یوم دفاع ——- تجدید عہد : تحریر بنت قمر مفتی


چھ ستمبر یوم دفاع کے طور پر 1965ء کےاس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے، جب انڈیا سے کئے گئے حملے کا پاکستانی فوج نے منہ توڑ جواب دیا تھا۔
ان ستاون سالوں میں ہم وہ دن یاد کرکے مناتے رہے ہیں ۔ کئی ملی نغمے گائے جاتے ہیں۔ سکول اور دفاتر میں عام تعطیل دے کر اس یاد گار دن کو بہت دہائیوں تک منایا گیا۔ ہم۔بہت جذباتی قوم ہیں ایسے موقعوں پر وقتی طور پر جذباتی ہو جاتے ہیں۔
ہماری اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر بہت غیر محسوس طریقے سے ہمیں بھلا دیا گیا کہ جیسا دفاع 1965ء میں کیا گیا تھا. ہمیں بھی عملی طور پر ایسے دفاع کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ ہمیں اپنے حوصلے بڑھانے اور جسمانی قوت بڑھانی تھی۔ لیکن ہم محض کچھ تقریبات کر کے اور ملی نغمے گا کر ان شہداء کو خراج تحسین نہیں پیش کرتے بلکہ ان کی روح کو زخمی کرتے یوں گے ۔ کیا جو کچھ ہورہا ہے اس مستقبل کے لئے 1965ء میں جوانوں نے سر زمین پاکستان پر پرورش پانے والی نسلوں کی حفاظت کے لئے اپنی جانیں قربان کی تھیں؟؟
وہ دفاع تو باہر کے دشمن سے تھا۔ اب دور بدل گیا ہے اب دشمن اپنے ہی ملک میں ہے اور سامنے آ کر ہماری آزادی پر وار کئے جا رہا ہے ۔ یوم دفاع آرہا ہے اور میں سوچ رہی تھی ملک پر کتنی مصیبت آئی ہوئی ہے سیاسی مسائل کا شکار تو تھا ہی میرا پاکستان پھر یہ سیلاب کی تباہی۔
میجر عزیز بھٹی اور کتنے جوانوں نے اپنی جان قربان کرکے ملک کو بچا لیا تھا۔ وہ حملہ تو خارجی دشمن کا تھا ۔ آج ان شہداء کی روحیں بھی کانپ جاتی ہوں گی کہ ملک کے اندر ہی دشمن پیدا ہوگئے ہیں ۔
ہماری جذباتی قوم کو یہ رٹا لگوا دیا گیا ہے کہ مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے اور یہ بھلا دیا ہے کہ اپنے بچوں کو تعلیم دینی ہے اپنی قوم کو باشعور بنانا ہے۔ اگر قوم با شعور ہوگئی تو پھر ملکی نظام کی خرابیاں دیکھنے لگے گی۔ ناقص نظام تعلیم ہماری قوم کا اور دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا زور شور۔
ہم اپنے بچوں کو کیوں پڑھائیں گے ہماری قوم نے شعور حاصل کر لیا تو وہ سمجھ جائے گی کہ جب زیادہ بارش آتی ہے تو ڈیم کا طرح کام کرتے ہیں اور زیادہ پانی کو تباہی مچانے سے روک سکتے ہیں
ہماری قوم با شعور ہوگئی تو ملک ترقی کی راہ پر چل سکتا ہے۔ دشمن یہ نہیں چاہتا۔ اب دشمن ہمارے گھر میں گھس چکا ہے۔ ہمارے وجود کھوکھلے کر رہا ہے ۔ ہمیں اپنا دفاع کرنا ہے ۔ دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا سبق بھول کر اپنی قوم۔اپنے بچوں کو با شعور بنانا ہے ۔
ہم اتنے کھوکھلے ہوتے جا رہے ہیں کہ ہم۔ میجر عزیز اور ان جوانوں کو بھول گئے ہیں جنہوں نے اپنی جان ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر دے دی تاکہ ان کی نسلیں دشمنوں سے محفوظ رہیں لیکن آج ہم ہماراپاکستان ہماری آئیندہ نسلیں اپنوں کے ہا تھوں ہی محفوظ نہیں ہیں۔
ہمیں اپنے ملک کا دفاع کرنا سیکھنا ہوگا۔ اپنی آزادی کی قدرو قیمت سمجھنی ہوگی۔ ہمیں با شعور بننا ہوگا ۔