لاہور سموگ کے باعث آفت زدہ شہر قرار، نوٹیفکیشن لاہور ہائی کورٹ میں پیش


لاہور(صباح نیوز)پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کی جانب سے لاہور کو سموگ کے باعث آفت زدہ شہر قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ۔

نوٹیفکیشن کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی پیش کیا گیا، جس میںسموگ پر قابو پانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کو بیان کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے بھر میں سموگ کا باعث بننے والی تمام سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔سموگ پر قابو پانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی جبکہ پی ڈی ایم اے آفس میں کرائسز روم قائم کیا جائے گا۔اسکے علاوہ وہ صنعتیں جو کالے دھوئیں کا اخراج کرتی ہیں بند کر دی جائیں گی اور سکولوں کو اخراج کو کم کرنے کے لئے بسیں خریدنے کا پابند کیا جائے گا۔

ڈپٹی کمشنرز اپنے علاقوں میں سموگ پر قابو پانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے جبکہ فصل کی باقیات کو آگ لگانے کی سختی سے ممانعت ہوگی۔فصل کو جلانے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر ذمہ دار ہوں گے۔ماحول کو آلودہ کرنے والی گاڑیوں اور صنعتوں کے ساتھ بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔ ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے گا۔تجاوزات اور غلط پارکنگ کے ذمہ داروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ سموگ ایڈوائزری متعلقہ محکموں کے ذریعے جاری کی جائے گی۔

لاہور ہائی کورٹ کا اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھانے کا حکم

 عدالت نے سیاسی دبائو بالائے طاق رکھتے ہوئے آلودگی کے تدارک کیلئے اقدامات اٹھانے کا حکم دے دیا۔ پیر کو لاہورہائی کورٹ میں شہر میں آلودگی کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ افسران سیاسی دباؤ کو نظر انداز کرکے کام کریں۔

لاہور ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری کو انسداد اسموگ کیلئے اقدامات کی رپورٹ آج (منگل کو) پیش کرنے کا حکم دیا۔جسٹس شاہد کریم نے تمام نوٹیفکیشن جاری کرکے رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔سیکرٹری ماحولیات کی 1200 صنعتوں کو بند کرنے کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کو مفصل رپورٹ تیار کرکے آج (منگل کو)پیش کرنے کا حکم دیا۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ عدالت سیکرٹری ماحولیات کی رپورٹ کی تصدیق کرائے گی۔ عدالت آج ہی اپنا تحریری حکم جاری کرے گی۔ چیف سیکرٹری چاہیں تو ایک گھنٹے میں کروا سکتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ماضی کے چیف سیکرٹری کے دفاتر میں وزیراعلیٰ بھی جاتے ہوئے گھبراتا تھا۔ اب توچیف سیکرٹریوں نے اپنے عہدے کو پست کرلیا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق کی جانب سے دائر کیس کی سماعت کی جبکہ سماعت میں جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ عدالتی حکم پرعملدرآمد کرا رہے ہیں۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ دھواں دینے والی فیکٹریاں رات کو چل رہی ہوتی ہیں۔وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ 1200سے زائددھواں دینے والی فیکٹریاں بند کر دیں۔

سیکرٹری ماحولیات کہہ رہے ہیں ان پر سیاسی دباؤہے۔ سیاسی دبائو ہے کہ مزید فیکٹریاں بند نہ کریں۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سب افسران بیٹھ کر یہی سوچتے رہتے ہیں۔ افسران سوچتے ہیں کہ یہ ہوجائیگا وہ ہو جائیگا۔ افسران کو قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے سماعت کے دوران ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ سیاسی دباؤقبول کیوں کرتے ہیں؟ کیا ایسی رپورٹ تیار کی کہ سیلاب کے بعد کیا کرنا ہے؟لاہورہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت آج (منگل ) تک کے لئے ملتوی کر دی۔