پی ٹی آئی قیادت کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کیلئے کابینہ کمیٹی تشکیل،طیبہ گل کیس پر انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ


اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی کابینہ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے خلاف کارروائی کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ طیبہ گل کیس پر کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے،وفاقی کابینہ اجلاس کے بعدپی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں  میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کابینہ نے غداری کے مقدمے سے متعلق وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئندہ کے اقدامات پر تجاویز پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں گزشتہ دنوں میں بارش کی تباہ کاریوں میں جاں بحق ہوجانے والوں کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی اور ان کے لواحقین کے لیے مختص ریلیف پیکج فوری فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں جمعرات کووزیراعظم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد صوبائی اور وفاقی سطح پر اس پر عملدرآمد کے لیے مکمل مانیٹرنگ کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں، جیسے جیسے مزید کمی آئے گی تو اس کے ایک ایک پیسے کا فائدہ ریلیف کی صورت میں عوام تک پہنچایا جائے گا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناہلی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے معطل شدہ معاہدے کو موجودہ حکومت نے دن رات محنت کرکے بحال کروا لیا ہے، اسی دوران ایسا بجٹ بھی پیش کیا جس سے عام آدمی کو ریلیف مل رہا ہے اور ملک کو استحکام کی جانب لے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیراعظم کی یہ متفقہ رائے ہے کہ ملک صرف اس وقت ترقی کرسکتا ہے جب ملک کی معیشت مستحکم ہوگی اور ملک معاشی طور پر خومختار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسی نظریے کے تحت کابینہ نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر مکمل عمل کریں گے اور پاکستان کے عوام کے حق میں معاشی استحکام کو یقینی بنائیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور پروینس ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم ایز)کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کابینہ نے حالیہ بارشوں کے دروان امدادی سرگرمیوں پر تمام اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر مقررہ مدت سے زائد عرصے سے تک ملک میں ٹھہرنے والے غیر ملکی لوگوں کے لیے ایمنیسٹی کی منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے پاکستان آنے والوں اور دیگر کے لیے یہ ایمنیسٹی 31 دسمبر 2022 ست موجود رہے گی، اس مدت تک وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر آگہی مہم بھی چلائی جائے گی تاکہ جو غیر ملکی لوگ اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں وہ اس دوران انتظامات مکمل کرسکیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اجلاس میں 5 جولائی کو اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے فیصلوں کی توسیع کی گئی ہے جن کے تحت پاکستان کے لیے 30 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی منظوری دی گئی ہے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے کہ یہ درآمد عالمی منڈی میں گندم کی گرتی قیمتوں کے مطابق ہوگی۔مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اجلاس میں نجکاری ڈویژن کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جس کی بنیاد پر گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کمرشل ٹرانزیکشن کے آرڈیننس کی اصولی منظوری دے دی گئی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر کابینہ نے آج اہم قرارداد منظور کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا، جبکہ اس فیصلہ میں اٹھائے گئے نکات، آرٹیکل 6 کی کارروائی سمیت مستقبل کے تمام قانونی اقدامات کے بارے میں تجاویز کے بارے میں کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیرقانون بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات، تمام وفاقی وزرا اور اتحادی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہوگی، یہ خصوصی کمیٹی عدالت کے تفصیلی فیصلے کی روشنی میں اقدامت کے حوالے سے اپنی تجاویز مرتب کرکے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔

آرٹیکل 6 کی کارروائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالتی فیصلہ واضح ہے جس میں نام درج ہیں کہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر ، صدر، وزیراعظم نے آئینی عہدوں کی تذلیل کی، لہذا کابینہ کا فیصلہ بھی واضح ہے کہ ہمیشہ کے لیے اس آئین شکنی اور آئینی سرکشی کو ختم کرنے کیلیے کمیٹی تجویز پیش کرے گی اور کابینہ اس کی منظوری دے گی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ طیبہ گل کا معاملہ بھی کابینہ کے اجلاس میں زیربحث آیا، یہ بات سامنے آئی کہ طیبہ گل نے سابق حکومت کے پی ایم پورٹل پر شکایت درج کروائی تھی جس کے بعد انہیں وزیراعظم آفس بلا کر ان کے مطابق 18 روز تک وہاں اغوا کرکے رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ جنسی ہراسانی اور جنسی استحصال کی شکایت تھی جو پی ایم پورٹل پر درج کروائی گئی جس کی تعریفیں ہم 4 سال سنتے رہے، مگر اس شکایت پر ایکشن لیے جانے کی بجائے متاثرہ خاتون کو اغوا کرلیا گیا اور بعد میں ان کے فراہ کردہ ثبوتوں کو وزیراعظم ہاوس سے سابق چیئرمین جاوید اقبال کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے یہ اصولی فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمیشن آف انکوائریز ایکٹ 2017 کے تحت ایک آزاد اور شفاف کمیشن بنا یا جائے، اعظم نذیر تارڑ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ کابینہ کی کمیٹی کے ساتھ مل کر اس کمیشن کے تمام امور کو حتمی شکل دے کر کابینہ سے اس کی منظوری لی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ طیبہ گل کیس کے حوالے سے بنایا گیا کمیشن ایک آزاد اور شفاف کمیشن ہوگا، اس میں کوئی سیاسی رنگ نہیں ہے، جن جن لوگوں کے انہوں نے نام لیے ہیں اور جو جو لوگ اس گھناونے جرم میں ملوث ہوں گے ان پر انکوائری کمیشن جو بھی فیصلہ لے گا اس کے مطابق ایکشن لیا جائے گا اور سب کچھ پبلک کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ عمران خان آج بھی جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت واضح ہے جس میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ عمران خان نے آئینی عہدوں کو اپنا غلام بنایا ہوا تھا،وفاقی وزیر  کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری کابینہ میں نہیں لائی گئی۔

ایک سوال پر اُن کا کہنا تھا کہ الزام لگائیں لیکن تحقیق تو کریںمیرے شوہر پاکستان میں کام نہیں کرتے۔ ان کہنا تھا سابق حکومت میں آئینی عہدوں کا غلط استعما ل کیا گیا۔اس حوالے سے سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کا نا م لیتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمیشہ مخالفین نے اسے استعما ل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت پی ٹی وی کو نیلام کرنا چاہتی تھی۔جسٹس جا وید کولاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے جانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہیں اس حوالے سے موجودہ حکومت ایک اسپیشل پروسیجر کے ذریعہ آگے چلے گی۔اس سے قبل وزیراعظم کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔

وزیراعظم شہباز شریف اجلاس میں پہنچے تو انہوں نے فردا فردا تمام وزرا سے مصافحہ کیا۔کابینہ ارکان نے آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات پر مبارک باد دی، تو وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے کہا کہ اللہ کرے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ آخری معاہدہ ہو۔اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اتحادی جماعتوں سمیت وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا۔ کابینہ ارکان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کی بالادستی قائم ہوگی۔(آئی ایچ)