دفتر خارجہ کی ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے انکے خاندان کی بات کرانے کی یقین دہانی


اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے دائر مقدمہ میں دفتر خارجہ نے تحریری رپورٹ پیش کردی، جبکہ دفتر خارجہ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے  دوہفتوں میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بات ان کی بہن ڈاکٹرفوزیہ اور خاندان سے کروا دی جائے گی جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 24جون تک ملتوی کردی ہے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت میں درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے اپنی ہمشیرہ کی بازیابی کیلئے دائرکیس کی سماعت ہوئی تو دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر نے تحریری رپورٹ جمع کرائی جس میں دفتر خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کے فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے اور انہیں اپنے خاندان سے بات چیت کی مکمل آزادی ہے تاہم امریکا میں پاکستانی قونصر جنرل باقاعدگی سے عافیہ صدیقی کے خاندان کو ان کی صحت و خیریت کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں ۔ یہ معلومات قونصلر کی رسائی کی بنیاد پر حاصل کی جاتی ہیں ۔

اس ادرے کو دستیاب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی قونصلیٹ نے ایک بار پھر فیڈرل میڈیکل سینٹر کارس ویل کو درخواست کی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو ڈاکٹر عافیہ تک قونصلر کو رسائی دی جائے ۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل کے فیڈرل میڈیکل سینٹر کارس ویل میں 2008 ء سے قید ہیں ۔ حکومت پاکستان کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں پاکستانی حکام نے یہ معاملہ مسلسل ہر سطح پر امریکی حکام کے سامنے اٹھایا ہے ۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے قانونی اور انسانی حقوق کا معاملہ بھی امریکی حکام کے ساتھ اسلام آباد اور واشنگٹن میں ہونے والی ملاقاتوں میں بے قاعدگی سے اٹھایا جا رہا ہے ۔

دفتر خارجہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہوسٹن میں پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے مکمل ٹرائل سزا اور قید کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے رابطہ رکھا ۔ ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل ہر تین ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتے ہیں ۔ اب بھی فیڈرل میڈیکل سنٹر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں تاکہ عافیہ کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے اور ان مسائل کو حل کیا جا سکے جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی یا ان کے خاندان کی طرف سے سامنے لائے جاتے ہیں ۔

رپورٹ میں دفتر خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی قونصلر کو ڈاکٹر عافیہ تک آخری بار رسائی 28 جنوری 2022 کو دی گئی تھی جس میں ڈاکٹر عافیہ نے قونصلر سے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن اس وقت وہ بالکل صحت مند تھیں ۔

عدالت کو بتایا گیا ہے کہ امریکی قانون ہیلتھ انشورنس پورٹ ایبلٹی اینڈ اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے پاکستان قونصلیٹ کو ان افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیا جن سے وہ اپنی صحت کے بارے میں معلومات شیئر کرنا چاہتی ہیں ۔رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ ، بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کو نامزد کیا ہے جن کے ساتھ ان کی صحت بارے معلومات شیئر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل ساجد قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفتر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ دو ہفتوں میں امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ کی ٹیلیفون پر بات ان کے خاندان سے کروائی جائے ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ ڈاکٹر عافیہ واپس آجائے ہماری متعلقہ حکام سے درخواست ہے وہ ڈاکٹرعافیہ کی واپسی کے اقدامات کریں ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان امریکی صدر جوبائیڈن سے بات کریں تو وہ ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کا حکم دے سکتے ہیں۔