سراج الحق اور دیگر قائدین کا علامہ یوسف القرضاوی کی وفات پر اظہار تعزیت


لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عالم اسلام کے عظیم مفکر، محقق اور فقیہہ علامہ یوسف القرضاوی کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی بلندیٔ درجات کے لیے دعا کی ہے۔منصورہ سے جاری بیان میں انھوں نے علامہ القرضاوی کی وفات کو عالم اسلام کے لیے بڑا سانحہ قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مرحوم کی امت کے لیے خدمات کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔نائب امرا لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ، راشد نسیم، اسد اللہ بھٹو،معراج الہدیٰ صدیقی، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، وقاص جعفری، حافظ ساجد انور ، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، مرکزی رہنما حافظ محمد ادریس اور دیگر قائدین نے بھی علامہ یوسف القرضاوی کے لیے دعائے مغفرت کی دعا کی ہے۔ قائدین جماعت نے مرحوم کے اہل خانہ، احباب اور دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

مرکز جماعت اسلامی منصورہ میں حافظ ادریس نے مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا کروائی جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ علامہ یوسف القرضاوی علالت کے بعد 96 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ وہ قطر میں زندگی گزار رہے تھے۔ ان کی آفیشل ویب سائٹ اور ٹوئٹر اکاونٹ سے ان کی وفات کی اطلاع دی گئی۔ علامہ یوسف القرضاوی کی پیدائش 9 ستمبر 1926ء کو مصر کے ایک گاوں صفط تراب میں ہوئی۔ انھوں نے مصر میں اپنی تعلیم مکمل کی اسی دوران میں انہیں اخوانی قیادت نے مختلف عہدوں کی پیشکش کی لیکن وہ علمی اور فکری کاموں میں مصروف رہے۔ اخوان المسلمین سے وابستہ ہوئے اور عملی جدوجہد میں حصہ لیا جس کی پاداش میں 1950ء کو جمال عبدالناصر کے دور میں گرفتار بھی ہوئے۔علامہ یوسف القرضاوی 1960ء کی دہائی کے اوائل میں مصر سے قطر کے لیے روانہ ہوئے اور قطر یونیورسٹی میں فیکلٹی آف شریعہ کے ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں جس کی بنیاد پر انھیں 1968ء قطری شہریت دی گئی۔

فروری 2011ء کو قاہرہ کے تحریر اسکوائر میں لاکھوں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ یوسف القرضاوی نے یہ سنہری ہدایات جاری کہ اس انقلاب کو ان منافقوں کے ہاتھوں چوری نہ ہونے دیں جنھوں نے اپنا مکروہ چہرہ چھپایا ہوا ہے۔ ابھی انقلاب کا سفر ختم نہیں ہوا بلکہ ابھی مصر کی تعمیر کا آغاز ہوا ہے، اس لیے اپنے انقلاب کی حفاظت کرو۔ شیخ یوسف القرضاوی سیکڑوں کتابوں کے مصنف تھے اور اپنی وفات تک وہ انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کے صدر کے طور پر بھی فرائض انجام دے رہے تھے، انہیں مصر میں اخوان کا روحانی قائد مانا جاتا ہے۔

علامہ یوسف القرضاوی کی زکوٰة، اسلامی قوانین کی تشریح اور اسلامی نظام کے نفاذ سے متعلق کتابوں نے عالمی شہرت حاصل کی اور اسلامی جدوجہد کرنے والوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوئیں۔شیخ یوسف القرضاوی کو جماعت اسلامی کے بانی مولانا سید ابوالاعلی مودودی اور امام حسن البنا سے خاص نظریاتی عقیدت تھی۔یوسف القرضاوی کو عرب دنیا میں غیر معمولی مقبولیت حاصل تھی، وہ اسلام آن لائن ڈاٹ نیٹ پر بھی لوگوں کے سوالات کے جوابات اور فتاویٰ جاری کرتے تھے۔