لاہور (صباح نیوز)کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)کے سربراہ سعد حسین رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کے لیے فریقین نے عدالت سے وقت مانگ لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا رات کو تاخیر سے بینچ تشکیل دیا گیا اور صبح ہمارے پاس اطلاع آئی کہ کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگیا ہے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے کیس کا ریمانڈ کیا ہے، ہم معاملے کو دیکھیں گے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے استدعا کی کہ عدالت ہمیں وقت دے دے، ہمیں اس کیس کی صبح اطلاع ملی ہے۔
سعد رضوی کے چچا کے وکیل نے کہا کہ سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع نہیں ہوئی، حکومت نے سعد رضوی کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تین ماہ تک نظر بندی ہو سکتی ہے اس کے بعد وفاقی ریونیو بورڈ کی جانب سے بھی نظر بندی میں توسیع نہیں کی گئی۔عدالت نے استفسار کیا کہ جب نظر بندی میں توسیع ہی نہیں ہوئی تو آپ نے یہ درخواست کیوں دائر کی ہے۔دونوں فریقین نے عدالت سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کے لیے وقت مانگ لیا۔عدالت نے سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف سماعت 3 نومبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سعد حسین رضوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی درخواست کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے خصوصی بینچ کو بھیج دیا تھا۔حکومت پنجاب نے ٹی ایل پی کے سربراہ کو رہا کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر کو علامہ سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔