مولانا عبد الاکبر چترالی کا دو مظلوم کشمیریوں کو بھارت کے حوالے کرنے کے عدالتی فیصلہ پر تحفظات کا اظہار،، معاملے پر قومی اسمبلی میں قراردادجمع کروادی


اسلام آباد (صباح نیوز) جماعت اسلامی کے رہنما ء و رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے مقبوضہ کشمیر سے گلگت بلتستان  داخل ہونے کی پاداش میں دو مظلوم کشمیریوں کو بھارت کے حوالے کرنے کے عدالتی فیصلہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پر قومی اسمبلی میں قراردادجمع کروادی فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرنے اور نوجوانوں کو مہاجر کیمپ میں منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا  ، قرارداد کی حمایت کے لئے  دیگر پارلیمانی جماعتوں سے بھی رابطے شروع کردیے  ۔

 ایم این اے مولانا عبد الاکبر چترالی کی جانب سے جمع قرارداد میں کہا گیا ہے قومی اسمبلی کا یہ  ایوان 2020 میں مقبوضہ وادی کشمیرکے بھارتی مظالم سے ستائے ہوئے سیز فائر لائن کراس کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں داخل ہونے والے سے دو نوجوانوں کے خلاف مقامی عدالت کے فیصلہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتاہے،جس میں حکم دیا گیا ہے کہ یہ بھارتی شہری ہیں اور ان کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت کے حوالے کیا جائے۔

یہ ایوان وفاقی حکومت کو باور کراتا ہے کہ مقبوضہ وادی سے کشمیریوں کی آزاد کشمیر میں آمدکا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔جبکہ ہائی کورٹس نے متعدد فیصلوں میں یہ قرار دیا کہ کشمیر کے دونوں حصوں میں رہنے والے ریاستی باشندے ہیں جن کی ریاست کا مستقبل طے ہو نا باقی ہے۔یہ جہاں چاہیں آباد ہو سکتے ہیں۔حتی کہ جو ریاستی باشندے ہندوستانی پاسپورٹ پر پاکستان آئے ہیں۔قراردادمیں واضح کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے باشندے بھی آزاد کشمیر میں ویسی ہی حیثیت رکھتے ہیں جیسا کہ مقامی لوگ ہیں۔

یہ افراد گریز مقبوضہ وادی سے گلگت آئے تھے اور یہ دونوں غیرمنقسم ریاست کا حصہ ہیں۔ان لوگوں کے پاس تو ہندوستانی شہری ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی اور الزام ہے۔یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ مذکورہ فیصلہ ریاستی باشندوں کے حقوق کے حوالے سے گزشتہ 75 سال میں یہ ریاستی پالیسی سے کھلم کھلا انحراف اور حکومت پاکستان کی غفلت کی بدترین مثال ہے۔

یہ ایوان سمجھتا ہے کہ اگر خدا نخواستہ مذکورہ فیصلہ پر عمل در آمد ہوا تو یہ کشمیریوں کے حق خوداریت کے مو قف پر سنگین حملہ ہو گا اور ان شبہات کو تقویت ملے گی کہ لاکھوں کشمیریوں کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے تقسیم کشمیر کی سکیم طے ہو چکی ہے۔ لہذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف فوری طور پر اپیل دائر کی جائے۔ مذکورہ فیصلہ انتہائی تشویشناک ہے۔

وفاقی حکومت اور متعلقہ حکومتیں اور پالیسی ساز اداروں کو متوجہ کرتے ہوئے اس فیصلہ کو واپس لیا جائے۔ مذکورہ نوجوانوں کو مظفر آباد مہاجر کیمپ منتقل کیا جائے جہاں ہزاروں پناہ گزیں پہلے سے موجود ہیں۔اس معاملہ میں کشمیر کے حوالے سے ریاستی پالیسی کا تحفظ میں غفلت برتنے والوں کے خلاف اعلی سطحی کاروائی کی جائے۔جماعت اسلامی کے رہنما  رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے قرارداد کی منظوری کے لئے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے شروع کردیئے۔۔