پی ٹی آئی کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست پرسپریم کورٹ کا پھر اعتراض


اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کی حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی درخواست پر سپریم کورٹ نے ایک بار پھر اعتراض کر دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں تحریک انصاف کی حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی درخواست پر جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن پیش نہ کر سکے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست یہ ہے کہ فاٹا پاٹا کے علاوہ پورے ملک کی حلقہ بندیاں بلا جواز ہیں، الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا جو نوٹیفکیشن جاری کیا، وہ کہاں ہے؟۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا نئی حلقہ بندیوں کا شیڈول پیپر بک میں لگایا ہے جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ شیڈول کسی قانونی نوٹیفکیشن کے بعد ہی جاری ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن ہی حلقہ بندیوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق بہتر بتا سکتا ہے، عدالت الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دے، نوٹیفکیشن اگلی سماعت پر پیش کر دوں گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نوٹیفکیشن کے بغیر ہوا میں الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کر سکتے۔عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔