پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایف سکس میں احتجاجی کیمپوں میں موجود افغان باشندوں کو کیمپوں میں منتقل کرنے کی سفارش


اسلام آباد(صباح نیوز)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے حکومت کو  ایف سکس میں احتجاجی کیمپوں میں موجود افغان باشندوں سمیت تمام  مہاجرین کو کیمپوں میں منتقل کرنے اور غیر قانونی مہاجرین کو افغانستان واپس  بھیجنے کی سفارش کردی۔  وزارت سیفران کو  پاکستان میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے افغان شہریوں کے معاملے پر اقوام متحدہ سے بات کرنے کے لئے ایک ماہ  کا وقت دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ کو بھی طلب کر لیا،

کمیٹی  اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ دبئی میں پکڑے جانے والے افغان شہریوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا جس پر کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا اوران380افغان شہریوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں،  چیئرمین کمیٹی نور عالم خان  نے کہاکہ افغان مہاجرین  کے بارے حکومت کو چاہئے تھا ان کو کیمپوں میں رکھتی ، وہ سڑکوں پر پاکستان کے خلاف نعرے مارتے ہیں اور ہمارے لوگوں کو دھمکیاں دیتے ہیں،کمیٹی نے دوہری شہریت والوں کو  سرکاری  ملازمت  پر رکھنے  پر پابندی عائد کرنے سے متعلق قانون سازی کی سفارش کرتے ہوئے وزارت قانو ن و انصاف کو بل تیار کرنے کی بھی  ہدایت کردی ، اجلاس میں  سی ڈی اے کے کئی ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا بھی انکشاف ہوا ، کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا۔ بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں وزارت سیفران کی گرانٹس سے متعلق معاملے کا جائزہ لیا گیا، سیکرٹری سیفران نے بتایا کہ لیویز کو ختم نہیں کر رہے۔ اجلاس میں افغان مہاجرین سے متعلق معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نور عالم نے  متعلقہ حکام سے کہا کہ افغان مہاجرین کو کب تک ہمارے سر پر بٹھائے رکھیں گے۔ انہوں نے پاکستان کے لوگوں کا روز گار چھینا ہے،  ان کو آپ نے کیمپوں میں رکھنا ہے، جو رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کو واپس بھیجیں۔ رکن کمیٹی احمد حسین دیہڑ نے کہا کہ ان کی نئی نسل نے شناختی کارڈ بنوالئے ہیں ۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ دبئی میں بھی جو لوگ پکڑے گئے ہیں ان کے پاس بھی پاکستان پاسپورٹ تھا،

جس پر نور عالم خان نے  وزارت داخلہ حکام سے کہا کہ یو اے ای  حکومت نے جن افغانیوں کو پکڑا جو  پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے تھے، انہوں نے ان افغانیوں کو ڈی پورٹ کیا، آپ نے ان کو جعلی شناختی کارڈ  اور پاکستانی پاسپورٹ مہیا کیا؟ ان افغانیوں کو جو جعلی شناختی کارڈ جاری کیا گیا وہ کینسل کیا؟ ان380لوگوں کی فہرست پی اے سی کو فراہم کریں۔ نور عالم خان نے کہا کہ کراچی میں زیادہ تر ڈکیتیاں یہ  افغانی کرتے ہیں ،  جو غیر قانونی بزنس کرتے ہیں ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کے خلاف کاروائی کریں ،جن کو شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں ان  کے شناختی کارڈ منسوخ کریں ، کمیٹی نے وزارت سیفران کو افغان مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ سے بات کرنے کے لئے ایک مہینے کا وقت دے دیا جبکہ معاملے پر سیکرٹری خارجہ کو بھی طلب کر لیا۔  اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے چیئرمین نادرا سے دہری شہریت والے نادار ملازمین کے بارے میں استفسار کیا ، نور عالم خان نے کہا کہ ان لوگوں نے دوسرے  ممالک کے ساتھ حلف لیا کہ  میں آپ کے ملک کا وفادار رہوں گا،

رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ جس شخص نے کسی اور ملک کا حلف اٹھایا کہ میں وفادار  رہوں گا ، کیسے آپ اس پر اعتماد کر سکتے ہیں یہ اچھنبے کی بات ہے، چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے   دہری شہریت والے نادرا کے ملازمین کے ناموں والی فہرست پڑھتے ہوئے چیئرمین نادرا سے کہا کہ اس میں آپ کا نام ہے آپ کے پاس کینیڈا کی شہریت ہے،کیا صدر پاکستان، وزیراعظم دیگر اعلی ریاستی و حکومتی عہدیدار دہری شہریت والے  ہو سکتے ہیں؟ دہری شہریت والے رکن اسمبلی اورسینیٹر نہیں بن سکتے، کمیٹی نے دہری شہریت والے نادرا  کے ڈی جی خیبر پختونخوا کو عہدے سے ہٹانے کی ہدایت کر دی، کمیٹی نے نادرا سے کرپشن کی وجہ سے نکالے گئے ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ اجلاس میں وزارت داخلہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں  اہم اور حساس عہدوں پر تعینات 500کے قریب افسران کا ریٹائرمنٹ سے قبل ہی پاکستانی شہریت چھوڑ کر غیر ملکی شہریت اختیار کر نے کا انکشاف ہوا ہے ۔

چیرمین نادرا طارق ملک نے انکشاف کیا ہے پاکستان میں اہم اور حساس عہدوں پر فائز سرکاری افسران نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی پاکستانی شہریت چھوڑ کر غیر ملکی شہریت اختیار کر لی ہے اور انہوں نے نادرا سے پاکستان اوریجن کارڈ  حاصل کر لیا ہے انہوں نے کہاکہ اہم عہدوں پر تعینات افسران ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی ملک چھوڑ جاتے ہیں ۔ چیرمین نادرا کے اس انکشاف پر جب پی اے سی نے سیکرٹری قانون سے استفسار کیا تو انہوں نے کہاکہ ہماری وزارت کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ اہم اور حساس عہدوں پر تعینات افسران نے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستانی شہریت چھوڑ دی ہے جس پر پی اے سی نے چیئرمین نادرہ کو ہدایت کی کہ ان افسران کی فہرست فوری طور پر کمیٹی کو فراہم کی جائے ۔