سینیٹ قائمہ کمیٹی میں حکومت نے پی ٹی آئی سینیٹرکے انسداد منشیات سے متعلق بل کی مخالفت کر دی


اسلام آباد (صباح نیوز)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کے اجلاس میں  تعلیمی اداروں میں طلبہ کے منشیات کے حوالے سے خون کے  ٹیسٹ اور مشتبہ طلبہ کے تعلیمی اخراج سے متعلق  نجی بل کی  وزارت انسداد منشیات  اور وزارت قانون وانصاف نے مخالفت کردی۔

حکومت نے  طلبہ کو تعلیم سے محروم کرنے کی شق کو آئین سے متصادم قراردے دیا،  اس معاملے میں حکومت کا اپنی طرف سے  تعلیمی اداروں پر جرمانے عائد کرنے، این او سی منسوخ کرنے اور مشکوک طلبہ کا خفیہ ٹیسٹ کرنے  سے متعلق بل لانے پر اصرار ،کمیٹی نے حکومت سے ترامیم طلب کرلیں جبکہ رانا ثنااللہ کے کیس کے معاملہ میں   وزارت انسداد منشیات کی رپورٹ نامکمل قرار د ے دی ہے اور وزارت کے حکام کو مشاورت کے لئے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کا اجلاس چئیرمین اعجاز احمد چوہدری کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں وزیر برائے  انسداد منشیات شاہ زین بگٹی،رکن کمیٹی مولانا عطا الرحمن ،سینیٹرمحمد شفیق ترین،سینیٹرمہتاب حسین ڈاہر،سینیٹر مقبول احمد، سینیٹر فلک ناز، سینیٹر دوست محمد خان،سیکرٹری اورڈ ی جی انسداد منشیات و دیگر حکام  شریک ہوئے۔اجلاس کی کارروائی کے دوران  وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات کیس کی بحث کے دوران وزارت انسداد منشیات کے حکام نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے راناثنا اللہ کے مقدمہ کو مزید انکوائری کا مقدمہ قراردیا ہے،

اس پر سینیٹرمقبول احمد کاکہنا تھاکہ اے این ایف اس معاملے پر وزارت قانون سے رائے تو طلب کرسکتی ہے ،اے این ایف حکام کا کہنا تھاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ، چونکہ یہ معاملہ عدالتی کنسیڈریشن میں ہے اس پر ہم وزارت قانون کو کیسے بھجوائیں، رکن کمیٹی سینیٹر مقبول احمد نے اے این ایف کے طریقہ کار پرقانونی سوال اٹھائے تو سیکرٹری  وزارت انسداد منشیات  حمیرہ احمد نے اس معاملے پر مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا تو کمیٹی نے اے این ایف کو مشاورت کے لئے ایک ماہ کا وقت دے دیا، چیئرمین کمیٹی نے وزارت انسداد منشیات کی رپورٹ نامکمل قرار دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ اجلاس پر اس حوالے سے مفصل رپوٹ دی جائے،

دریں اثنا سیکرٹری وزارت انسداد منشیات نے رپورٹ تاخیر سے جمع کرانے پر کمیٹی سے معذرت کی ، سیکرٹری  کا کہنا تھاکہ سینیٹر دوست محمد خان کے ساتھ نامناسب روئیے میں اے این ایف اہلکار شامل نہیں تھے، اے این ایف حکام ناکے نہیں لگاتے ،کمیٹی نے سینیٹر محسن عزیز کی طرف سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال روکنے کے لئے لائے گئے قانونی بل پر بحث کا آغاز کیا تو اے این ایف حکام نے بل کی مخالفت کر تے ہوئے موقف اپنایا کہ اے این ایف اہلکار طلبا کے ٹیسٹ نہیں لے سکتے کیونکہ ان کی اس طرح  کی تربیت نہیں ہوتی ،

اس لئے محکمہ صحت یا محکمہ تعلیم کے قوانین میں ترمیم کی جائے  اور انسداد منشیات ایکٹ کو نہ چھیڑا جائے  ،بل میں تین مراحل کا تعین کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں خون کے نمونوں میں کسی کا  منشیات کے حوالے سے مثبت نتیجہ آنے پر اسے انتباہ کیا جائے گا اور نشہ ترک کرنے کی ترغیب دی جائے گی، اگر وہ باز نہیں آتا تو اس کے والدین کو دولاکھ تک جرمانے کی سزا اور کیس متعلقہ کونسل کو بھیج دیا جائے گا جو ساٹھ دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی، اس مرحلہ میں بھی بہتری نہیں آتی تو تیسرے مرحلے میں اس طالبعلم کو تعلیمی ادارے سے خارج کر دیا جائے گا ،تاہم  وزارت قانون نے بھی محسن عزیزکے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ بل میں بچوں کو تعلیمی ادارے سے خارج کرنے کی بات کی گئی ہے اور بچوں کو سکول سے نکالنے کا قانون آئین کے آرٹیکل 25  سے متصادم ہو گا،

اس دوران وفاقی وزیر انسداد منشیات نے  مجوزہ وزارتی بل پر بات کرتے ہوئے کہاکہ جن تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ہو ان سے بھاری جرمانے وصول کرنے چاہیں،  وزارتی مسودہ کے مطابق جرمانہ کی رقم 20سے 40لاکھ روپے تک ہوگی۔ جرمانے کے باوجود منشیات استعمال کی شکایات پر لائسنس منسوخ کیا جانا چاہیے،  شاہ زین بگٹی کا کہنا تھاکہ راولپنڈی اسلام آبادکے ہاسٹلز کو چیک کرنا کا کوئی مینڈیٹ کسی ادارے کے پاس نہیں ہے، اس پر بھی قانون سازی ہونی چاہیئے،  اس پر کمیٹی ارکان نے اتفاق رائے سے سینیٹر محسن عزیز کے بل کی منظوری آئندہ اجلاس تک موخر کر دی ،کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں وزارت انسداد منشیات اپنی تجاویز دے جب کہ وزارت نے اصرار دیا ہے کہ وہ قابل عمل اقدامات پر مبنی بل کا مسودہ پیش کرے گی۔