52ویں پاکستان نیوی اسٹاف کورس کے شرکا کا آئی پی ایس کا دورہ ؛ اسٹریٹیجیک امور پر بات چیت


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان نیوی وار کالج، لاہور میں ہونے والے 52 ویں پی این اسٹاف کورس کے شرکا نے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد کا دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد عصرِ حاضر میں آزاد تھنک ٹینکس کی اہمیت اور ملک کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کو بڑھانے میں ان کے کردار سے متعلق آگاہی حاصل کرنا تھا۔

کمانڈر فہد ملک اور کمانڈر احمد رضا طاہر کی سربراہی میں آئی پی ایس آنے والے اس وفد میں پاکستان نیوی وار کالج لاہور کے فیکلٹی ممبران اور 11 دوست ممالک بشمول بحرین، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، اردن، سعودی عرب، ملائیشیا، میانمار، نائیجیریا، عمان، جنوبی افریقہ، اور سری لنکا کے وہ افسران شامل تھے جو 52ویں پی این سٹاف کورس کے تحت مئی 2023 تک نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسلام آباد میں ایم ایس ڈیفینس اسٹڈیز کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

وائس چیئرمین آئی پی ایس ایمبیسیڈر(ر)سید ابرار حسین نے مندوبین کو آئی پی ایس، اس کے مینڈیٹ اور اس کے ریسرچ ڈومینز کا تعارف کرایا، جب کہ جنرل منیجر آپریشنز نوفل شاہ رخ نے انہیں ملک میں بہتر پالیسیوں کی تشکیل اور بہتر گورننس کی غرض سے کی جانے والی انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق، مکالمہ، اشاعت، اور انسانی اور تکنیکی ترقی کی سرگرمیوں، بالخصوص اس کے میری ٹائم پالیسی ڈیسک کے کاموں کے بارے میں آگاہ کیا۔ افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمن نے بتایا کہ کس طرح صدیوں سے دنیا اور جنگ کے حالات بدل رہے ہیں۔

عصری دنیا میں گزشتہ کئی صدیوں کے برعکس اب محض جسمانی اور فوجی طاقت کافی نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ کیس بنانا اور جنگ چھیڑنے کا جواز پیش کرنا کس طرح ضروری ہو گیا ہے۔ اب دنیا کو جنگ کے جائز وجوہ پر قائل کرنے کے علاوہ فوجوں کی جنگ کی نیت کو بھی درست ثابت کیا جانا چاہیے اور تناسب کے اصول پر عمل کرنا چاہیے۔ عصری دنیا میں جنگ کے یہ تمام تقاضے ماہرین اور دانشوروں کی مہارت کے متقاضی ہیں، جبکہ یہ کردار تحقیقی تنظیموں اور تھنک ٹینکس کے ذریعے مثر طریقے سے انجام دیا جاتا ہے جن کے پاس اس کام کے لیے پہلے سے ہی ماہرین، دانشور اور پریکٹیشنرز موجود ہوتے ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ حقیقی آرا اور تجزیے فراہم کرنے کے لیے آرکائیول سپورٹ بھی دستیاب ہوتی ہے۔

مزید برآں، وسیع آوٹ ریچ کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ تھنک ٹینکس ایک ایسے تصور کی نمائندگی کرتے ہیں جو نہ صرف علم فراہم کرتا ہے بلکہ تحقیق اور پالیسی کے درمیان موجود خلا کو بھی کم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ آج کی دنیا میں جہاں پیسے اور مارکیٹ کے مقابلے میں میرٹ اور اخلاقیات کو قربان کیا جا رہا ہے، وہاں جنگیں اور تنازعات کبھی نہیں رک سکیں گے۔ اس لیے فوجوں اور اقوام کو پہلے سے اپنی تیاری کو یقینی بنانا ہوگا۔ تقریب کے اختتام پر لیفٹیننٹ کمانڈر فخر محمود نے پی این ڈبلیو سی کی جانب سے آئی پی ایس کا اپنے وفد کی میزبانی کرنے پر شکریہ ادا کیا۔