کراچی کے عوام کو حکمران اور اپوزیشن جماعتوں نے مایوس کیا ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو حکمران اور اپوزیشن جماعتوں نے مایوس کیا ہے ،پورے ملک میں ترقیاتی کام ہو رہے ہیں لیکن پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی جو سب سے زیادہ ریونیو مہیا کرتا ہے اسے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے ،پاکستان کے کسی بھی شہر میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے نہ کوئی رکاوٹ ہے نہ روک ٹوک لیکن کراچی میں کوئی صنعت کار کمپنی یا فیکٹری لگانا چاہے تو کئی ادارے قدم قدم پر رکاوٹ بن کر سامنے آجاتے ہیں ، کروڑوں روپے کی رشوت طلب کی جاتی ہے ، عدم اعتماد تحریک ملک نہیں ذاتی مفادات کا مسئلہ تھا اس لیے ہم نے علی الا اعلان کہا تھا کہ ہم اس تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے ،

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ہل پارک روھیلکھنڈ سوسائٹی (یوسی 8) میں دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر ضلع قائدین کے امیر سیف الدین ایڈوکیٹ ، سیکریٹری ضلع ولید احمد بھی موجود تھے ، حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہم آج بھی کہتے ہیں حکومت کو آئینی و جمہوری طریقے سے کام کرنے کا موقع ملنا چاہیئے ، جماعت اسلامی نے کراچی کے مسائل اور حقوق کے حصول اور مطالبات کی منظوری کے لیے سندھ اسمبلی کے سامنے 29دن تک دھرنا دیا ، اس دوران ہم مسلسل حکمرانوں کو باورکراتے رہے کہ مسائل حل کیے جائیں لیکن ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہٹانے کے حوالے سے بات نہیں کی ہم سمجھتے ہیں کہ جب بات چیت کے ذریعے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو عدم اعتماد تحریک لانے سے ملک میں انارکی اور انتشار کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے ، آج ملک اور قوم کو باصلاحیت و دیانت دار لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو جماعت اسلامی کی صورت میں میدان عمل میں موجود ہے ، ہمارا ایک مکمل دعوتی تربیتی نظام ہے جو مکمل ٹیم ورک کے ساتھ منظم انداز میں کام کر رہا ہے ، جماعت اسلامی حلقہ خواتین بھی اپنے دائرہ کار میں مصروف عمل ہے ،ہم عوام سے کہتے ہیں کہ جماعت اسلام کا دست و بازو بنیں ، وعدہ کرتے ہیں کہ کبھی مایوس نہیں کریں گے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے مل کر غلط مردم شماری کی منظوری دلوائی اب تک نئی مردم شماری نہیں کروائی گئی جس پر الیکشن کمیشن نے کہاکہ نئی مردم شماری نہیں کروائی گئی تو اب بلدیاتی انتخابات 2017 کی مردم شماری کے مطابق ہوں گے اس حوالے سے جماعت اسلامی کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر نئی مردم شماری کروائی جائے اس کے بعد انتخابات کروائے جائیں۔