”تم ہی غالب رہو گے“۔۔۔شکیل احمد ترابی


”دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو“۔اللہ کے واضح فرمان کے برعکس اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے 9/11کے بعد وہ امریکہ کے سامنے نہ صرف ڈھیر ہوگیا بلکہ قوم سے جھوٹ بھی بولا کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہماری بات نہ مانی تو تمہیں پتھر کے زمانے میں پہنچا دیں گے۔ واشنگٹن پوسٹ کے ایڈیٹر کی تصنیف ”بش ایٹ وار“میں کولن پال نے اِس بات کی دوٹوک تردید کی کہ انھوں نے پاکستانی آمر پرویزمشرف کو ایسی کوئی دھمکی دی تھی۔مانا کے ہمارے سویلین حکمران بہت بہادر نہیں مگر ”بہادرکمانڈو“نے جس ڈھٹائی سے کشمیر پالیسی پر پسپائی اختیار کی کوئی سویلین حکمران ایسا قبیح جرم کرتا تو عوام اور بااثر قوتیں اس کا حشرکر دیتیں۔ اس وقت فوجی آمر قوم کو چینی کہاوت سناتا تھا کہ” تیز آندھیوں میں وہی درخت بچتے جن میں جھکا ﺅہوتا ہے اور غیر لچک دار درختوں کو آندھی نیست و نابود کر کے رکھ دیتی ہے“۔ پاکستان کے لئے اس وقت ایسا معاملہ تھا نہ آج مگر وقت کے آمر نے بے وفا امریکہ کے حکمرانوں پر اعتماد کیا کہ پاکستان فرنٹ لائن اتحادی کے طور کردار ادا کرے گا تو اس کے نیوکلیئرپروگرام کو (Enrich)مالا مال کر دے گااور کشمیر کا مسئلہ حل کروائے گا۔
فرمان ربی ہے کہ ” آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ تم جنگ نہیں کرتے راہ خدا میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر جو فریاد کر رہے ہیں کہ پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارے لئے کوئی سرپرست اور حامی و مددگار بنا “،کو پسِ پشت ڈال کر فوجی آمر نے کشمیر کی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
سید صلاح الدین کی سربراہی میں جہاد کونسل کی جماعتوں نے حاصل وسائل کے مطابق عسکری محاز کو گرم رکھا جبکہ جناب سید علی گیلانی،یاسین ملک اور شبیر شاہ نے سیاسی میدان میں جدوجہد کے زریعے تحریک آزادِکشمیر کی شمع کو بجھنے نہ دیا۔
سورہِ توبہ میں ربِ تعالی نے فرمایا کہ”نکلو، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو“۔
پیرانہ سالی کے باوجود کشمیر کے عظیم سید زادے جناب علی گیلانی نے مشرف کی بے وفائی سے پژمردہ ہونے کی بجائے محض اللہ کے بھروسے پر جدوجہد جاری رکھی ۔ گیلانی ،یاسین اور صلاح الدین رب پر پختہ یقین رکھنے والے وہ لوگ جن کو معلوم ہے کہ صرف میدانِ بدر ہی میں نہیں بلکہ کئی مواقع پر عظیم رب نے چھوٹے گروہوں کے زریعے عظیم طاقتوں کو عبرت ناک شکست سے دوچار کیا۔پاکستان سے اس طرح کا تعاون جِس کی ضرورت تھی نہ ملنے کے باوجود گزشتہ عشرے میں جس طرح کشمیری عوام باالخصوص نوجوان اِس تحریک میں شامل ہوئے اس کا تصوربھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ برہان وانی کی شہادت کے ایک سال کے اندر جو مہمیز تحریک آزادی کشمیر کو ملی وہ واضح اشارہ ہے کہ کشمیریوں نے رب پر بھروسہ کیا تو رب نے انسانوں کی توقعات سے کئی گنا بڑھ کر اس میں برکت شامل کی۔
اقبالؒ نے ایسی صورتِ حال سے متعلق ہی جواب شکوہ میں کہا تھا کہ
کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والے کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
دہشت گرد مودی کے لئے امریکی ویزے تک پر پابندی تھی اور جو امریکی کل تک کشمیر کے معاملے پرپاک بھارت کے بیچ ثالثی کے اعلان کرتے تھے ان پر اب منکشِف ہوا کہ سید صلاح الدین بین الاقوامی دہشت گرد اور کشمیر کی تحریک آزادی دہشت گردی کی تحریک۔
دِلوں کو فکرِدوعالم سے کر دیا آزاد
ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے
خِرد کا نام جنوں پڑ گیاجنوں کا خِرد
جو چاہے آپ کا حسنِ کرِشمہ ساز کرے
امریکی جو اِس بات کے دعویدار کے وہ جدید ٹیکنالوجی کے زریعے زمین کی تہہ میں چھپے راز تک نکال لیتے ہیں کو کیا معلوم نہیں کے بڈگام کشمیر کے سید زادے یوسف شاہ نے 1987 ءمیں مسلم متحدہ محاز کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور بھارت نے ریاستی جبر کے زریعے دہلی مخالِف قیادت کو بدترین دھاندلی سے شکست سے دوچار کر دیا تھا۔علی گیلانی و صلاح الدین جماعت اسلامی کے راہنماء تھے جو یہ سمجھتی تھی کہ ریاستی اسمبلی میں قراد داد کے زریعے وہ ہندوستان سے گلو خلاصی حاصل کر کے پاکستان سے الحاق کریگی۔ جماعت اسلامی آج بھی سیاسی جدوجہد کے زریعے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مصروف ہے۔ جناب گیلانی کشمیر کے سیاسی محاز پر اپنوں و غیروں کی پرواہ کئے بغیر مصروفِ جدوجہد ہیں اورپیر صلاح الدین نہ صرف حزب المجاہدین کے کماندانِ اعلی بلکہ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین ہیں۔سچ کہا جناب ِگیلانی نے کے کشمیر کے نوجوانوں کو گولی کھانے اور چلانے کا کوئی شوق نہیں”جب پر امن طریقے سے بیلٹ کے زریعے راہیں مسدود بنا دی جائیں توبلٹ کی راہ اپنائی جاتی ہے۔ جھوٹی کہانیاں گھڑ کر امریکہ واتحادیوں نے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور افغانستان کو تباہ و برباد کر دیا۔ وہاں کیا طاغوتی قوتیں قراردادوں تک محدود رہیں۔؟ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے مطابق صلاح الدین مصروفِ جہاد ہیں ۔ عسکری محازپر مورچہ زن ہونے کے بعد پیر صاحب نے زیادہ وقت کوہ و بیابانوں میں گزارا تھا۔
وہ ایک بار پھر وہی راہ اختیار کر سکتے ہیں ،زمین کانمک ایسے لوگوں بارے ہی تو کہا گیا کہ
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
امریکہ پاکستان دشمنی اور چین کیخلاف بھارت کو بڑی قوت کے طور ابھارنے کے لئے یہ سب حربے آزما رہا ہے۔
امریکہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ سویت یونیں کو تباہ صرف افغان مجاہدین نے نہیں بلکہ پاکستان کی بہادر فوج اور عوام نے مِل کر کیا تھا۔صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے کی بات ہو یا ٹرمپ و مودی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ اسلام آباد نے اس پر جاندارردِعمل کا مظاہرہ کیا ہے۔پاکستان کی تمام سیاسی و سماجی قیادت نے جرات مندی سے امریکی و بھارتی حکمرانوں کی مذمت کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 9 جولائی کو امریکی سفارت خانے کے باہر اس اقدام کیخلاف پر امن احتجاج کی کال دی ہے۔ سفارت خانے پر مظاہرے کی انکو اجازت تو نہیں ملے گی مگر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو یہ احتجاج جہاں بھی منعقد ہو اس میں شامل ہو کر قائد اعظمؒنے جس کشمیر کو ”شہِ رگِ پاکستان “قرار دیا تھا کے بارے اپنی زمہ داری ادا کرنی چاہیے۔
امریکی خوشنودی کے لئے ہم نے پاکستان کو بمبستان میں تبدیل کر دیا ، معیشت تباہ کر دی، گل بدین ، مسعود ، برہان الدین ربانی اور دیگر مجاہد راہنماء ضائع کر دئیے۔ سفارتی آداب کو پسِ پشت ڈال کر طالبان حکومت کے اسلام آباد میں تعینات سفیر کو امریکنوں کے حوالے کیا۔ افغانستان میں آج پاکستان کے خیر خواہ ڈھونڈے نہیں ملتے۔ آج ہم جس صورتِ حال کا شکار ہیں درحقیقت یہ امریکی شاطردماغوں کی مکروہ چال تھی جسکو ہم نے خوشی خوشی نہ سہی مگر مجبوراً قبول کیا۔ امریکنوں کی ”Do More“کی رٹ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔
پاکستان کی سول وعسکری قیادت کو فوری طور پر دیگر سیاسی قیادت کو مِلا کر تازہ صورتِ حال میں لام بندی کرنی چاہیے۔
سِول و عسکری قیادت کو امریکہ پر واضح کر دینا چائیے کے اب ”No More“۔
ہم بھی ایک آزاد خود مختار ملک ہیں ہماری بھی ایک پالیسی ہے۔ ہم اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے کا سلیقہ جانیں گے تو خطے میںمستقبل میں بننے والا اتحاد جِِس میں چین ، روس ، ترکی اور ایران شامل ہونگے انشاءاللہ اس میں پاکستان کااہم کردار ہوگا۔
نظریاتی مملکت پاکستان انشاءاللہ قائم دائم ہی نہیں بلکہ تیز تر ترقی کی جانب گامزن ہوگی، بس فرمان ربی کو یاد رکھیں کہ”دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو“۔