لندن(صباح نیوز)سابق وزیر خزانہ ومسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر اسحاق ڈار نے اگلے ماہ پاکستان واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کو درپیش چند مسائل کا علاج اگلے 10 سے 12 روز میں مکمل ہونے کی توقع ہے،واپسی کی تیاریاں کر رہا ہوں،جولائی میں وطن وا پسی کا ارادہ تقریبا کنفرم ہے، پاکستان میں ایک ہی کیس ہے جو عمران نیازی کی جانب سے دائر کیا جانے والا جعلی مقدمہ ہے، اس کی کوئی بنیاد نہیں، انٹر پول نے مجھے کلین چٹ دی،وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کا فیصلہ میرانہیں بلکہ پارٹی اور قیادت کا فیصلہ ہو گا کہ کس شخص کو کیا ذمہ داری دینی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اگلے ماہ پاکستان واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ فی الحال پاکستان واپسی کی تیاریوں میں مصروف ہیں، اگلے ماہ پاکستان واپسی کا ارادہ تقریبا کنفرم ہے، اسحاق ڈار نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی صحت کو درپیش چند مسائل کا علاج اگلے 10 سے 12 روز میں مکمل ہونے کی توقع ہے کیونکہ ان کے ڈاکٹرز اگلے چند روز میں ان کے علاج کے مکمل ہونے کے بارے میں پرامید ہیں۔ پاکستان میں چلنے والے کیسوں اور ان کی ضمانت کے بارے میں سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان پر پاکستان میں ایک ہی کیس ہے جو عمران نیازی کی جانب سے دائر کیا جانے والا جعلی مقدمہ ہے، دعوی کیا کہ ان پر جو جعلی کیس بنایا گیا اس کی کوئی بنیاد نہیں، یہ میرے ٹیکس ریٹرن پر بنایا گیا، میں ایساشخص ہوں جو ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا، یہی وجہ ہے کہ عمران خان کی حکومت کی جانب سے جب انھیں پاکستان لانے کے لیے انٹر پول سے رابطہ کیا گیا تو جو دستاویزات انٹرپول کو دی گئیں ان میں کوئی جان ہی نہیں تھی، اس لیے انٹر پول نے مجھے کلین چٹ دی۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان واپسی پر بطور سینیٹر حلف اٹھائیں گے، وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کا فیصلہ ان کا نہیں ہو گا بلکہ یہ ان کی پارٹی اور قیادت کا فیصلہ ہو گا کہ کس شخص کو کیا ذمہ داری دینی ہے۔ واضح رہے کہ سنہ 2016 میں پانامہ گیٹ سکینڈل میں میاں نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو اس کے ساتھ اسحاق ڈار بھی وزارت خزانہ سے ہاتھ دھو بیٹھے تاہم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں بننے والی نواز لیگ کی حکومت میں اسحاق ڈار کو ایک بار پھر وزیر خزانہ کا قلمدان ملا۔ ستمبر 2017 میں پاکستان کی ایک احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ایک کیس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی جس کے چند روز بعد اسحاق ڈار پہلے سعودی عرب روانہ ہوئے اور وہاں سے علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے۔ان کی عدم موجودگی میں نومبر 2017 میں احتساب عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اور انھیں ‘مفرور قرار دے دیا۔ احتساب عدالت نے ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کا بھی حکم دیا تھا۔