جبری گمشدہ بیٹے کے کیس کی پیروی کرنے والے بوڑھے باپ کو جبری گمشدہ کر دیا گیا،آمنہ مسعود جنجوعہ


اسلام آباد،فیصل آباد(صباح نیوز) جبری گمشدہ بیٹے کے کیس کی پیروی کرنے والے باپ کو جبری گمشدہ کر دیا گیا۔

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس سے جاری تفصیلات کے مطابق  بابا عبدالشکور ولد عبدالمجید جن کی عمر تقریباً تریسٹھ سال اور محلہ گلام محمد آباد، فیصل آباد کے رہائشی ہیں، پہلے اسی سال جنوری میں ان کے بیٹے عبدالرحمن کو سعودی عرب سے جبری گمشدہ کر دیا گیا تھا اور بابا عبدالشکور اپنے بیٹے کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے۔ کمیشن آف انکوائری اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی کیس درج کروایا اور بیٹے کی تلاش میں بہت سے حکومتی اداروں کا دروازہ کھٹکھٹایا۔بیٹے کے کیس کی پیروی کرنے والے بوڑھے باپ عبدالشکور کو 29 جون 2022ء کی رات کو گھر سے جبری اغواء کر لیا گیا۔ رات 11 بجے کے قریب 14 سے 15 لوگ ڈالے میں آئے جن میں سے کچھ کالی وردی اور کچھ سادہ لباس میں ملبوس تھے۔ زبردستی گھر میں داخل ہوئے اور بابا عبدالشکور کو بغیر کسی جرم کے اپنے ساتھ لے گئے۔ اہل خانہ نے پوچھا کہ آپ ان کو کہاں لے کر جا رہے ہیں تو بتایا کہ پولیس سٹیشن لے کر جا رہے ہیں۔ تفتیش کے بعد چھوڑ دیا جائے گا مگر اب تک ان کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ اہل خانہ پولیس کے پاس گئے تو انہوں نے کہا کہ جب تک جج کے ہاتھ سے لکھوا کر نہیں لاتے تب تک ان کو رہا نہیں کیا جائے گا۔

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا جنگل کا قانون ہے جہاں بزرگ شہری بھی جبری گمشدگی جیسے ظلم سے بچ نہیں سکتے۔ اپنے بیان میں آمنہ مسعود جنجوعہ کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے میں پنجاب پولیس، سی ٹی ڈی اور ایلیٹ فورس وغیرہ شامل ہیں۔ اگر بابا عبدالشکور کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ہم آئی جی پنجاب پولیس، پنجاب پولیس، سی ٹی ڈی اور ایلیٹ فورس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں کیس دائر کریں گے اور سوشل میڈیا پر تحریک چلائی جائے گی۔