پاکستان سائبر وارفیئر سمیت روایتی اور غیر روایتی سکیورٹی کے دائرہ کار کو محفوظ بنانے کے لئے ایک قومی حکمت عملی کا خاکہ تیار کرنا ہوگا، ڈاکٹر عارف علوی


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجز میں آگے بڑھنے کے لئے سائبر وارفیئر سمیت روایتی اور غیر روایتی سکیورٹی کے دائرہ کار کو محفوظ بنانے کے لئے ایک قومی حکمت عملی کا خاکہ تیار کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو گلوبل سٹریٹجک تھریٹ اینڈ ریسپانس 2022 کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ تجدید شدہ عالمی نظام پائیدار حالات کا مطالبہ کرتا ہے جو تمام شہریوں کے لیے ایک خوشحال مستقبل کے لیے اندرونی اور بیرونی مواقع کو یقینی بناتا ہو۔ پاکستان ایئر فورس کی قائم کردہ تھنک ٹینک سینٹر فار ایرو سپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے زیر اہتمام ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں پاک فضائیہ کے سابق سربراہان، ملکی اور غیر ملکی سٹریٹجک ماہرین، محققین، سفارت کاروں اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ سائبر سکیورٹی، میٹا فزیکس اور مصنوعی ذہانت کے دور میں ملک کو سماجی اہمیت کے شعبوں میں ڈیٹا انٹیگریشن کو سنبھالنے اور ان کا انتظام کرنے کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مالیات اور دفاع جیسے اہم شعبوں میں آپریشنل رکاوٹ کو روکنے کے لیے ادارہ جاتی سطح پر ہائبرڈ فائر وال کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس بات پر زور دیا کہ نئے ورلڈ آرڈر کو انسانیت کی مساوات کو برقرار رکھنے اور بنی نوع انسان کی صحت، تعلیم اور خوراک کے اہداف کے حصول کے مقاصد پر تحریر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جمہوریتوں کو طاقت کی لابیوں اور کارپوریٹ اداروں نے اخلاقیات کے برعکس اپنے ذاتی مفادات کو فروغ دینے کے لیے کمزور کیا ہے، تاہم پاکستان نے 40 سال سے زائد عرصے تک اپنی سرزمین پر تقریبا 40 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کرکے اخلاقیات کے چیلنج کا مقابلہ کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاک فضائیہ نے ہمیشہ ہیرو پیدا کئے اور وہ ملک کی فضائی سرحدوں کا دفاع کرتے ہوئے مناسب ردعمل کا مظاہرہ کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے قومی عزم اور ادارہ جاتی اصلاحات کو فروغ دینا اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ سکیورٹی کے مقاصد کے لیے بھرپور طریقے پر سرگرم عمل ہے کیونکہ دنیا نے فوجی اور نفسیاتی جنگ کے عصری چیلنجز کا مشاہدہ کیا ہے۔ ایرو سپیس انڈسٹری کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کامرہ میں آئندہ پانچ ماہ میں نیشنل آپریشنز ایرو سپیس سینٹر کھولنے کا اعلان کیا۔ دو روزہ کانفرنس میں پاکستان کی جیو اکنامکس، علاقائی رابطے اور ایرو سپیس سکیورٹی، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور مستقبل کی جنگ، جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام اور مصنوعی ذہانت کے علاوہ سائبر وارفیئر کے ملٹری ایپلی کیشنز سمیت دیگر موضوعات پر غور کیا جائے گا۔