اسحق ڈار کو معیشت ٹھیک کرنے نہیں ، منی لانڈرنگ میں تیزی کیلئے لایا جا رہا ہے، اسد عمر


کراچی(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکر ٹری اسد عمر نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کو درپیش مسائل کو سنبھالنا اس حکومت کے بس کی بات نہیں،ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے، اسحق ڈار کو معیشت ٹھیک کرنے کے لیے نہیں بلکہ منی لانڈرنگ میں تیزی کے لیے لایا جا رہا ہے ۔

سندھ ہائی کورٹ میں توہین الیکشن کمیشن کے حوالے سے مقدمے میں پیشی کے موقع پراحاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ حکومت ہر الیکشن سے بھاگ رہی ہے، الیکشن کمیشن نے وہ تمام الیکشن بھی منسوخ کردیے جہاں سیلاب کا نام و نشان بھی نہیں تھا کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ عمران خان سے سیاسی میدان میں مقابلہ کرنا ناممکن ہے۔

انہوں نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا اور کہاکہ وزیراعظم شہباز نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو بغیر سوچے سمجھے دیا تھا، ملک میں مہنگائی کا جو پہلے خطرہ منڈلا رہا تھا اس میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، ملک کے مسائل کو سنبھالنا حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کہتی ہے کہ یہ لوگ مہنگائی ختم کرنے آئے ہیں لیکن حکومت پچھلے 6 ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 16 فیصد سے 45 پر لے آئی، مہنگائی میں اتنا زیادہ اضافہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا گیا، مہنگائی کی وجہ سے پاکستان میں فیکٹریاں بند ہونا شروع ہوگئی ہیں، فیصل آباد میں ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہورہی ہے، گاڑیاں بنانے کے کارخانے بند ہورہے ہیں اور ٹیلی فون اسمبلی کے پلانٹ بھی بند ہورہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھاکہ مہنگائی کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، کراچی میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے لیکن حکومت کی توجہ صرف اپنے اربوں اور کھربوں روپے کے کرپشن کے کیسز ختم کرکے جان چھڑانے پر ہے۔

اسد عمرنے کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے نیب کے قانون میں ترمیم کے ساتھ این آراو ٹو لیا، ان کو لگتا ہے کہ ان کے سینکڑوں اربوں کے کیسز ختم ہوجائیں گے، ان کے کرپشن کی قیمت عوام مہنگے پیٹرول ، ڈیزل اور ہوش ربا بجلی کے بل کی شکل میں ادا کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے، معیشت دلدل میں دھنستی چلی جارہی ہے، عوام مہنگائی کے پہاڑ میں دبتے چلے جارہے ہیں، کیا ہم پاکستان کو ایسے ہی ڈوبتا دیکھتے رہیں؟