مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات کیلئے اسلام آباد میں کی گئی حلقہ بندیوں کو چیلنج کردیا


اسلام آباد(صباح نیوز ) پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کی گئی حلقہ بندیوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔پارٹی کے ضلعی صدور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اورراجہ محمد شکیل عباسی نے عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں وفاق بذریعہ سیکرٹری وزارت داخلہ، سیکرٹری وزیر اعظم اور چیف الیکشن کمشنر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیاہے کہ وفاقی دارالحکومت کے ایکٹ2015  کے تحت حلقہ بندیاں وفاقی حکومت کی سفارش پر بنائیں جاتی ہیں لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 31 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کیلئے وفاقی حکومت کی سفارش کو نظر انداز کرتے ہوئے شیڈول جاری کردیاگیا،

یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کے بغیر لوکل گورنمنٹ الیکشن کے شیڈول کا اعلان کردیا، اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری ہونے سے پہلے کابینہ نے ایک فیصلہ کیا،لوکل باڈیز ایکٹ 2015 میں یہ بات درج ہے کہ وفاقی حکومت یونین کونسلز کی تعداد کا تعین کرے گی، یونین کونسلز کی تعداد حکومت نے بتانی ہے مگر یہ اختیار الیکشن کمیشن نے لے لیا،وفاقی حکومت نے 21 مئی 2022 کو اسلام آباد کی یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا، اسلام آباد کی یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کر دی گئی،20ہزار افراد کی نمائندگی کے تناسب سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھائی گئی، الیکشن کمیشن نے یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کے بغیر لوکل گورنمنٹ الیکشن کے شیڈول کا اعلان کیا،الیکشن کمیشن لوکل گورنمنٹ الیکشن سے قبل یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا پابند ہے،

استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کے2 جون کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے،یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کے بغیر لوکل گورنمنٹ الیکشن کا انعقاد روکا جائے، الیکشن کمیشن کو 2015  ایکٹ کے تحت انتخابی عمل کو یقینی بنانے کا حکم دیاجائے۔مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کے بغیر لوکل گورنمنٹ الیکشن کے شیڈول کا اعلان غلط ہے،الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رہے ہیں،

اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری ہونے سے پہلے کابینہ نے ایک فیصلہ کیا،فیصلہ یہ تھا کہ ہر یونین کونسلز کی تشکیل20 ہزار کی آبادی پر مشتمل ہو گی،اسلام آباد کی آبادی22 لاکھ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ ہوا،یہ فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا گیا تھا،گزشتہ الیکشن میں پچاس یونین کونسلز کی تعداد کا تعین بھی وفاقی حکومت نے ہی کیا تھا،لوکل باڈیز ایکٹ 2015 میں یہ بات درج ہے کہ وفاقی حکومت یونین کونسلز کی تعداد کا تعین کرے گی،یونین کونسلز کی تعداد حکومت نے بتانی ہے مگر یہ اختیار الیکشن کمیشن نے لے لیا،الیکشن کمیشن نے یونین کونسلز کی تعداد کا تعین نہیں، بتائی گئی تعداد کے مطابق حلقہ بندیاں کرنی ہوتی ہیں۔