء کا شکار کر دیا۔

گرین لائین بس پروجیکٹ کو شروع ہوئے 6سال کا عرصہ ہو گیا ہے ، نواز لیگ کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں اسے ادھورا چھوڑا ، 3سال سے زائد عرصہ ہو گیا پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی اسے تاحال مکمل نہیں کیا ۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بھی K-4منصوبے کی طرح گرین لائین پروجیکٹ میں بھی اپنے حصے کا کام نہیں اور عوام کو ان سہولیات سے محروم رکھا ۔ وفاقی وزراء کی طرف سے تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہیں 80بسیں بھی آگئی ہیں لیکن ابھی تک چلنا شروع نہیں ہوئی ہیں ۔ کراچی کے عوام کو جھوٹے وعدوں اور پیکیجز کے نام پر بے وقوف بنایا جارہا ہے  اب یہ عمل بند کرنا ہو گا ۔ کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کو ان کا جائز اور قانونی حق دینا ہو گا ۔ علاوہ ازیں اسٹار گیٹ شاہر اہ فیصل ،پاور ہاؤس چورنگی نارتھ کراچی ،واٹر پمپ چورنگی فیڈرل بی ایریا ،

ڈالمین مال حیدری نارتھ ناظم آباد ،اورنگی ٹاؤن پونے پانچ چورنگی ،مین شیر شاہ روڈ ،بندر روڈ، حسن اسکوائر،پرانی سبزی منڈی نزد عسکری پارک ،ڈی سی آفس کورنگی ڈھائی ڈبل روڈ ،ڈی سی آفس مین قائد آباد  پر بھی احتجاجی دھرنے دیئے گئے جن سے ا میر ضلع ائیر پورٹ توفیق الدین صدیقی ، امیر ضلع شمالی محمد یوسف ، امیر ضلع گلبرگ وسطی فاروق نعمت اللہ ، امیر ضلع وسطی وجیہ حسن ، امیر ضلع غربی مدثر حسین انصاری ، امیر کیماڑی مولانا فضل احد ، نائب امیر ضلع شرقی انجینئر عزیز الدین ظفر ، امیر ضلع کورنگی عبد الجمیل خان ، امیر ضلع ملیر محمد اسلام اور دیگر نے خطاب کیا ۔ مقررین نے سندھ حکومت کے کراچی دشمن اقدامات ،

بلدیاتی اداروں کو صوبائی حکومت کے مزید تابع بنانے اور کراچی پر آمرانہ و جاگیردارانہ قبضے کی کوششوں کے خلاف شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت کو متنبہ کیا کہ ان کالے قوانین کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ جماعت اسلامی تین کروڑ سے زائد عوام کی بھر پور ترجامنی کرے گی اور اہل کراچی کو ان کا جائز اور قانونی حق دلوانے کی جدو جہد جاری رکھے گی ۔ دھرنے کے شرکاء نے سندھ حکومت کے اقدامات اور متنازع بلدیاتی ترمیمی بل2021 کے خلاف پر جوش نعرے لگائے ، شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اُٹھائے ہوئے تھے  جن پر تحریر تھا کراچی کے اداروں پر وڈیرہ شاہی قبضہ نامنظور،تین کروڑ انسانوں کو غلام بنانے کا قانون واپس لو،سندھ بلدیاتی بل کراچی کے حق پر ایک اور ڈاکا،کراچی پر قبضہ کا کالا قانون نامنظور۔