مشتاق کشمیری اعلی پایہ کے شاعر،ادیب،عالم اور عاشق رسولۖ تھے، سید صلاح الدین


مظفر آباد (صباح نیوز )  مشتاق کشمیری  اعلی پایہ کے شاعر،ادیب،عالم اور عاشق رسولۖ تھے۔وہ بچپن سے ہی کافرانہ نظام کے باغی تھے  اور آخری لمحے تک باغی رہے۔8جولائی  2022کوہم سے رخصت ہوئے۔

ان خیالات کا اظہار حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے حزب کمانڈ کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ا ن کی تحریک کے لئے بے شمار قربانیاں ہیں جنھیں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائیگا۔

مشتاق کشمیری جموں و کشمیر جماعت اسلامی کے رکن تھے، محکمہ شیپ ہسنبڈری   جموں و کشمیرمیں پبلسٹی آفیسر کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے تھے لیکن دوران ملازمت انکا ادبی، نظریاتی، مزاحمتی اور زندانوں کا سفر جاری رہا۔سینکڑوں نہیں ہزاروں افراد ایسے اس وقت بھی موجود ہونگے جنہیں ان کی شعرہ آفاق مزاحمتی شاعری کی کتاب(شور محشر)زبانی یاد ہوگی۔ شور محشرجون 1970 میں شائع ہوئی تھی۔ حزب سربراہ نے کہا کہ انہیں اگر کشمیر کا اقبال یا حفیظ میرٹھی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ مرحوم مشتاق کشمیری عاشق رسول ۖ تھے۔ان کی لکھی ہوئی  شاہکارنعتیں وجد طاری کرتی ہیں۔تحریک آزادی کشمیر کی جدوجہد میں ان کا ایک بیٹا قربان اور ایک بیٹی دشمنان دین کے ایک حملے میں معذور ہوگئی۔

مشتاق کشمیری کی وفات سے ادبی،علمی اور اور مزاحمتی دنیا میں ایک خلا پیدا ہوا جسے پر کرنا انتہائی مشکل ہے۔ سید صلاح الدین نے ایک اور کشمیری صحافی و مجاہد شیخ عبد الطیف کو بھی زبردست خراج عقیدت ادا کیا جو  سوموار 8جولائی 2022 کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے اور کھنہ ڈاک اسلام آباد مں سپرد خاک کئے گئے۔ان کی نماز جنازہ سید صلاح الدین نے پڑھائی۔اجلاس میں مرحوم مشتاق کشمیری  اور مرحوم شیخ عبد الطیف کیلئے بلندی درجات اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ان مرحومین کے نقش قدم پر چل کر اسلام کی بالا دستی اور جدوجہد آزادی ہر محاز پر جاری رہے گی۔