اسلام آباد (صباح نیوز ) وزارت توانائی نے انکشاف کیا ہے کہ سال2018 کے بعد سی پیک پر حکومتی پالیسی میں تعطل کے باعث منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے ہیں ، تھر کوئلہ کے تقریبا 2000 میگا واٹ کے تین منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے ، حکومتی تعطل کے باعث تھر کوئلہ بلاک-6 پر مجوزہ 1320 میگا واٹ کا ایک اور اہم منصوبہ آگے نہیں بڑھا ،
وزارت توانائی کی جانب سے سوشل میڈیا پر کئے گئے ٹوئیٹس کے مطابق 2013 سے 2018پہلی دفعہ تھر کوئلے کے ذخائر سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا آغاز کیا گیایہ منصوبے سی پیک کے تحت شروع کئے گئے پاور ڈویژن کے مطابق تھر کوئلے پر مبنی اینگرو 660 میگاواٹ منصوبہ مستقل سستی بجلی فراہم کر رہا ہے 2016 میں 884 میگاواٹ سکھی کناری پن بجلی پروجیکٹ کی تعمیر شروع ہوئی،
سستی بجلی بنانے کا یہ منصوبہ انشااللہ 2024 میں مکمل ہوگا پاور ڈویژن کی جانب سے کہاگیا ہے کہ 2017 میں 720 میگاواٹ کروٹ پن بجلی منصوبے کا آغاز کیا گیا انشااللہ امسال جولائی میں یہ منصوبہ مکمل بجلی فراہم کرنا شروع کردے گا۔ 2013 سے 2018 کے دوران بجلی کی ملکی پیداوار میں 11ہزار 650 میگاواٹ کا اضافہ ہوا۔
اس عرصے میں تقریبا 3000 میگاواٹ کلین انرجی سسٹم میں شامل کی گئی پاورڈویژن کے مطابق اس میں 1,350 میگاواٹ ہائیڈل اور 1,400 میگاواٹ کے ونڈ/سولر پاور شامل تھی۔ پاورڈویژن کے مطابق 2013 تا 2018 کے دوران 680 میگاواٹ نیوکلیئر بجلی سسٹم میں شامل کی گئی، 2018 کے بعد سی پیک پر حکومتی پالیسی میں تعطل کے باعث توانائی کے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے
تھر کوئلہ کے تقریبا 2000 میگا واٹ کے تین منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے ، حکومتی تعطل کے باعث تھر کوئلہ بلاک-6 پر مجوزہ 1320 میگا واٹ کا ایک اور اہم منصوبہ آگے نہیں بڑھا ۔