قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے سپریم کورٹ میں ججزکی تعداد اورتقرری کا طریقہ کار آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا


اسلام آباد(صباح نیوز)قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے سپریم کورٹ میں ججزکی تعداد اورتقرری کا طریقہ کار آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا،

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی  نے ریلوے ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے ریلوے ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا۔ قادر خان مندوخیل نے بتایا کہ عدالتوں میں 18 لاکھ سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد اور تقرری کے طریقہ کار کا معاملہ آئندہ اجلاس تک مئوخر کردیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل پر بحث ہوئی۔ قادر مندو خیل نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک کی آبادی 24 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے لیکن اب بھی 22 کروڑ کہی جا رہی ہے۔ عدالتوں میں 18 لاکھ سے زائد مقدمات التوا کا شکار ہیں، ایک کیس سماعت کیلئے مقرر ہوا تو تب ملزم فوت ہو چکا تھا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی میں 16 عدالتیں ہیں،ایک ایک عدالت میں ڈھائی سے تین ہزار کیسز زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ کے تو 30 سے 40 ججز ہونے چاہئیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت ججز کی تعداد 17 ہے،ججوں کی تعداد سے نہیں کام کے معیار سے فرق پڑتا ہے،تقرریاں میرٹ پر ہونی چاہیں۔ قادر مندوخیل نے کہا کہ زندگی موت کا فیصلہ کرنے والوں کی تعیناتی کا کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے۔کمیٹی نے ججز کی تعداد اور تقرر کے طریقہ کار کا معاملہ آئندہ اجلاس تک مئوخر کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بل پر مشاورت کیلئے بار کے نمائندوں کو بلایا جائے گا۔ وزیر قانون نے ریلوے ایکٹ ترمیمی بل 2022 پیش کیا جوکثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ ریلوے تنصیبات پر حملہ کرنے پر موت اور عمر قید کی سزا تھی، اب سنگین حادثے یا حملے کی صورت میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت بھی موت یا عمر قید کی سزا ہے۔ بل میں یہی ترمیم کی ہے کہ ان سزائوں کے علاوہ کوئی اور سزا متعین کردی جائے، انسانیت کی بنیادوں پر اتنی سخت سزائیں ختم کردی جائیں۔