جموں:مقبوضہ کشمیر کی سابق حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ مودی حکومت جموں و کشمیر میں ووٹ کے بٹوارے کی سازشیں رچا رہی ہے، اسمبلی نشستوں کی سرنو حد بندی کو لے کر بھی لوگوں کو آپس میں لڑوانے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ جو کچھ ہم سے پانچ اگست 2019 کو چھینا گیا ہم وہ حاصل کرکے ہی دم لیں گے کیونکہ یہ انصاف اور سچائی کی لڑائی ہے
ڈوڈہ کے گول سب ڈویژن میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہالیکن ہمیں احتیاط سے کام لینا ہوگا کیونکہ دلی دو سازشیں رچا رہی ہے، ایک الگ الگ تنظیمیں بنا کر لوگوں کے ووٹ کا بٹوارا کیا جا رہا ہے اور دوسرا اسمبلی نشستوں کی حد بندی کو لے کر جموں کے لوگوں کو کشمیریوں کے ساتھ لڑوایا جائے گا ۔
انہوں نے کہا: اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کو کس طرف دھکیلا جا رہا ہے یہ ہمارے سمجھ میں نہیں آرہا ہے ۔ان کا کہنا تھاآج کے حکمرانوں کے ارادے کیا ہیں اور وہ کیا کرنا چاہتے ہیں یہ بھی ہماری سمجھ سے باہر ہے صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ سال2018 تک یہاں کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔ سابق وزیر اعلی نے کہا کہ دفعہ370 ہٹنانے کے بعد امن اور ترقی کا وعدہ کیا گیا جو کہیں نظر ہی نہیں آتا ہے ۔
ان کا کہنا تھابد قسمتی کی حد یہ ہے کہ ایک بے گناہ کی لاش حاصل کرنے کے لئے احتجاج کرنا پڑتا ہے ۔ گول کے ہی عامر ماگرے جو روز گار کے لئے سرینگر گیا تھا، کو ہندوارہ میں دفنایا گیا۔ این سی لیڈر نے کہا کہ لداخ کے لوگوں کا نوکریوں، زمین اور اسکالر شپ کا حق برقرار رکھا گیا لیکن جموں و کشمیر میں ڈومیسائل قانون لاگو کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد جب نیشنل کانفرنس کی حکومت آئے گی تو سب سے پہلے عارضی ملازموں کے مسائل کو حل کیا جائے گا اور ڈی ڈی سی ممبروں کو ان کے اختیارات دئے جائیں گے