مقتولہ سارہ انعام کے والد نے قانونی کارروائی پر اطمینان کا اظہارکر دیا


اسلام آباد(صباح نیوز)مقتولہ سارہ انعام کے والد انجینئر انعام الرحیم نے قانونی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ کیس ہم ہی لے کر چل رہے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شوہر کے ہاتھوں بے دردی سے قتل ہونے والی سارہ انعام کے والد انعام الرحیم نے کہا کہ سارہ 3 بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی، ہم 2000 میں کینیڈا چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ سارہ ابوظبی میں بھی جاب کرتی رہی، جولائی کے آخری ہفتے میں معلوم ہوا کہ سارہ نے شادی کرلی ہے۔ والد نے مزید کہا کہ اس حوالے سے سارہ سے استفسار کیا تو اس نے کہا کہ وہ 38 سال کی ہے، اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں پتا چلا کہ شاہنواز صحافی ایاز امیر کے بیٹے ہیں تو ہمارا اعتماد بحال ہوا۔انعام الرحیم نے یہ بھی کہا کہ قتل کے واقعے کے بعد شاہنواز امیر کی والدہ نے کال کر کے سارہ کی تعریفیں کیں۔ انجینئر انعام رحیم نے بتایا کہ پاکستان کا عدالتی نظام ایسا کیا جائے کہ ہمیں جلدانصاف ملے ۔ ایسے لوگوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سارہ کو منصوبے کے تحت قتل کیا گیا۔ اس گھر میں شاہنواز، اس کی ماں اور میری بیٹی تھی۔ کہا جارہا ہے ایاز امیر چکوال میں تھے۔اس موقع پر سارہ انعام کے بھائی فرخ انعام نے  بریفنگ میں بتایا کہ  بہن کو بے دردی سے قتل کرنے پر شاہنواز کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سارہ کا بہت زیادہ دکھ ہے، ہماری بہن بہت ہی زیادہ لائق تھی۔