لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں پر ریاستی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاٹھی اور گولی کی بجائے مذاکرات کا راستہ ا پنائے۔ قوم پی ٹی آئی کو کہہ رہی ہے کہ ٹی ایل پی سے جو معاہدے کیے گئے تھے ان کو پورا کرے اور اگر حکمران ایسا نہیں کر سکتے تو اپنے کیے پر قوم سے معافی مانگیں۔
منصورہ سے جاری ایک بیان میں انھوں نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے وفاقی کابینہ کے فیصلے کو غیر جمہوری اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ انھوں نے وزیراعظم کو یاد دلایا کہ جب وہ اپوزیشن میں تھے تو انھوں نے احتجاج کا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا 120دن کا حکومت مخالف دھرنا دیا۔ انھوں نے سوال کیا کہ آج کس بنیاد پر پی ٹی آئی کی حکومت کسی دوسرے گروپ یا سیاسی جماعت سے یہ آئینی حق چھین رہی ہے۔ انھوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ افہام و تفہیم سے مسئلے کا حل نکالے۔ ملک جو پہلے ہی حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے مسائلستان میں تبدیل ہو چکا ہے حالات کی مزید خرابی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
سراج الحق نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت خود اخلاقی حیثیت کھو چکی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں حکمرانوں نے قوم سے کیا گیا ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ صبح و شام جھوٹ بولنا اور مسلسل یوٹرن لینا موجودہ حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے۔ قوم نے حکمرانوں کو مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ظلم و تشدد اور ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔ جماعت اسلامی پاکستان کو امن اور خوشحال دیکھنا چاہتی ہے۔