نبی کریم ۖ کی زندگی کا مشن اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کرنا تھا ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی (صباح نیوز )امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ ہم سب کے لیے قابل تقلید اور بہترین نمونہ ہے۔ نبوت ملتے ہی کارنبوت پر استقامت سے ڈٹے رہے اور اسلام کے نفاذ کے لیے طویل جدوجہد کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل اور ان تھک محنت کے بعد اسلامی ریاست قائم کی اور پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن یہی تھا کہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کرنا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں بھی اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھالنا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو  حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی کے تحت پی ای سی ایچ ایس کمیونٹی ہال میں سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سیرت کانفرنس سے جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی مرکزی سیکریٹری جنرل دردانہ صدیقی ، ناظمہ کراچی اسماء سفیر ودیگر خواتین ذمہ داران نے بھی خطاب کیا ۔کانفرنس میں بدلتے سماجی رویے کے موضوع پر پینل ڈسکشن بھی ہوا جس میںٹی وی اینکرز فرحانہ اویس ، ثروت عسکری، ثناء غوری، عباسی شہید ہسپتال کی ڈاکٹر یاسمین نعمان، ماہر نفسیات ڈاکٹر حفصہ، ڈاکٹر بینش ضیائ، جنریشن اسکول کی استاد یاسمین معتصم اور یوتھ نمائندہ طالبہ مریم اعجاز نے حصہ لیا۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ  صرف چند ظاہری چیزوں پر عمل کرلینا اسلام نہیں ہے۔اسلام ایک مکمل نظام حیات ، ریاست اور بالادستی کا نام ہے۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں اور جزویات میں اسلام کو تقسیم نہیں کیاجاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ آئے روز شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں ہورہی ہیں۔ دن دیہاڑے شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے اور مزاحمت پر ان کا قتل کردیا جاتا ہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، عوام پریشان حال ہیں۔ ہمیں ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں عوام کی جان و مال محفوظ ہو۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے کہنے پر ایف اے ٹی ایف قوانین اور ٹرانس جینڈر بل پاس کرنا ہو تو حکومت اور اپوزیشن سب ایک ہوجاتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلامی میں تمام حکومتی جماعتیں ایک ہیں۔ ہمارے حکمران عوام کے بجائے امریکہ اور یورپ کی طرف دیکھتے ہیں۔75 سال سے ملک پر بااثر طبقات کاحکمران ٹولہ مسلط ہے ۔ آج تک کوئی بھی ایسا حکمران نہیں آیا جس نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا ہو۔ عوام حق اور سچ کا ساتھ دیں اور جماعت اسلامی کو اقتدار میں لائیں۔ عوام نے جب بھی جماعت اسلامی پر اعتماد کیا، جماعت اسلامی نے بھرپور خدمت کی اور دین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے ،طوفان، زلزلہ، سیلاب  ہر موقع پر جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضا کار وں سب سے آگے بڑھ کر ریلیف کا کام کیا۔

دردانہ صدیقی نے موجودہ معاشرتی حالات اور سماجی رویے کے موضو ع پر خطاب کر تے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہم سب کے لیے مشعل راہ اور ان سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات دکھی انسانوں کے لیے خوشی کی نوید ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری زندگی عدل و انصاف کا درس دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کر کے کرہ ارض کو جنت کا نمونہ بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ معاشرے میں بے راہ روی کی اصل وجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بھلادینا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو عملی نمونہ بنایا جائے اور معاشرے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو عام کیا جائے۔ آج پاکستان میں اسلامی نظام نافذ نہیں ہے جس کے باعث عدل و انصا ف کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ حکمرانوں کی بے حسی اور نااہلی کی وجہ سے متاثرین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے بیٹھے رہے۔سردیوں کی آمد ہے اور سیلاب متاثرین کیلئے کوئی انتظام نہیں کیاگیا۔ 55لاکھ مکانات گر چکے ہیں لیکن حکومت کے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے ۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں کروڑوں متاثرین کی مدد کرنے کے بجائے آپس میں ایک دوسرے کی پول کھولنے میں مصروف ہیں۔ جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکاروں نے سیلاب متاثرین کے لیے بڑے پیمانے پر ریلیف کا کام کیا۔ پے درپے آفات اللہ کی طرف سے آزمائش ہیں۔ بد قسمتی سے ہمارے نااہل حکمران سودی نظام کے نفاذ کے لیے عدالت میں چلے گئے۔ ملک میں ٹرانس جینڈر بل کی بات کی جارہی ہے جو کہ سراسر اسلام کے خلاف ہے ۔ اسماء سفیر نے کہا کہ سیرت النبیۖ ہی ہماری اصلاح کا ذریعہ ہے اور دنیا وآخرت میں ہماری کامیابی کی ضمانت ہے ،نبی کریم ۖ نے مدینہ کو اسلامی ریاست کی صورت میں پیش کیا۔ایک اسلامی ریاست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی نظام کا نفاذ کیا جائے۔تمام قوانین اسلامی احکامات کے مطابق ہوں اور اس کے لیے ہی جماعت اسلامی جدو جہد کر رہی ہے۔جماعت اسلامی کے پیشِ نظر پاکستان اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔#