انصاف کی فراہمی اور خود احتسابی بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کی راہ ہموار کرے گا، صدر عارف علوی


اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تیز رفتار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اکائونٹنگ اور مالیاتی شعبے سمیت ملک کے تمام شعبوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور آئی ٹی ٹولز سمیت جدت کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے تعلیمی نظام میں آن لائن اور ہائبرڈ سیکھنے کے طریقوں کو اپنا کر یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد اور پیشہ ور افراد کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے۔

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار یہاں ایوان صدر میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان(آئی سی اے پی)کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آئی سی اے پی اشفاق یوسف تولہ، نائب صدور، اکائونٹنگ اور مالیاتی شعبے کے اراکین اور طلبانے تقریب میں شرکت کی۔ صدر مملکت نے فیصلہ سازوں اور اداروں پر زور دیا کہ وہ ایک موثر نظام قائم کریں تاکہ نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اپنانے کے لئے ان کی لاگت کا اندازہ لگا کر ان کا استعمال یقینی بنایا جاسکے اور ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کے لیے ان کو تیزی سے اپنانے کے لیے انتظامی اور معاون ڈھانچہ تشکیل دیا جاسکے۔ انہوں نے سرکاری شعبے کے لیے اکائونٹنگ اور آٹومیشن کے ڈبل انٹری کے نظام کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کی معیشتیں آئی سی ٹی اور ڈیجیٹل ذرائع کی مدد سے آٹومیشن، تیز رفتار مالیاتی ماڈیولز اور محفوظ لین دین کے نظام کی طرف تیزی سے منتقل ہورہی ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو چارٹرڈ اکائونٹنٹس سمیت تربیت یافتہ انسانی وسائل اور پیشہ ور افراد کی اشد ضرورت ہے اور اسے اپنے تعلیمی نظام میں آن لائن اور ہائبرڈ سیکھنے کے طریقوں کو اپنا کر یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد اور پیشہ ور افراد کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روایتی تعلیمی نظام کے برعکس ہائبرڈ اور آن لائن تعلیم سے گریجویٹس کی تعداد کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر بھی غور کیا جانا چاہیے کیونکہ صنعت اور مارکیٹ کو ہنر مند پیشہ ور افراد کی اشد ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے وزیراعظم کے ڈیجیٹل سکلز پروگرام کی تعریف کی جس نے پاکستان بھر میں متنوع تعلیمی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگوں کو ڈیجیٹل مہارتیں فراہم کرنے میں مدد کی ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے مالیاتی اور اکائونٹنگ کے شعبہ سے وابستہ ماہرین پر زور دیا کہ وہ معیشت کی ڈاکومنٹیشن میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ چوری اور ٹیکس سے بچنے کی حوصلہ شکنی کریں اور بدعنوانی پر قابو پانے کے علاوہ حکومت کو منصفانہ ٹیکس اور محصولات دلانے میں مدد فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہر فرد کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک صحت مند معاشرے کو پروان چڑھانے کے لیے بدعنوانی، مجرمانہ سرگرمیوں اور ہراساں کرنے کی حوصلہ شکنی کرے۔ صدر مملکت نے کہا کہ قوانین کا نفاذ، ان کے سخت اور منصفانہ نفاذ کو یقینی بنانا، قانون کے مناسب عمل کے ذریعے انصاف کی فراہمی اور لوگوں میں خود احتسابی اور تقوی کا جذبہ معاشرے کی سطح پر بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کی راہ ہموار کرے گا۔

انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے صدر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں اکاو نٹنگ کے پیشے کی ریگولیٹری باڈی ہے اور اس کے نو ہزار سے زائد ممبران ہیں جو ملک اور بیرون ملک خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی کیپ پاکستان میں ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانے میں مدد کررہا ہے اور وہ سٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر اور مختلف وزارتوں سمیت اہم پالیسی ساز اداروں اور ریگولیٹری اداروں سے تعاون کررہا ہے۔ قبل ازیں صدر مملکت نے اکائونٹنگ کے مختلف شعبوں میں امتیازی تعلیمی پوزیشن حاصل کرنے والے طلباکو گولڈ میڈل اور میرٹ سرٹیفکیٹس سے نوازا۔