سرینگر:مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی وپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ایک ہنگامہ خیز دور سے گزر رہا ہیں،کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جارہاہے ،کشمیریوں کی نسل کشی کو روکنے کے لئے عوام میں اتحاد وقت کی ضرورت ہے ،کشمیری عوام امید کھو دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے، بی جے پی کشمیرمیں خوف ، ناامیدی اور مایوسی پھیلانا چاہتی ہے لیکن ہم ا یسا نہیں ہونے دیں گے
سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلی نے قابض انتظامیہ پر زوردیا کہ وہ نظربند نوجوانوں کی فہرست اور ان کی نظربندی کا مقام منظر عام پر لائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے حال ہی میں شوکت احمد شیخ نامی ایک ڈرائیور کو اسی طرح کے ایک واقعے میں استعمال کیا۔بعد میں اسے شوپیاں کے علاقے سیدو سے گرفتار کیا اور کپواڑہ میں ایک جعلی مقابلے میں قتل کردیا۔انہوں نے کہاکہ کچھ دن پہلے شوکت شوپیاں کے علاقے سیدو میں گرفتار ہوا تھا۔ اس کے دس دن بعد پولیس نے بتایا کہ اسے کپواڑہ میں گرفتار کیا گیا اور قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ وہ کپواڑہ کیسے پہنچا جب وہ شوپیاں میں پولیس کی حراست میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اچانک مقابلوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے اور دوسری طرف مارے جانے والے نوجوانوںکے اہل خانہ کو ان کی میتیں دینے سے انکارکیا جا رہا ہے، محبوبہ مفتی نے بتایا، ”میں ہر روز سنتی ہوں کہ تین یا چار نوجوان مارے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ یہاں مقامی بھرتیوں میں اضافہ ہوا ہے۔”میری والدین اور بچوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنی جانیں بچائیں کیونکہ آپ کو قتل کرنا ان (سیکورٹی فورسز) کے لیے ایک ترغیب ہے۔ اس کے لیے انہیں پیسے اور پروموشن ملتے ہیں،”۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک ہنگامہ خیز دور سے گزر رہا ہے اور آنے والے وقت میں اسے اپنے نوجوانوں کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے حال ہی میںسرینگر میں جائیدادوںکو قبضے میں لینے کو چیلئج کرتے ہوئے کہا کہ پولیس قانون نہیں ہے۔ ایسے معاملات میں تفتیش کہاں ہے؟ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں اور یہاں کشمیر میں گھروں کو یہ کہہ کرضبط کیا جارہا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے عوام سے اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری عوام امید کھو دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی خوف ، ناامیدی اور بے بسی کے جذبات کو فروغ دینا چاہتی ہے لیکن ہم ا یسا نہیں ہونے دیں گے ،ٹارگٹ کلنگ پر کشمیری پنڈتوں کے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے مفتی نے کہا کہ مذہبی رہنماوں سمیت لوگوں کو اس حقیقت پر زور دینا چاہیے کہ پنڈت کشمیری معاشرے کا حصہ اور اس کا اثاثہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیری پنڈت اب بھی احتجاج کر رہے ہیں،جب میرے دور میں حالات خراب تھے (بطور وزیراعلیٰ) تب بھی کوئی پنڈت مارا نہیں گیا۔ ہم نے انہیں 17 ماہ تک تنخواہ فراہم کی جب وہ گھر پر تھے، میں اپنے لوگوں، ہمارے مولویوں (مذہبی رہنماوں) سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اعلان کریں کہ وہ (کشمیری پنڈت) ہمارا اثاثہ ہیں،”۔
انہوں نے مزید کہا، ”جب بھی یہاں کچھ غلط ہوتا ہے، بی جے پی اس کمیونٹی (کشمیری پنڈتوں) کو ہمیں بدنام کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔اس سال کی امرناتھ یاترا کے لیے بے مثال حفاظتی انتظامات کے بارے میں، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انتظامیہ نے ”ایسا ماحول بنایا ہے جیسے کوئی حملہ آور آ رہا ہو”۔ انہوں نے مزید کہا”وہ یاتری ہیں، ہمارے مہمان ہیں، ہم صدیوں سے ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ لیکن، (اس سال)، آپ (انتظامیہ) نے اتنے ناکے (سیکورٹی چوکیاں) لگائی ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ یاترا پہلی بار ہو رہی ہے