کراچی (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور سیاسی ایڈمنسٹریٹر کراچی کے سارے دعوے اور نمائشی کام بارش میں بہہ گئے ، 14سال میں کراچی کے 5ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں کرپشن اور لوٹ مار ، 11سو ارب کے پیکیج اور کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے جھوٹے دعدوں نے اہل کراچی کو بارش سے پیدا شدہ صورتحال میں شدید ذہنی و جسمانی اذیت سے دو چار کیا ہے ، اورنگی نالے ، گجر نالے ، محمود آباد نالے اور اس سے متصل آبادیاں ، سرجانی ٹاؤن سمیت بہت سے علاقے بارش سے شدید متاثر ہو ئے ہیں ، یونیورسٹی روڈو شاہراہ فیصل جس پر ہزاروں روپے خرچ کیے گئے تھے اور پاور ہاؤس چورنگی ، ناگن چورنگی ، شیر شاہ سوری روڈ بھی بارش کے پانی سے تالاب میں تبدیل ہو گئے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ متاثرہ علاقوں میں فوری طور ایمرجنسی نافذ کر کے سنگین صورتحال کو بہتر کیا جائے اور عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی آلائشیں اُٹھانے کا پہلے سے بندو بست کیا جائے ، بارش سے پیدا شدہ صورتحال کی طرح مجرمانہ غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ نہ کیا جائے ،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی عبد الوہاب ، انجینئر سلیم اظہر ، محمد اسحاق خان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، ڈپٹی سیکریٹریز یونس بارائی ، عبد الرزاق خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ، حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ الخدمت نے شہر میں 11رین ایمر جنسی سینٹرز قائم کیے ہیں اور ہیلپ لائن سروس بھی شروع کر دی ہے ، جماعت اسلامی نے حکومت میں نہ ہونے کے باوجود ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے ، الخدمت کا نیٹ ورک کراچی سمیت ملک بھر میں انتہائی فعال اور سرگرم ہے ، بارش کے دوران بھی جماعت اسلامی کے کارکنان متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ریلیف دینے میں مصروف ہیں ، ہمارے کارکنان عید الاضحیٰ کے موقع پر مہم چرم قربانی چلاتے ہیں ، اہل کراچی الخدمت سے تعاون کریں اور قربانی کے جانوروں کی کھالیں الخدمت کو دیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عباسی شہید ہسپتال اور کے ایم ڈی سی کے ڈاکٹرز اور عملے کو 4ماہ سے رکی ہوئی تنخواہیں فی الفور ادا کی جائیں ، پیپلز پارٹی نے عید الاضحی کے موقع پر بھی ان کی تنخواہیں ادا نہ کر کے ان کے اور کے اہل خانہ کے ساتھ بڑ اظلم و زیادتی کی ہے ،
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سے سوال کرتے ہیں کہ وہ بتائیں 11سو ارب روپے کے پیکیج اور کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے کتنے فیصد حصے پر عمل درآمد ہوا ، نالوں کی صفائی کے لیے 1.2ارب روپے کے بجٹ سے دو سال میں نالے کیوں صاف نہیں کیے گئے ، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم بتائے کہ 12سال سے سیوریج کا منصوبہ S-3کیوں مکمل نہیں ہوا ، پانی کا منصوبہ K-4کسی بھی پارٹی نے آخر کیوں مکمل نہیں کیا ، وفاق میں کسی بھی پارٹی کی حکومت ہو وہ آخر کراچی کے ساتھ کیوں کھلواڑ کرنے پر تلی رہتی ہے ، گرین لائن منصوبہ ابھی تک کیوں ادھورا ہے ، اس کی ڈیزائنگ میں نالوں کے پانی کی روانی جو متاثر ہو ئی ہے اسے نواز لیگ ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومت نے آخر درست کیوں نہیں کیا ، کے الیکٹرک کی لوٹ مار ، اووربلنگ ، لوڈشیڈنگ اور بارش میں کرنٹ لگنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ۔ تمام حکومتیں حکمران پارٹیاں اور نیپرا کے الیکٹرک کی سرپرستی کیوں ختم نہیں کر تیں ، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیا جاتا ، اسد عمر اور رزاق دائو کے الیکٹرک کو تحفظ دینے کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں کے چیمبر میں جا کر اس کی وکالت کیوں کرتے ہیں،
وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی بجٹ آخر کہاں خرچ ہوتے ہیں کہ اہل کراچی کے مسائل حل نہیں ہو رہے ، مشکلات و پریشانیاں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں ، وفاق اور صوبہ پنجاب ، دونوں جگہ نواز لیگ کی حکومت ہے ، پنجاب میں 100یونٹ استعمال کرنے والوں کو مفت بجلی کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن کراچی کو جو قومی خزانے میں 67فیصد اور صوبائی بجٹ میں 95فیصد حصہ دیتا ہے اس سال بھی کراچی نے 42 فیصد ٹیکس زیادہ دیا ہے اس شہر کے باسیوں کو آخر کوئی ریلیف کیوں نہیں دیا جاتا ، لاہور ، پنڈی ، اسلام آباد ، پشاور اور ملتان میں میٹرو بس سروس برسوں سے چل رہی ہے لیکن کراچی میں عوام ، بچے ، بزرگ اور خواتین چنگ چی رکشوں اور بوسیدہ حال بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں ، سندھ حکومت نے 240بسوں کا اعلان کیا ، بڑی خوشیاں منائی اور کروڑوں اربوں روپے کے اشتہارات اس پر خرچ کر دیئے مگر یہ بسیں کراچی آئی کتنی تعداد میں ہیں اور سڑکوں پر کتنی چل رہی ہیں کسی کو پتا نہیں ہے ،
وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزراء اونٹ کے منہ میں زیرہ دے کر عوام پر بڑا احسان جتا رہے ہیں ان قابل اور پڑھے لکھے لوگوں کو اتنا بھی نہیں پتا کہ وہ جو بسیں یہاں لا رہے ہیں ان کی ساخت اور بناوٹ کیسی ہے اور یہ بسیں یہاں کی سڑکوں پر چل بھی سکیں گی یا نہیں ، یہ ساری حکومتیں ، وفاقی ہوں یا صوبائی اور تمام حکمران پارٹیاں کراچی کے ساتھ کبھی سنجیدہ اور مخلص نہیں رہی ہیں اور نہ آج ہیں ، بس کراچی کو ٹیکس لینے ، لوٹ مار کرنے ، مال بنانے کا ذریعہ بنا ہوا ہے ، کراچی کے ساتھ ظلم و زیادتی اور حق تلفی میں نواز لیگ، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم برابر کی شریک ہیں ، ان سب نے ہمیشہ کراچی کے عوام کو دھوکہ دیا اور ووٹ لینے والوں کے مینڈیٹ کا سودا کیا ہے ، یہ آئندہ بھی کراچی کے لیے کچھ نہیں کریں گے ، واحد جماعت اسلامی جس نے کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے ، کے الیکٹرک کے خلاف آواز اُٹھائی ہے ، ہماری حقوق کراچی تحریک مسلسل جاری ہے، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز و قانونی حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کی جدو جہد جاری رہے گی ۔